امریکی پابندیوں کو انسانیت کے خلاف جرم قرار دینے کا وقت آ گیا ہے، عراقچی
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
ایرانی وزیرِ خارجہ عباس عراقچی نے ان ممالک سے اپیل کی ہے جو امریکی پابندیوں کا شکار ہوئے ہیں کہ وہ مشترکہ ردعمل کے لیے ہاتھ ملا لیں، اور زور دیا کہ پابندیوں کو انسانیت کے خلاف جرم تسلیم کیا جانا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں:ایران نے آرمینیا آذربائیجان معاہدے میں شامل مجوزہ ٹرانزٹ راہداری کو مسترد کردیا
بدھ کو اپنے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) اکاؤنٹ پر جاری پیغام میں عراقچی نے Lancet Global Health جریدے میں شائع ہونے والے ایک تحقیقی مضمون Effects of international sanctions on age-specific mortality: a cross-national panel data analysis (بین الاقوامی پابندیوں کے عمر کے لحاظ سے اموات پر اثرات: ایک بین الاقوامی تجزیہ) کا حوالہ دیا۔
عراقچی نے کہا مغربی حکومتیں طویل عرصے سے دعویٰ کرتی آئی ہیں کہ پابندیاں جنگ کا خون بہائے بغیر متبادل ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ لینسٹ کے نئے مطالعے کے مطابق یکطرفہ پابندیاں، خاص طور پر امریکا کی طرف سے، جنگ جتنی مہلک ہو سکتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:کوئٹہ میں ایرانی پیٹرول کی غیر قانونی فروخت پھر شروع، حکومتی پابندی مؤثر کیوں نہ رہی؟
انہوں نے لکھا کہ 1970 کی دہائی سے اب تک ہر سال 5 لاکھ سے زائد جانیں ضائع ہو رہی ہیں، جن میں زیادہ تر بچے اور بوڑھے شامل ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ امریکا اور اس کے ساتھیوں کی جانب سے عائد غیر انسانی پابندیوں کو انسانیت کے خلاف جرم تسلیم کیا جائے۔
عراقچی کے مطابق نشانہ بننے والے ممالک کو چاہیے کہ متحد اور اجتماعی ردعمل کے لیے اپنے اقدامات ہم آہنگ کریں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ایران ایرانی وزیر خارجہ عراقچی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا ایران ایرانی وزیر خارجہ عراقچی
پڑھیں:
پہلی بیوی سے اجازت لئے بغیر دوسری شادی کرنے والے شوہرکی سزا کے خلاف اپیل مسترد
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 ستمبر2025ء) لاہور ہائیکورٹ نے پہلی بیوی سے اجازت لئے بغیر دوسری شادی کرنے والے شوہر کی سزا کے خلاف اپیل مسترد کردی ،عدالتی فیصلے کے بعد پولیس نے مجرم محمد حسین کو کمرہ عدالت سے نکلتے ہی گرفتار کر لیا۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس مس عالیہ نیلم نے فیملی کورٹ سے سزا پانے والے مجرم محمد حسین کی اپیل پر سماعت کی ۔سماعت کے دوران ڈی پی او پاکپتن جاوید اقبال چدھڑ اور ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل اخلاق سلہری عدالت میں پیش ہوئے۔ مدعیہ عائشہ پروین اور مجرم محمد حسین کی تعمیل مکمل نہ ہونے پر ڈی پی او کو بھی عدالت نے طلب کیا تھا۔چیف جسٹس عالیہ نیلم نے ملزم کے وکیل سے استفسار کیا کہ اپیل میں سزا کے خلاف آپ کی کیا گرائونڈز ہیں ۔(جاری ہے)
وکیل صفائی نے موقف اپنایا کہ محمد حسین نے پہلی شادی 1999ء میں اور دوسری شادی 2017ء میں کی تھی۔
اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اگر بیوی پرانی ہو جائے تو کیا نئی شادی کی گرائونڈ بن جاتی ہی ۔اگر عورتیں بھی ایسا کرنا شروع ہو جائیں تو معاشرے کا کیا حال ہوگا ۔مجرم نے موقف اپنایا کہ اس نے پہلی بیوی کو بسانے کا دعویٰ بھی دائر کر رکھا ہے۔ اس پر چیف جسٹس نے سوال اٹھایا کہ یہ دعویٰ دوسری شادی سے پہلے کیا گیا یا بعد میں تاہم مجرم اس سوال کا کوئی تسلی بخش جواب نہ دے سکا۔چیف جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دئیے کہ ٹرائل کورٹ نے سزا معقول وجوہات کے ساتھ سنائی ہے، اس لیے اپیل خارج کی جاتی ہے۔ عدالت نے فیملی کورٹ کی دوسری شادی کرنے والے مجرم کو 3ماہ قید اور 10لاکھ روپے جرمانے کی سزا برقرار رکھی۔عدالت کے فیصلے کے بعد پولیس نے مجرم محمد حسین کو کمرہ عدالت سے نکلتے ہی گرفتار کر لیا۔