بااثرسیاسی افراد کے ڈیٹا تک محدود رسائی،آئی ایم ایف کا پاکستان سے عہدوں کا غلط استعمال روکنے پر زور
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
بااثرسیاسی افراد کے ڈیٹا تک محدود رسائی،آئی ایم ایف کا پاکستان سے عہدوں کا غلط استعمال روکنے پر زور WhatsAppFacebookTwitter 0 12 August, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف)نے کرپشن ڈائگناسٹک اسسمنٹ مشن کی رپورٹ میں پاکستان سے سرکاری معاہدوں میں بدعنوانی اور عوامی عہدوں کا غلط استعمال روکنے پر زور دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ذرائع نے کہا کہ آئی ایم ایف نے کرپشن ڈائگناسٹک اسسمنٹ مشن کی رپورٹ کا ابتدائی مسودہ پاکستان کے ساتھ شیئر کردیا جس میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے پاکستان سے سرکاری معاہدوں میں بدعنوانی اور عوامی عہدوں کا غلط استعمال روکنے پر زور دیا ہے۔ ذرائع نے کہا کہ حتمی رپورٹ کے اجرا سے قبل سفارشارت کا جائزہ لینے کی ہدایت کی گئی ہے، بدعنوانی کی نشاندہی سے متعلق حتمی رپورٹ اس ماہ کے آخر میں شائع ہونے کا امکان ہے۔
ذرائع نے کہا کہ آئی ایم ایف نے حکومت کو دنیا کے بہترین ماڈلز سے سیکھ کر نئی گائیڈ لائنز جاری کرنے کی ہدایت کردی، رپورٹ میں پاکستان میں سیاسی طور پر بااثر افراد کی نشاندہی کا عمل غیر یکساں قرار دیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے پاکستان سے سرکاری معاہدوں میں بدعنوانی اور عوامی عہدوں کا غلط استعمال روکنے پر زور دیا ہے، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے عوامی عہدوں کے غلط استعمال یا کرپشن کی نشاندہی کیلئے مزید اقدامات پر زور دیا ہے،
ذرائع نے کہا کہ رپورٹ میں کرپشن کیخلاف اسٹیٹ بینک، ایس ای سی پی اور ایف بی آر کے بعض اقدامات کی تعریف بھی کی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف رپورٹ میں کہا گیا کہ سیاسی طور پر بااثر افراد کی نشاندہی کیلئے جامع ڈیٹا تک رسائی محدود ہے، چھوٹے اداروں میں خودکار اسکریننگ ٹولز موجود ہی نہیں۔ذرائع نے کہا کہ آئی ایم ایف کی رپورٹ میں عوامی عہدے کے غلط استعمال کی نشاندہی کا مثر طریقہ نہ ہونے کی بھی نشاندہی کی گئی ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپی ٹی آئی نے سینیٹ کی نشستیں بڑھانے کا بل قومی اسمبلی میں پیش کردیا پی ٹی آئی نے سینیٹ کی نشستیں بڑھانے کا بل قومی اسمبلی میں پیش کردیا پاکستان کا کالعدم بی ایل اے اور مجید بریگیڈ کو دہشتگرد تنظیم قرار دینے کے امریکی فیصلے کا خیرمقدم پبلک اکاونٹس کمیٹی نے خواجہ آصف کے بیوروکریٹس کے پرتگال میں پراپرٹی خریدنے کے بیان کا نوٹس لے لیا، ایف بی آر حکام طلب کابینہ ڈویژن کا توشہ خانہ میں موصول نئے تحائف کی قیمتوں کا تخمینہ لگانے کا فیصلہ اسلام آباد میں 13اگست کو کون کونسے تفریحی مقامات بند رہیں گے، نوٹیفکیشن سب نیوز پر حکومت کسانوں پر ٹیکس ختم، فصلوں کی منصفانہ قیمت مقرر کرے،خالد حسین باٹھCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: عہدوں کا غلط استعمال روکنے پر زور ذرائع نے کہا کہ آئی ایم ایف نے پر زور دیا ہے عوامی عہدوں کی نشاندہی پاکستان سے رپورٹ میں سب نیوز
پڑھیں:
جرمن شہریوں کا یومیہ دس گھنٹوں سے زائد بیٹھے رہنے کا ’تشویشناک ریکارڈ‘
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 10 اگست 2025ء) یہ رپورٹ 'ڈوئچے کرنکن فیرزیشے رُنگ‘ (ڈی کے وی) کی طرف سے شائع کی گئی ہے۔ اس نجی ہیلتھ انشورنس کمپنی نے اسے ''تشویشناک ریکارڈ‘‘ قرار دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق صرف دو فیصد جرمن شہری مکمل طور پر صحت مند طرز زندگی کے معیار پر پورا اُترتے ہیں۔
کولون شہر کے 'ڈوئچے اشپورٹ ہوخ شولے‘ اور یونیورسٹی آف وُرسُبرگ کے تعاون سے تیار کردہ ڈی کے وی رپورٹ 2025 میں جرمن شہریوں کے صحت سے متعلق رویوں کا آٹھویں بار جائزہ لیا گیا۔
اس مطالعے میں غذائیت، جسمانی سرگرمیوں، شراب نوشی، تمباکو نوشی، اسٹریس اور بیٹھنے کے وقت پر توجہ دی گئی۔ اس سروے کے لیے 11 فروری سے 17 مارچ کے درمیان 28 سو سے زائد افراد سے سوالات کیے گئے۔(جاری ہے)
رپورٹ کے مطابق اوسط بیٹھنے کا وقت دو برسوں میں فی ورکنگ ڈے نو گھنٹے 58 منٹ سے بڑھ کر تقریباً 10 گھنٹے 13 منٹ ہو چکا ہے۔ اس میں اوسطاً ساڑھے تین گھنٹے کام کی جگہ پر، ڈھائی گھنٹے ٹیلی ویژن کے سامنے اور ڈیڑھ گھنٹہ کمپیوٹر یا ٹیبلٹ پر صرف ہوتا ہے۔
جسمانی سرگرمیاں اور صحتصرف 30 فیصد ''زیادہ بیٹھنے والے‘‘ افراد کافی جسمانی سرگرمیوں کے ذریعے اس طویل بیٹھنے کے اثرات کو زائل کر پاتے ہیں۔ مجموعی طور پر 68 فیصد جواب دہندگان عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی تجویز کردہ سرگرمیوں کو پورا کرتے ہیں، جو کہ ایک مستحکم سطح ہے۔
سویڈن لڑکیوں کے کنوار پن کے ٹیسٹوں پر پابندی کا خواہش مند
تاہم ڈبلیو ایچ او کی تجویز کردہ ہفتے میں دو بار پٹھوں کی ورزش صرف 34 فیصد لوگ کرتے ہیں جبکہ ''برداشت اور پٹھوں کی سرگرمیوں‘‘ کا امتزاج صرف 32 فیصد افراد حاصل کر پاتے ہیں۔
صحت مند طرز زندگی اور مسائلرپورٹ سے مزید پتہ چلتا ہے کہ تقریباً 80 فیصد افراد تمباکو نوشی اور ای-سگریٹ سے مکمل پرہیز کرتے ہیں، جبکہ 29 فیصد شراب سے مکمل طور پر دور رہتے ہیں۔ صرف ایک تہائی آبادی (تقریباً 34 فیصد) غذائی رہنما اصولوں پر عمل کرتی ہے، جن میں زیادہ تر پھل، سبزیاں، اناج، دالیں، گری دار میوے اور کم گوشت کھانا شامل ہیں۔
نوجوان بالغ افراد شراب سے پرہیز میں بہتر ہو رہے ہیں، جبکہ بزرگ افراد غذائیت اور اسٹریس کے مسائل سے بہتر طریقے سے نمٹ رہے ہیں۔ تاہم تمام عمر کے گروہوں میں صرف 20 فیصد افراد روزمرہ کے اسٹریس سے صحت مند طریقے سے نمٹ پاتے ہیں، جو سن 2021 کے بعد کم ترین سطح ہے۔
صحت مند طرز زندگی کس کا ہے؟مکمل طور پر صحت مند طرز زندگی جرمنی کے شہریوں کے لیے مشکل دکھائی دیتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق تمام معیارات پر صرف دو فیصد جواب دہندگان پورا اترتے ہیں، جن میں صنفی فرق واضح ہے۔تین فیصد خواتین مکمل صحت مند زندگی کے معیارات پر پورا اترتی ہیں، جبکہ صرف ایک فیصد مرد ایسا کرتے ہیں۔
تعلیم بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔ یونیورسٹی ڈگری والے افراد پانچ فیصد کے ساتھ سب سے زیادہ صحت مند طرز زندگی کے معیارات پر پورا اترتے ہیں جبکہ صرف ہائی اسکول مکمل کرنے والے افراد میں یہ شرح صفر فیصد اور کالج والوں میں ایک فیصد ہے۔
ادارت: شکور رحیم