چمکنی میں پولیس موبائل پر خودکش دھماکہ، اب تک کی تفتیش سے متعلق رپورٹ جاری
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
سی ٹی ڈی کے مطابق خودکش بمبار کی شناخت غیر ملکی عمران کے نام سے ہوئی، بمبار 28 اپریل 2024ء کو اسلام آباد داخل ہوا، ملک سے واپسی کا کوئی ریکارڈ نہیں۔ تفتیشی رپورٹ کے مطابق دہشت گردوں کا اصل ہدف ایک مذہبی راہنما کی ریلی تھی۔ اسلام ٹائمز۔ چمکنی میں پولیس موبائل پر خودکش دھماکے سے متعلق ہونے والے اب تک کی تفتیش سے متعلق رپورٹ جاری کر دی گئی۔ سی ٹی ڈی کے مطابق خودکش بمبار کی شناخت غیر ملکی عمران کے نام سے ہوئی، بمبار 28 اپریل 2024ء کو اسلام آباد داخل ہوا، ملک سے واپسی کا کوئی ریکارڈ نہیں۔ تفتیشی رپورٹ کے مطابق دہشت گردوں کا اصل ہدف ایک مذہبی راہنما کی ریلی تھی، تحقیقات میں پتا چلا کہ بمبار کو کرک سے پشاور اور کوئٹہ تک سہولت کار میسر تھے۔
سی ٹی ڈی کے مطابق سہولت کاروں نے رہائش، جعلی شناختی کارڈ، مالی مدد اور کرپٹو کرنسی کے ذریعے فنڈز فراہم کیے، جعلی شناختی کارڈ فراہم کرنے والا نیٹ ورک کوہاٹ سے پکڑا گیا۔ رپورٹ کے مطابق ایزی پیسہ اور حوالہ کے ذریعے لاکھوں روپے دہشت گردوں کو منتقل ہوئے، 202 امریکی ڈالر مالیت کی کرپٹو ٹرانزیکشن ٹرون بلاک چین پر ٹریس ہوئی۔
سی ٹی ڈی کے مطابق رقم کا سراغ بینانس، بائی بٹ اور دیگر ایکسچینجز سے ملا، چمکنی دھماکا ایک عالمی نیٹ ورک کا منصوبہ تھا۔ واضح رہے کہ 11 مئی کو چمکنی میں پولیس پر خودکش دھماکا ہوا تھا، واقعہ میں 2 پولیس اہلکار شہید ہوئے تھے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سی ٹی ڈی کے مطابق
پڑھیں:
جنوبی وزیرستان: دہشت گردوں کا کیڈٹ کالج وانا پر حملہ، بارود سے بھری گاڑی ٹکرادی، دو خوارج ہلاک
وانا: دہشت گردوں نے کیڈٹ کالج وانا پر حملہ کرتے ہوئے بارود سے بھری گاڑی ٹکرادی اور اندر داخل ہونے کی کوشش کی، جوابی فائرنگ سے دو خوارج مارے گئے اور تین اندر داخل ہوگئے جن کا محاصرہ کرلیا گیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق آج ساؤتھ وزیرستان کے علاقے وانا میں واقع کیڈٹ کالج وانا پر ایک بزدلانہ اور بہیمانہ دہشت گردانہ حملہ کیا گیا، حملہ آوروں کا تعلق بھارتی پراکسی تنظیم "فتنۃ الخوارج" سے تھا، حملہ آوروں نے کالج کی بیرونی سیکیورٹی سرحد کو توڑنے کی کوشش کی تاہم ہماری چوکس اور پختہ کارروائی نے ان کے مذموم عزائم کو فوری طور پر ناکام بنا دیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق حملہ آوروں نے مرکزی گیٹ پر بم سے بھری گاڑی ٹکرا دی جس کے نتیجے میں مرکزی دروازہ منہدم ہوا اور قریبی انفرااسٹرکچر کو نقصان پہنچا، سیکیورٹی فورسز نے پیشہ ورانہ مہارت اور بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اندر گھُسنے والے حملہ آوروں کا مؤثر جواب دیا، آپریشن کے دوران دو خوارج ہلاک ہوگئے جبکہ تین خوارج کالج کے انتظامی بلاک میں داخل ہونے میں کامیاب ہوگئے اور وہیں محصور ہیں جن کے خلاف محاصرہ کرکے کلیئرنس آپریشن جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان خوارج نے ایک بار پھر وہی سفاکانہ واردات دہرانے کی کوشش کی ہے جو 2014ء میں آرمی پبلک اسکول پشاور میں انجام دی گئی تھی، واردات کا مقصد نوجوان نسل میں خوف و ہراس پھیلانا ہے، خصوصاً اُن طالب علموں میں جو قبائلی علاقوں میں معیاری تعلیم حاصل کر کے اپنے اور اپنے معاشروں کا مستقبل بہتر بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق کالج کے اندر چھپے خوارج اپنے آقاؤں اور ہینڈلرز سے افغانستان سے رابطے میں ہیں اور انہیں ہدایات مل رہی ہیں، یہ بہیمانہ کارروائیاں افغان سرزمین سے منسوب دہشت گرد ڈھانچوں کی طرف سے کی جا رہی ہیں، یہ معاملات افغان طالبان کے دعووں کے برعکس ہیں کہ اُن کے ہاں ایسے دہشت گرد گروپس موجود نہیں۔
پاک فوج شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق پاکستان کسی بھی وقت دہشت گردوں اور ان کے قیادت کے خلاف، چاہے وہ افغانستان میں ہی کیوں نہ ہوں، جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے، علاقے میں باقی بھارتی سرپرستی یافتہ خوارج کے خاتمے کے لیے کلیئرنس آپریشنز تیزی سے جاری ہیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق سیکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے ادارے وفاقی اپیکس کمیٹی کے تحت ویژن “عزمِ استحکام” کے تحت بلاوقفہ انسدادِ دہشت گردی مہم کو مکمل قوت کے ساتھ جاری رکھیں گے تاکہ ملک سے غیر ملکی سرپرستی والی دہشت گردی کو ہمیشہ کے لیے ختم کیا جا سکے۔