Daily Ausaf:
2025-11-23@03:04:27 GMT

چین کی جارحانہ پیش رفت

اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT

اکیسویں صدی کے عالمی منظر نامے پر نگاہ ڈالیں تو ایک بار دل لرز جاتا ہے ،مخمصے اور واہمے گھیر لیتے ہیں ،رگ جاں میں آندھیاں سی چل پڑتی ہیں ۔آج کی عالمی سیاست میں عسکری طاقت اور بحری تسلط کا خوف پھر ایک بار مرکزی حیثیت اختیار کرنے جا رہا ہے ۔ایسا نہ ہوتا تو چین دفعتا ًتین بحری بیڑے ایک ساتھ بحرالکاہل میں نہ اتار دیتا۔
سرد جنگ کے بعد قائم ہونے والا عالمی توازن جس میں امریکہ یکتا غالب قوت کے طور پر ظہور پذیر ہوا،مگر چین نے یک لخت اس کے سارے خواب بکھیر دیئے ہیں اور امریکہ کو نئے چیلنجز کے کنارے لا کھڑاکیا ہے ۔چین جو ایک عشرہ قبل تک فقط ایک معاشی جینٹ تصور کیا جاتا تھا ،اب اپنی عسکری حیثیت سے بھی اپنا تشخص قائم کرنے کی تیز ترین تگ و دو میں سرگرم نظر آتا ہے،خاص طور پر بحرالکاہل کے خطے میں جہاں جغرافیائی اہمیت اور قدرتی وسائل کی فراوانی و کثرت نے اسے عالمی قوتوں کے لئے اسٹریٹجک مرکز بنا دیا ہے ،چین کی نقل و حرکت دنیا بھر کی توجہ کا مرکز و محور بن گئی ہے ۔
چین کا بیک وقت تین طیارہ بردار بیڑوں کو بحرالکاہل میں اتارنا نہ صرف ایک بڑی عسکری چال ہے بلکہ اس کے اندرونی اور بیرونی اہداف کو بھی آشکار کرتا ہے یہی اقدام چین کے اس خواب کی عملی تعبیر کی طرف اشارہ کرتا ہے جسے وہ ’’قومی احیا‘‘اور بین الاقوامی سطح پر برابری کے طور پر پیش کرتا ہے ۔اس کے ساتھ ہی یہ عالمی طاقتوں خصوصاً امریکہ،جاپان اور ان کے اتحادیوں کے لئے ایک واشگاف پیغام بھی ہے کہ اب بحرالکاہل کی موجیں کسی ایک پھریرے کی مطیع نہیں رہیں ۔
گو کہ اسے چین کی جانب سے ایک جارحانہ علامتی اور عسکری قدم ہے کہ ایک ساتھ تین طیارہ بردار بیڑے بحرالکاہل کے سینے پر ایستادہ کردینا ،خاص طور پر تازہ جغرافیائی جنگی کشیدگی کے تناظر میں جو ممکنہ مقاصد اپنے اندر لئے ہوئے ہے اس کا ایک پس منظر ہے ۔ بحرالکاہل کا بڑھتا ہوا تنائوجس میں چین اور تائیوان کے بیچ کشیدگی سرفہرست ہے۔امریکہ اور اس کے اتحادی تائیوان کی آزادی کے حامی ہیں جبکہ چین اسے اپنا اٹوٹ انگ گردانتا ہے۔
کچھ ہی عرصہ قبل امریکہ نے بحرالکاہل اور چین کے جنوبی سمندر میں اپنی نیول موجودگی کو تقویت دی ہے ۔چین کا ایک دم سے لیا وننگ ، ایک قدیم طیارہ بردار بیڑہ، مکمل چینی ساخت کا شینڈونگ بیڑہ اور ایک بالکل جدید اور طاقتور طیارہ بردار بحری بیڑہ ،بحرالکاہل میں سرگرم کرنا کوئی معمولی بات نہیں بلکہ ایک بہت بڑی اسٹریٹجک چال ہے ۔جس کا اصل مقصد امریکہ ،جاپان ،آسٹریلیا اور فلپائن کی حالیہ مشترکہ بحری مشقوں کے مقابلے میں اپنی سمندری برتری کا اظہار ہے۔
علاوہ ازیں تائیوان اور اس کی حمایت کرنے والوں پر یہ اجاگرکرنا ہے کہ وہ ایسے دفاعی وسائل کے استعمال کی صلاحیت سے آراستہ ہے۔اپنے اس عمل سے چین امریکہ کو یہ باور کرانا چاہتا ہے کہ ’’وہ اب صرف معاشی سپرپاور ہی نہیں بلکہ ایک عسکری قوت بھی بن چکا ہے اور اب بحرالکاہل میں امریکی اجارہ داری کو تسلیم نہیں کرتا‘‘ اس سے سوا چین کے کچھ اندرونی معاشی مسائل ،بے روزگاری اور نوجوانوں کے اندر پایاجانے والا اضطراب، اس طور ان میں حب الوطنی جگانے کی ایک موثر کوشش اور عوام کی توجہ اندرونی حالات سے ہٹا کر باہر کی دنیا کی طرف مبذول کرنا ہے۔
بہر حال امریکہ اور جاپان ‘چائناکے اس اقدام کی وجہ سے گہری تشویش میں گھرے ہوئے ہیں ۔آسیان ممالک خاص طور پر ویتنام ،ملیشیا اور فلپائن محتاط ہو چکے ہیں ۔اس بارے تاحال اقوام متحدہ کی جانب سے کسی ردعمل کا اظہار نہیں ہوا ، تاہم معتد بہ تھنک ٹینکس اسے ایک انتہائی بڑی عسکری تبدیلی سے تعبیر کر رہے ہیں۔بہر حال اسے چین کی طرف سے سیاسی دبائو کا ایک توانا قدم، عسکری توازن کی خواہش اور سفارتی طاقت کے امتزاج کی سعی قرار دیا جارہا ہے کہ یہ محض ایک فوجی کوشش نہیں بلکہ علاقائی بالا دستی کی جنگ کی پیش رفت ہے ۔
یہ بھی محسوس کیا جارہا ہے کہ ’’ چین بحرہند میں گوادر سے لے کر افریقہ تک بحری موتیوں کی مالا تیار کر رہا ہے ۔پاکستان گوادر چین، پاک اقتصادی راہداری (CPEC)کی حفاظت ،سری لنکا ہمبن ٹوٹا،بحر ہند میں رسائی، جبوتی چینی فوجی بیس ،افریقی اور مغربی بحری راستوں پر کنٹرول، میانمار،کیاک پیو خلیج بنگال میں موجودگی ‘‘۔چین نے متنازعہ جزیروں پر مصنوعی جزیرے بنا کر ایئر بیسز ،ریڈار سسٹم اور میزائل بیٹریز نصب کردیں ۔امریکہ”Freedom of Navigation Operation “کے ذریعے چین کی جارحیت کو چیلنج کرتا رہا ہے ،دونوں ممالک کی نیوی متعدد بار آمنے سامنے آچکی ہے ۔ تائیوان تنازعہ سب سے بڑا ممکنہ تصادم کا میدان بن سکتا ہے ۔
چین کی بحری حکمت عملی فقط دفاعی نہیں بلکہ عالمی طاقت بننے کی علامت ہے اور یہ اقتصادی ، عسکری اور سفارتی توازن بدلنے کا ذریعہ ہے کہ اب چین سمندر میں امریکہ کا متبادل بننے جارہا ہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: بحرالکاہل میں طیارہ بردار نہیں بلکہ چین کی

پڑھیں:

جے ایف–17 تھنڈر بلاک تھری پر توجہ، ایک دوست ملک کے ساتھ خریداری کا ایم او یو

سربراہ پاک فضائیہ ائیر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو نے دبئی ائیر شو 2025 میں شرکت کی، جہاں انہوں نے دوست ممالک کے ائیر چیفس کے ساتھ اہم اور اعلیٰ سطح کی ملاقاتیں کیں۔سربراہ پاک فضائیہ نے یو اے ای کے انڈر سیکرٹری دفاع، کمانڈر یو اے ای ائیر فورس اینڈ ائیر ڈیفنس میجر جنرل راشد محمد الشمسی اور دوست ممالک کے ائیر چیفس سے ملاقاتیں کیں۔ملاقاتوں میں اعلیٰ تربیت کے شعبوں میں تعاون کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقاتوں میں ابھرتی ایرو اسپیس ٹیکنالوجیز میں اشتراک اور آپریشنل ہم آہنگی نظام کو مزید مؤثر بنانے پر بات چیت کی گئی۔اماراتی عسکری قیادت نے پاک فضائیہ کی جدت، بڑھتی ہوئی مقامی صلاحیتوں اور مقامی ترقی کو سراہا۔ یو اے ای کی عسکری قیادت نے مشترکہ مشقوں، پیشہ ورانہ تبادلوں کے عزم کا اظہار کیا۔یو اے ای کی عسکری قیادت نے مستقبل کی بین العسکری شراکت داریوں کو مزید استوار کرنے کے عزم کا اظہار بھی کیا۔ائیر شو کے دوران جے ایف–17 تھنڈر بلاک تھری طیارہ خصوصی توجہ کا مرکز رہا۔ ایک دوست ملک کے ساتھ جے ایف - 17 تھنڈر کی خریداری سے متعلق ایم او یو پر بھی دستخط کیےگئے۔

متعلقہ مضامین

  • یورپی یونین، شراکت دار ملکوں کیساتھ بحری شعبے میں مضبوط تعاون کے خواہاں: اسحاق ڈار
  • پاکستان، سعودی عرب دفاعی و تزویراتی تعاون پر کتاب کی رونمائی، ماہرین کا مثبت رد عمل
  • پاکستان کا عالمی فورم پر بحری سلامتی اور کنیکٹیویٹی کے تحفظ کا عزم
  • اسرائیل مغرب کا ناجائز بچہ، امریکہ انسانیت کا کھلا دشمن ہے، حافظ نعیم
  • بھارت کو پڑنے والی مار سے پراکسی وار میں شدت آئی، امریکہ ہماری فتح کا اعلان کر رہا ہے: خواجہ آصف
  • امریکہ ایرانی شرائط کے سامنے بے بس؟طاقتور ایران امریکہ کے لیے درد سر؟
  • جاپان کو دوبارہ عسکری راہ پر واپس نہیں جانے دیا جائے گا، چین کی وارننگ
  • جے ایف–17 تھنڈر بلاک تھری پر توجہ، ایک دوست ملک کے ساتھ خریداری کا ایم او یو
  • پاکستان کا خوف، بھارتی فوج روس سے ففتھ جنریشن طیارے خریدنے پر مجبور
  • امریکہ پر اعتماد ایک تباہ کن غلطی