وزیر توانائی نےپروٹیکٹڈ صارفین کی حد 300 یونٹس تک بڑھانے کی خبریں مسترد کر دیں
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
ویب ڈیسک : وزیر توانائی اویس لغاری نے بجلی کے پروٹیکٹڈ صارفین کی حد 300 یونٹ تک بڑھانے کی خبروں کو مسترد کردیا اور کہا 300 یونٹ کا ریٹ دینے سے سالانہ 275 ارب روپے کی سبسڈی دینا پڑے گی۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر توانائی اویس احمد خان لغاری نے قومی اسمبلی میں سوالات کے جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ کرپٹو کرنسی کے لیے ابھی تک بجلی کا کوئی ریٹ آفر نہیں کیا گیا، سسٹم میں تقریباً 7 ہزار میگاواٹ اضافی بجلی دستیاب ہےجبکہ 200 یونٹ سے کم استعمال کرنے والے صارفین کو سبسڈی اور رعایتی ٹیرف فراہم کیا جا رہا ہے۔
زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں ڈین تعیناتی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
وفاقی وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ ملک میں گرڈ سے منسلک صارفین کی تعداد ساڑھے 3 کروڑ سے زائد ہے، جن میں 0 سے 100 یونٹ استعمال کرنے والوں کو 90 فیصد اور 100 سے 200 یونٹ والے صارفین کو 70 فیصد تک سبسڈی فراہم کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر 201 یونٹ پر قدغن نہ لگائی جائے تو یہ پابندی 251 یا 301 یونٹ پر لگانی پڑے گی، اس لیے سلیب سسٹم میں کسی نہ کسی حد پر ایک یونٹ کا اثر ضرور آتا ہے۔
راولپنڈی میں ڈینگی کی شدت میں اضافہ۔ 58 نئے کیسز کی تصدیق
وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ 200 یونٹ والے صارف کو 300 یونٹ والے کا ریٹ دینے سے سالانہ 275 ارب روپے کی سبسڈی دینا پڑے گی، جو موجودہ معاشی حالات میں ممکن نہیں۔
اویس لغاری نے بتایا کہ 200 یونٹ سے کم استعمال کرنے والے صارفین کی تعداد 1 کروڑ 83 لاکھ تک پہنچ چکی ہے اور پچھلے 9 ماہ میں ان کے لیے بجلی 60 فیصد سستی کی گئی جبکہ جون 2024 میں انڈسٹری سے 255 ارب روپے کی کراس سبسڈی لی گئی جو اب کم ہوکر 94 ارب رہ گئی ہے۔
رونالڈو نے 8 سال تک ڈیٹنگ کے بعد جورجینا سے منگنی کر لی
وزیر توانائی کے مطابق بشمول ٹیکس بجلی کا ٹیرف 48.
انہوں نے مزید بتایا کہ وفاقی کابینہ نے انڈسٹری کے لیے بجلی کی مسابقتی مارکیٹس کی منظوری دے دی ہے اور وہیلنگ چارج کے تعین کے لیے ریگولیٹر کو درخواست دے دی گئی ہے، جبکہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ اب مزید بجلی نہیں خریدی جائے گی۔
بانی تحریک انصاف کی ضمانت کی 8 اپیلوں پر پنجاب حکومت کو نوٹس جاری
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
سندھ ایمپلائزسوشل سکیورٹی انسٹیٹیوشن کا رواں مالی سال کا بجٹ منظور، ٹیکس نیٹ ورک بڑھانے پراتفاق
وزیر محنت و افرادی قوت سندھ شاہد عبدالسلام تھہیم نے سندھ ایمپلائز سوشل سکیورٹی انسٹیٹیوشن (سیسی)کے 173ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اب ہر ادارے سے کم از کم اجرت کی بنیاد پر شراکت وصول کی جائے گی۔ ہر مزدور کو اس کا پورا حق دلایا جائے گا۔
اجلاس میں سندھ ایمپلائز سوشل سکیورٹی انسٹیٹیوشن کےرواں مالی سال 2025-26 کے لیے بجٹ کی متفقہ منظوری دی گئی۔
رواں مالی سال کے بجٹ کا کُل تخمینہ تقریباً 18 ارب 49 کروڑ روپے رکھا گیا ہے جبکہ اخراجات کا تخمینہ 14 ارب 41 کروڑ روپے لگایا گیا ہے۔
اجلاس میں سیکریٹری محنت رفیق قریشی، کمشنر سیسی صفدر رضوی، آجران اور محنت کشوں کے نمائندہ اراکین سمیت دیگر ممبران نے شرکت کی۔
اس موقع پر وزیر محنت شاہد تھہیم کا کہنا تھا کہ سیسی مزدوروں اور ان کے اہلخانہ کو معیاری طبی سہولیات، مالی فوائد اور فلاحی اقدامات کی فراہمی کے لیے تمام وسائل بروئے کار لا رہا ہے۔ ہمارا ہدف ادارے کی آمدنی میں اضافہ اور سوشَل سکیورٹی سہولیات کو صوبے کے ہر صنعتی و تجارتی علاقے تک پہنچانا ہے تاکہ کوئی بھی محنت کش اپنے حق سے محروم نہ ہو۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کلثوم بائی ولیکا اسپتال کی تزئین و آرائش سے متعلق کنسلٹنٹ اور انجینئر کی خدمات حاصل کی جائیں گی جس کے بعد حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔
اجلاس میں کراچی کے لئے نیا اسٹیٹ آف دی آرٹ اسپتال بنانے کی بھی تجویز دی گئی۔ اجلاس میں یہ بھی طے پایا کہ ٹیکس نیٹ ورک کو وسعت دی جائےگی۔ ادارے کی گورننس کو بہتر بنایا جائےگا اور شفافیت کے اصولوں کو مقدم رکھا جائےگا۔ مزدوروں کو اچانک ملازمت بدلنے کے باوجود ان کے جمع شدہ فنڈز محفوظ رہیں گے۔
وزیر محنت شاہد تھہیم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ویلیکا اسپتال سمیت تمام طبی مراکز کو جدید مشینری اور سہولیات سے آراستہ کیا جا رہا ہے تاکہ علاج معالجے کے معیار میں بہتری لائی جا سکے اور جہاں ضرورت ہو وہاں اسپتال کی تزئین و آرائش یا نیا اسپتال تعمیر کرنے کے لیے جامع منصوبہ بندی کی جائے گی۔