ماسا کے تحت سابق قونصل جنرل خالد مجید کوالوداع اورنئےکوخوش آمدید
اشاعت کی تاریخ: 15th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
جدہ (سید مسرت خلیل) جدہ میں میمن برادری کی معروف سماجی، فلاحی اور رفاہی تنظیم میمن ویلفیئرسوسائٹی سعودی عرب (ماسا) کے تحت مقامی ہوٹل میں ایک سادہ لیکن پُروقار تقریب منعقد ہوئی۔ جس میں اپنی چھ سالہ شاندار مدت ملازمت مکمل کرکے رخصت ہونے والے قونصل جنرل جناب خالد مجید کو سنہرے الفاظ سے یاد کیا گیا اور نئے قونصل جنرل جو قطر میں اپنی خدمات ادا کرکے جدہ میں قونصل جنرل کی ذمہ داریاں نبھانے والے قونصل جنرل کو پُرتپاک الفاظ سے خوش آمدید کہا گیا۔ تقریب میں پاکستان قونصلیٹ جدہ کے ڈپٹٰی قونصل جنرل غلام حسین، پریس قونصل محمد عرفان، پاسپورٹ سیکشن کے کامران بٹ، کشمیرکمیٹی کے چیئرمین مسعود احمد پوری، جان گلزار، ماسا کے اراکین ، پاکستانی کمیونٹی کے سرکردہ افراد، سماجی شخصیات اور میڈیا نمائندگان کی کثیر تعداد موجود تھی ۔ تقریب کاآغاز محمد شعیب نے تلاوت قران مجید سے کیا- ناظم تقریب میمن ویلفیئرسوسائٹی (ماسا) کے میڈیا ہیڈ سراج آدم جی نے مہمانوں کو خوش آمدید کہا اورماسا کا مختصر تعارف پیش کیا۔ انھوں نے میمن ویلفیئر سوسائٹی کی سماجی ، فلاحی اور رفاہی سرگرمیوں پر روشنی بھی ڈالی۔ انھوں نے قونصل جنرل خالد مجید کی چھ سالہ دورِ تعیناتی میں قونصلر سروسز کی بہتری، قونصلیٹ کی نئی عمارت کے قیام اورسعودی جیلوں میں پاکستانی قیدیوں کی رہائی میں سردار نصراقبال کے ساتھ بھرپورتعاون اورکمیونٹی کی دیگر ویلفئیرخدمات کو سراہا۔ سراج آدم جی نے نئے قونصل جنرل سید مصطفی ربانی کو خوش آمدید بھی کہا اور انہیں ماسا کے طرف سے کمیونٹی ویلفیئر کےلیے پورے تعاون کا یقین دلایا۔ سراج آدمجی نے تمام میڈیا نمائدگان کو مخاطب کرتے ہوئے ماسا کے لئے ان کی شاندار کوریج کو خراجِ تحسین بھی پیش کیا۔ قونصل جنرل خالد مجید نے حاظرین سے خطاب کرتے ہوئے ماسا کا شکریہ ادا کیا اورکمیونٹی کے ماسا کی خدمات کی تعریف کی۔ خالد مجید نے حرمین شریفین سےاپنی محبت کا اظہار کیا- انہوں نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ نئے قونصل جنرل سید مصطفی ربانی کمیونٹی کو مزید بہتر خدمات فراہم کریں گے۔ قونصل جنرل سید مصطفی ربانی نے اپنے خطاب میں جدہ میں اپنی تعیناتی پر خوشی کا آظہار کیا اور بتایا کہ وہ خالد مجید صاحب کے ہمراہ ماضی میں کام کر چکے ہیں انہوں نے انکے لیے نیک جذبات اور انکے قائم کردہ منظم نظام کی تعریف کی ۔ انہوں نے کہا کہ وہ خود کو کمیونٹی کا حصہ سمجھتے ہیں، ان کے دروازے ہر وقت کھلے رہیں گے اور کمیونٹی کے مسائل کے حل کے ساتھ پاک سعودی تعلقات کے فروغ کو اپنی اولین ترجیح بنائیں گے۔ آخرمیں صدر ماسا وسیم عبدالرزاق نے معزز مہمانوں کو یادگاری تحائف پیش کئے۔ تقریب کے اختتام پر ماسا کے نائب صدر خالد سکندر نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
سابق لیفٹننٹ جنرل فیض حمید اپنی سزا معافی کی درخواست کس سے کر سکتے ہیں؟
سابق لیفٹننٹ جنرل اور ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید کو طویل قانونی کارروائی کے بعد گزشتہ روز 14 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی۔
سابق لیفٹننٹ جنرل کو سزا سنائے جانے کے بعد یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ فیض حمید اپنی سزا سے متعلق کس سے درخواست کریں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ فیض حمید آرمی چیف سے سزا معافی کی درخواست کر سکتے ہیں تاہم آرمی چیف نے سزا معاف نہ کی تو فیض حمید ہائیکورٹ میں سزا کے خلاف اپیل کر سکتے ہیں۔
سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے بھی رجوع کر سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز آئی ایس پی آر کی جانب سے پریس ریلیز جاری کی گئی تھی جس کے مطابق ملزم پر سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے، ریاست کے تحفظ اور مفاد کے لیے نقصان دہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی، اختیارات اور سرکاری وسائل کا غلط استعمال اور لوگوں کو غلط طریقے سے نقصان پہنچانے سے متعلق چار الزامات کے تحت مقدمہ چلایا گیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق طویل قانونی کارروائی کے بعد، ملزم کو تمام الزامات میں قصوروار پایا گیا، عدالت نے 14 سال قید کی سزا سنائی جو 11 دسمبر 2025 کو سنائی گئی۔
ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے تمام قانونی دفعات کی تعمیل کی، ملزم کو اپنی پسند کی دفاعی ٹیم کے حقوق سمیت تمام قانونی حقوق فراہم کیے گئے تھے، مجرم کو متعلقہ فورم پر اپیل کا حق حاصل ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ 12 اگست 2024 کو پاکستان آرمی ایکٹ کی دفعات کے تحت فیض حمید کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا عمل شروع کیا گیا، فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے فیض حمید کو 14سال قید بامشقت سنائی۔