مودی راج میں مسلم ووٹرز کا اخراج، ہندوتوا ایجنڈے کا نیا ہتھیار بے نقاب
اشاعت کی تاریخ: 4th, August 2025 GMT
مودی راج میں مسلم ووٹرز کا اخراج، ہندوتوا ایجنڈے کا نیا ہتھیار بے نقاب WhatsAppFacebookTwitter 0 4 August, 2025 سب نیوز
نئی دہلی: بھارت میں عام انتخابات سے قبل بہار کے مسلم اکثریتی علاقوں میں ووٹر لسٹ سے اقلیتی برادری کے لاکھوں ووٹرز کے نام منظم انداز میں خارج کیے جا رہے ہیں۔ دی ٹریبیون انڈیا کی تازہ رپورٹ نے مودی حکومت کی انتخابی حکمت عملی پر سنگین سوالات اٹھا دیے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق بہار کے دس اضلاع، خصوصاً مدھوبنی، مشرقی چمپارن، پورنیہ اور ستمرھی جیسے مسلم اکثریتی علاقوں میں ووٹر لسٹ سے ہزاروں نام غائب کر دیے گئے ہیں۔ مدھوبنی میں 3,52,545، مشرقی چمپارن میں 3,16,793، پورنیہ میں 2,73,920 اور ستمرھی میں 2,44,962 ووٹرز کے فارم جمع نہ ہونے پر انہیں فہرست سے خارج کیے جانے کا خدشہ ہے۔
الیکشن کمیشن کا مؤقف ہے کہ فارم کی عدم وصولی مردہ، منتقل شدہ یا دہری رجسٹریشن کی بنیاد پر اخراج کا سبب بنی، تاہم اپوزیشن جماعتوں نے اسے ہندوتوا نظریے کے تحت چلائی جانے والی خاموش مہم قرار دیا ہے، جس کا مقصد اقلیتوں اور غریب طبقات کو ان کے بنیادی جمہوری حق سے محروم کرنا ہے۔
دیگر متاثرہ اضلاع میں پٹنہ، گیا، گوپال گنج، سارن، مظفرپور اور سمستی پور شامل ہیں۔ مجموعی طور پر 65 لاکھ سے زائد ووٹرز کو ووٹر لسٹ سے نکال دیا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن کے مطابق 7.
ناقدین کا کہنا ہے کہ “سب کا ساتھ، سب کا وکاس” کا نعرہ صرف ایک سیاسی دعویٰ رہ گیا ہے، جبکہ زمینی حقائق یہ بتا رہے ہیں کہ مودی راج میں اقلیت ہونا سب سے بڑا جرم بن چکا ہے۔ ووٹ مانگنے سے پہلے ووٹر ہی مٹا دیے گئے ہیں — جمہوریت کے لبادے میں ہندوتوا کا کھیل اپنے عروج پر ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرجنگی جنون میں مبتلا بھارت خطے کے امن کے لیے خطرہ بن گیا: ہتھیاروں کی خریداری اور نوجوانوں کی عسکری تربیت میں اضافہ جنگی جنون میں مبتلا بھارت خطے کے امن کے لیے خطرہ بن گیا: ہتھیاروں کی خریداری اور نوجوانوں کی عسکری تربیت میں اضافہ یومِ آزادی معرکۂ حق: پاکستان کا قیام کئی نسلوں کے خوابوں کی تعبیر ٹرمپ کے مشیر کا بھارت پر روسی تیل خرید کر یوکرین جنگ میں معاونت فراہم کرنے کا الزام یو کرین کا روس کے آئل ڈپو پر ڈرون حملہ، آگ بھڑک اٹھی، قریبی ہوائی اڈے پر پروازیں معطل حماس کے قیدی کی دہائی، ’ہم بھوکے ہیں، اپنی قبر خود کھود رہا ہوں‘ چین روس مشترکہ مشق 2025 کے بحری مرحلے کا باقاعدہ آغاز ہو گیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
مودی حکومت نے روس سے تیل خریدنا بند کر کے امریکہ کے سامنے ہتھیار ڈال دئے، کانگریس
کانگریس کے سینیئر لیڈر نے کہا کہ روس، جو برسوں سے ہندوستان کا قریبی اتحادی رہا ہے، اب مایوس ہو کر پاکستان کیساتھ اہم منصوبے شروع کر رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین نیشنل کانگریس نے وزیراعظم نریندر مودی کی خارجہ پالیسی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت امریکہ کے دباؤ میں آ کر روس سے سستا تیل خریدنے سے پیچھے ہٹ رہی ہے، جو ہندوستان کے مفاد کے خلاف ہے۔ پارٹی نے کہا کہ امریکہ کے آگے ہتھیار ڈالنا نہ تو "اچھے دنوں" کی علامت ہے اور نہ ہی یہ کسی خودمختار قوم کی خارجہ پالیسی سے میل کھاتا ہے۔ کانگریس کے سینیئر لیڈر پون کھیڑا نے آج ایکس پر سلسلہ وار پوسٹس میں اس معاملے کو اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اس وقت پاکستان کو تیل فراہم کر رہا ہے اور دوسری طرف ہندوستان کو اپنے روایتی اتحادی روس سے تیل خریدنے سے روک رہا ہے۔
انہوں نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت کے اچھے دن اگر آئے ہیں تو وہ ہندوستان کے لئے نہیں بلکہ پاکستان کے لئے آئے ہیں۔ پون کھیڑا نے دعویٰ کیا کہ مودی امریکہ کے کہنے پر روس سے تیل خریدنا بند کر رہے ہیں، جبکہ امریکہ خود ہندوستان کے دشمن ملک پاکستان کے ساتھ تیل کا معاہدہ کر چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پر صرف 19 فیصد ٹیرف عائد ہے، جبکہ ہندوستان پر اب بھی 25 فیصد ٹیرف اور غیر اعلانیہ اقتصادی جرمانے لاگو ہیں۔ کانگریس لیڈر نے مزید کہا کہ روس، جو برسوں سے ہندوستان کا قریبی اتحادی رہا ہے، اب مایوس ہو کر پاکستان کے ساتھ اہم منصوبے شروع کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ روس اب پاکستان کے ساتھ ایک بڑی ریلوے لائن پر کام کر رہا ہے، اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ہندوستان نے اپنے دیرینہ شراکت دار کو کس طرح ناراض کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مودی حکومت ملک کی خودمختاری اور اسٹریٹجک مفادات کو قربان کر کے امریکہ کی خوشنودی حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ پون کھیڑا نے کہا کہ یہ کیسی خارجہ پالیسی ہے جہاں دشمن ملک کو رعایتیں دی جا رہی ہیں اور اپنے مفادات قربان کئے جا رہے ہیں۔ کانگریس لیڈر نے اپنی بات کا اختتام ایک طنزیہ جملے سے کیا کہ عقلمند کے لئے اشارہ کافی ہے اور احمق کے لئے تو بینائی بھی کافی نہیں۔ کانگریس نے حکومت سے سوال کیا کہ اگر پاکستان کو امریکہ سے رعایتیں مل سکتی ہیں، تو ہندوستان کیوں پیچھے ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت واضح کرے کہ اس نے روس سے تیل کی خریداری کیوں روکی اور کیا یہ فیصلہ ملک کے اقتصادی مفاد میں ہے یا کسی دباؤ کا نتیجہ۔ پارٹی نے حکومت کی شفافیت اور خارجہ پالیسی کی سمت پر بھی سوالات اٹھائے اور کہا کہ ہندوستان کو اپنے مفاد میں آزادانہ فیصلے لینے چاہئیں، نہ کہ کسی طاقتور ملک کے کہنے پر۔