فیلڈ مارشل کادورہ امریکا: پاکستانی مؤقف کی عالمی سطح پر پذیرائی، بھارت کا دہشتگردانہ چہرہ پھر بےنقاب
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے دورہ امریکا کے دوران پاکستان کے مؤقف کی عالمی سطح پر پذیرائی ہوئی جب کہ بھارت کا دہشتگردانہ چہرہ ایک بار پھر بے نقاب ہوگیا۔
سیکیورٹی ذرائع نے کہا کہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی کامیاب ملٹری ڈپلومیسی کے ذریعے بھارت کا دہشتگردانہ چہرہ عالمی سطح پر بے نقاب ہوا، امریکا کی جانب سے فتنہ الہندوستان (بی ایل اے) اور مجید بریگیڈ کو دہشتگرد تنظیمیں قراردینا فیلڈمارشل کی کاوشوں کا مظہر ہے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق بھارتی اسپانسرڈ فتنہ الہندوستان کو عالمی دہشتگرد تنظیم قرار دینے سے بھارت کا اصل چہرہ عالمی سطح پر بے نقاب ہو چکا ہے، حالیہ امریکی فیصلہ پاکستان کے مؤقف کی عالمی سطح پر توثیق ہے۔
سیکیورٹی ذرائع نے کہا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی را نے فتنہ الہندوستان کے ساتھ براہِ راست روابط قائم رکھے، بھارت نے پاکستان کے خلاف دہشتگردانہ کارروائیوں کیلئے فتنہ الہندوستان کو مالی امداد فراہم کی، بھارت نے فتنہ الہندوستان کے دہشتگردوں کو اپنے ملک میں علاج کی سہولیات فراہم کیں۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق گودی میڈیا نے فتنہ الہندوستان کی دہشتگردانہ کارروائیوں کو جواز فراہم کرنے کی بھی بھرپور کوشش کی، مودی اور اجیت دوول نے بلوچستان میں فتنہ الہندوستان کے ساتھ اپنے روابط کا برملااعتراف کیا، کلبھوشن یادیو کی گرفتاری بھارتی ریاستی سرپرستی میں دہشتگردی کا واضح ثبوت ہے۔
سیکیورٹی ذرائع نے کہا کہ بھارت کے دہشتگردانہ عزائم نہ صرف خطے بالکل عالمی امن کیلئے خطرہ ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فتنہ الہندوستان سیکیورٹی ذرائع عالمی سطح پر بھارت کا
پڑھیں:
مشرق وسطیٰ کے بحران پر امریکا کا نیا مؤقف، مسلم قیادت کو 21 نکاتی پلان پیش کر دیا
نیویارک:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر مسلم ممالک کے سربراہان کو مشرق وسطیٰ اور غزہ کے لیے ایک 21 نکاتی امن منصوبہ پیش کر دیا، جسے خطے میں قیامِ امن کی جانب اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔
یہ انکشاف امریکا کے مشرق وسطیٰ کے لیے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے کیا، جنہوں نے بتایا کہ صدر ٹرمپ کا امن منصوبہ جنرل اسمبلی اجلاس کے سائیڈ لائن پر مسلم رہنماؤں کو پیش کیا گیا ہے۔
وٹکوف کے مطابق ہم پُرامید ہیں کہ آنے والے چند روز میں غزہ سے متعلق کوئی بڑا بریک تھرو ہو سکتا ہے۔
خصوصی ایلچی نے مزید بتایا کہ ایران سے بھی مذاکرات کی کوششیں جاری ہیں تاہم تہران نے اس مرحلے پر سخت مؤقف اپنا رکھا ہے جبکہ ہم بات چیت کے دروازے کھلے رکھنا چاہتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق نیویارک میں ہونے والی اس اہم ملاقات میں پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف کے علاوہ ترکیہ، سعودی عرب، مصر، قطر، اردن، انڈونیشیا اور متحدہ عرب امارات کے سربراہان بھی شریک تھے۔
تقریباً 50 منٹ جاری رہنے والی ملاقات میں غزہ، انسانی بحران اور خطے میں استحکام سے متعلق تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
بعد ازاں صدر ٹرمپ نے میڈیا سے گفتگو میں اس ملاقات کو انتہائی کامیاب قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے غزہ اور مشرق وسطیٰ میں امن کے امکانات پر بہت تعمیری بات کی، امید ہے کہ یہ ملاقات نتائج خیز ثابت ہو گی۔