پاکستان کا 78واں یومِ آزادی، معرکۂ حق کی عظیم فتح سے روشن عہد کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
ملک بھر میں 78 واں جشن آزادی جوش و جذبے کے ساتھ منایا جائے گا، رواں سال کو معرکہ حق کی عظیم فتح سے منسوب کیا گیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پاکستان میں رات 12 بجتے ہی ملک کے چھوٹے بڑے شہروں میں یوم آزادی کا بھرپور طریقے سے استقبال کیا گیا۔
ملک بھر میں جشن آزادی کی مناسبت سے سرکاری و رہائشی عمارتوں، شاہراہوں، سڑکوں اور مختلف مقامات کو برقی قمقموں سے سجایا گیا جبکہ رات 12 بجتے ہی آتشبازی سے آسمان رنگ و نور سے جگمگا اٹھا۔
شہر شہر ریلیاں جبکہ جلوس اور میوزیکل شوز کا انعقاد بھی کیا گیا جبکہ بچے اور بڑے قومی پرچموں کے ہمراہ، بیجز لگا کر گھروں سے باہر نکلے اور پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے۔
ملک بھر میں جشن آزادی کی مناسبت سے تقریبات کا انعقاد کیا جائے گا جس میں بانیان پاکستان کی عظیم جدوجہد کو خراج تحسین جبکہ ملک کو دفاعی، معاشی مضبوط بنانے کا عزم کیا جائے گا۔
روایتی طور پر سورج طلوع ہونے سے قبل وفاقی دارالحکومت اور چاروں صوبوں میں توپوں کی سلامی دی جائے گی جبکہ مساجد میں ملکی استحکام، خوش حالی کیلیے دعائیں بھی کی جائیں گی۔
یوم آزادی کی مرکزی تقریب مزار قائد پر گارڈز کی تبدیلی کے ساتھ ہوگی جس کے بعد مختلف سیاسی، سماجی شخصیات مزار قائد پر حاضری دے کر قائد محمد علی جناح کی جدوجہد کو خراج تحسین پیش کریں گی۔
اسلام آباد کے پریڈ گراؤنڈ میں دفاعی نمائش کا انعقاد کیا جائے گا جس میں عوام کو داخلے کی اجازت دی جائے گی۔
قوم نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ اگر بھارت نے کسی بھی قسم کی جارحیت کی تو اُس کو متحد ہوکر بھرپور جواب دیا جائے گا۔
اس کے علاوہ دنیا بھر میں مقیم پاکستانی بھی آزادی کا 78واں جشن ملی جوش و جذبے سے منائیں گے جبکہ سفارت خانوں میں خصوصی تقاریب کا انعقاد کیا جائے گا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کیا جائے گا کا انعقاد
پڑھیں:
معرکۂ حق کے بعد فوجی ڈھانچے میں تبدیلی ناگزیر تھی، رانا ثنا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ معرکۂ حق میں کامیابی کے بعد فوج کے اندرونی ڈھانچے میں تبدیلی ناگزیر تھی اور یہ ایک خالصتاً پیشہ ورانہ فیصلہ ہے جس کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔
ایک پروگرام میں گفتگو کے دوران رانا ثناء اللہ نے کہا کہ حکومت نے اپوزیشن کو کئی بار مذاکرات کی پیشکش کی تاکہ قومی مسائل پر بات ہو اور ملک کے مفاد میں مشترکہ لائحہ عمل طے کیا جا سکے، لیکن بدقسمتی سے تحریکِ انصاف بات چیت پر آمادہ نہیں ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ 27ویں آئینی ترمیم پر بھی پی ٹی آئی سے ڈائیلاگ کی کوشش کی گئی مگر انہوں نے کسی قسم کی بیٹھک سے انکار کر دیا۔
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ “معرکہ حق” یعنی بنیان المرصوص میں اللہ تعالیٰ نے ہمیں کامیابی عطا کی، اور اسی تجربے سے حاصل ہونے والے سبق کے بعد فوج کے اندرونی اسٹرکچر میں تبدیلی کی گئی، جو وقت کی اہم ضرورت تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ تبدیلی فوج کے نظم و نسق اور مؤثر کارکردگی سے متعلق ہے اور اس میں کوئی سیاسی پہلو شامل نہیں۔
مشیرِ وزیراعظم نے مزید بتایا کہ 27ویں ترمیم سے متعلق اب تک تعلیم، صحت، آبادی اور بلدیاتی نظام جیسے اہم امور پر مکمل اتفاق رائے نہیں ہو سکا، تاہم مذاکرات کا عمل جاری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ لوکل باڈی نظام کو مضبوط بنانے کی کوشش ہو رہی ہے اور جیسے جیسے اتفاق رائے بنتا جائے گا، ترمیمی عمل بھی آگے بڑھتا رہے گا، تاہم اس کے لیے پارلیمان میں دو تہائی اکثریت ناگزیر ہے۔