افغان سرزمین سے کی جانے والی دہشتگردی کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا، فیلڈ مارشل
اشاعت کی تاریخ: 30th, October 2025 GMT
جرگے سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف نے پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان حالیہ کشیدگی کے دوران قبائلی عوام کی ثابت قدمی اور سیکیورٹی فورسز کے ساتھ غیر مشروط تعاون کو سراہا۔ اسلا ٹائمز۔ پاک فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ پاکستان افغانستان سمیت تمام ہمسایوں کے ساتھ امن کا خواہاں ہے لیکن پاکستان کے خلاف افغان سرزمین سے کی جانے والی دہشت گردی کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار آرمی چیف نے پشاور میں قبائلی عمائدین کے جرگے سے خطاب کے دوران کیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے آج پشاور کا دورہ کیا۔ دورے کے دوران آرمی چیف نے پشاور میں قبائلی عمائدین کے جرگے سے ملاقات کی۔ بعد ازاں انہیں ہیڈکوارٹرز الیون کور میں سیکیورٹی صورتحال، آپریشنل تیاریوں اور پاک افغان سرحد پر امن و استحکام کے لیے جاری انسدادِ دہشت گردی کی کوششوں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ جرگے سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف نے پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان حالیہ کشیدگی کے دوران قبائلی عوام کی ثابت قدمی اور سیکیورٹی فورسز کے ساتھ غیر مشروط تعاون کو سراہا۔ انہوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں خیبر پختونخوا کے عوام کی قربانیوں اور عزم کو خراجِ تحسین پیش کیا۔ قبائلی عمائدین نے بھی دہشت گردی اور افغان طالبان کے خلاف مسلح افواج کے شانہ بشانہ رہنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان افغانستان سمیت تمام ہمسایوں کے ساتھ امن کا خواہاں ہے تاہم افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ افغانستان کی جانب سے سرحد پار دہشت گردی کے تسلسل کے باوجود پاکستان نے گزشتہ چند سالوں میں صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا ہے اور افغانستان کے ساتھ متعدد مواقع پر سفارتی اور اقتصادی تعاون بڑھایا ہے، جس کا مقصد پاک افغان دوطرفہ تعلقات کو بہتر بنانا ہے۔ آرمی چیف نے کہا کہ بھارتی حمایت یافتہ دہشت گرد گروہوں فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے افغان طالبان حکومت ان گروہوں کو ہر ممکن سہولت فراہم کر رہی ہے۔ آرمی چیف نے یقین دلایا کہ پاکستان، بالخصوص خیبر پختونخوا کو دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں سے مکمل طور پر پاک کیا جائے گا۔ قبائلی عمائدین نے آرمی چیف کے دو ٹوک مؤقف کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ امن و استحکام کے لیے متحد ہیں اور فتنہ الخوارج کی گمراہ کن سوچ کو خیبر پختونخوا کے قبائل میں کوئی پذیرائی حاصل نہیں۔ قبل ازیں پشاور آمد پر آرمی چیف سید عاصم منیر کا استقبال کمانڈر پشاور کور نے کیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: قبائلی عمائدین افغان طالبان آرمی چیف نے اور افغان کے دوران جرگے سے کے ساتھ کے خلاف
پڑھیں:
استنبول، پاک افغان مذاکرات بے نتیجہ، پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف کارروائی کا عزم دہرایا
اسلام آباد(صغیر چوہدری )استنبول پاک افغان مذاکرات بے نتیجہ، پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف کارروائی کا عزم دہرایا،افغانستان میں طالبان کے کنٹرول کے بعد سے پاکستان نے بارہا کابل انتظامیہ کو بھارتی سرپرستی میں سرگرم ’’فتنہ الخوارج‘‘ (ٹی ٹی پی) اور ’’فتنہ الہندستان‘‘ (بی ایل اے) کی جانب سے ہونے والی سرحد پار دہشت گردی پر شدید تحفظات سے آگاہ کیا اور دوحہ معاہدے کے تحت کیے گئے تحریری وعدوں کی یاد دہانی کرائی۔ تاہم طالبان انتظامیہ کی مسلسل عدم سنجیدگی اور دہشت گردوں کو بدستور پناہ و مدد فراہم کرنے کے باعث یہ کوششیں بارآور نہ ہو سکیں۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ افغان طالبان حکومت نہ عوام کی ذمہ داریاں پوری کر رہی ہے اور نہ ہی امن کی خواہاں ہے، بلکہ جنگی معیشت پر چلتے ہوئے افغان عوام کو ایک نئی لڑائی میں دھکیلنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ پاکستان نے افغانستان کے امن و استحکام کیلئے ہمہ پہلو کوششیں اور بڑی قربانیاں دی ہیں، مگر چار برس میں جانی و مالی نقصانات کے بعد اب پاکستان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے برادر ممالک قطر اور ترکیہ کی درخواست پر پاکستان نے ایک بار پھر امن کی خاطر مذاکرات کو موقع دینے کے لیے پہلے دوحہ اور پھر استنبول میں طالبان انتظامیہ سے بات چیت کی۔ مذاکرات کا محور صرف ایک نکتہ تھا افغان سرزمین کو پاکستان میں دہشت گرد حملوں کے لیے تربیتی و لاجسٹک مرکز کے طور پر استعمال ہونے سے روکنے کیلئے طالبان حکومت عملی اقدامات کرے۔
چار روزہ مذاکرات کے دوران افغان وفد نے پاکستان کے واضح، منطقی اور جائز مطالبے سے اصولی اتفاق تو کیا، پاکستان کی جانب سے پیش کیے گئے ناقابل تردید شواہد کو بھی میزبان اور افغان فریق نے تسلیم کیا، لیکن افغان طالبان کسی قسم کی عملی یقین دہانی دینے سے باز رہے۔ اصل مسئلے سے گریز، الزام تراشی اور معاملے کو دوسری سمت موڑنے کی کوشش کے باعث یہ مذاکرات کسی قابلِ عمل نتیجے تک نہ پہنچ سکے۔
پاکستان نے مذاکرات کی میزبانی اور سہولت کاری پر قطر و ترکیہ اور دیگر دوست ممالک کا شکریہ ادا کرتے ہوئے دوطرفہ و علاقائی امن کی کوششوں کو سراہا۔
پاکستانی موقف کے مطابق اپنے شہریوں کا تحفظ اولین ترجیح ہے۔ حکومت نے واضح کر دیا ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے ریاست تمام ضروری اقدامات جاری رکھے گی اور دہشت گردوں، ان کے ٹھکانوں، سہولت کاروں اور مددگاروں کو پوری قوت سے نشانہ بنایا جائے گا۔