سندھ اکاؤنٹس کمیٹی:اوزیڈٹی فنڈزکے استعمال کی رپورٹ طلب
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(اسٹاف رپورٹر) سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے سندھ بھر کی یوسیز، ٹاؤن و میونسپل کمیٹیز ، میونسپل کارپوریشنز اور تمام لوکل کونسلز کی کارکردگی پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے او زیڈ ٹی فنڈز کے استعمال کی ماہانہ رپورٹ طلب کرلی ہے۔ پیر کو پی اے سی کا اجلاس پیپلزپارٹی سے تعلق رکھنے والے چیئرمین نثار کھوڑو کی صدارت میں کمیٹی روم میں ہوا۔ اجلاس میں کمیٹی کے رکن قاسم سراج سومرو، محکمہ بلدیات کے ایڈیشنل سیکریٹری عامر حسین سمیت سکھر ڈویزن کے لوکل کونسلز کے افسران نے شرکت کی۔پی اے سی نے سندھ بھر کی تمام لوکل کونسلز کو سندھ حکومت کی طرف سے سالانہ جاری ہونے والے 168 ارب روپے کے او زی ٹی فنڈز کے استعمال اور اخراجات کے تفصیلات جمع کرانے کا بھی حکم دیا ہے۔ پی اے سی نے محکمہ فنانس اور محکمہ بلدیات کو او زی ٹی فنڈز کے استعمال کے متعلق ماہانہ رپورٹ جمع نہ کرانے والی لوکل کونسلز کو او زی ٹی فنڈز کا اجراء نہ کرنے کی ہدایت کردی ہے۔پیپلزپارٹی سے تعلق رکھنے والے پی اے سی چیئرمین نثار کھوڑو نے کہا کہ سندھ حکومت صوبے بھر کی لوکل کونسلز کو سالانہ او زی ٹی کی مد میں 168 ارب روپے فراہم کر رہی ہے مگر لوکل کونسلز یہ رقم کہاں اور کیسے خرچ کر رہی ہیں اس متعلق کچھ نہیں معلوم ہو رہا، اس لیے لوکل کونسلز کو کھلی چھوٹ نہیں دے سکتے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: لوکل کونسلز کو کے استعمال پی اے سی او زی ٹی ٹی فنڈز
پڑھیں:
پنجاب: سرکاری اراضی پر قبضے کی آڈٹ رپورٹ میں نئے انکشافات
—فائل فوٹوپنجاب کی سرکاری اراضی پر قبضے کی آڈٹ رپورٹ 25-2024ء میں نئے انکشافات سامنے آگئے۔ رپورٹ پنجاب اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی ٹو میں جمع کروا دی گئی۔
رپورٹ کے مطابق 4 ہزار 907 ایکڑ 4 کنال سرکاری اراضی پر سالوں سے قبضہ مافیا کا راج برقرار ہے۔ محکمہ لائیو اسٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ قابضین سے جگہ خالی کروانے میں ناکام ہے۔
3 ہزار 527 ایکڑ اراضی کے معاہدے 2009 سے 2012 میں ختم ہوئے تاہم اراضی واگزار نہ کروائی گئی، 3 ہزار 527 ایکڑ اراضی میں جھنگ، خانیوال اور جہانگیر آباد کے علاقے شامل ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لائیو اسٹاک محکمہ کو 1ارب 22 کروڑ 87 لاکھ 82 ہزار کرایہ بھی ادا نہ ہوا، محکمہ لائیو اسٹاک نے جگہ واگزار کروائی نہ ہی کرایہ وصول کیا۔
محکمہ لائیو اسٹاک کی 1 ہزار 380 ایکڑ اراضی پر ناجائز قبضے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔ آڈٹ رپورٹ 2024-25 تیار ہونے تک محکمہ لائیو اسٹاک محکمہ آڈٹ کو جواب نہ دے سکا۔