IAEA کے انسپکٹرز ایرانی جوہری تنصیبات میں داخل نہیں ہو سکتے، امیر سعید ایروانی
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
اپنے ایک انٹرویو میں اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب کا کہنا تھا کہ اگر امریکی ہم پر اپنی شرائط مسلط کرنا چاہیں تو ان کے ساتھ مذاکرات ناممکن ہوں گے۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب "امیر سعید ایروانی" نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کسی صورت بھی یورینیم کی افزودگی نہیں روکے گا۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار امریکی چینل CBS کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ایران کی جانب سے آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل "رافائل گروسی" کو کوئی خطرہ درپیش نہیں۔ تاہم حالیہ صورت حال میں اس ایجنسی کے انسپکٹر معائنے کے لئے ایرانی جوہری تنصیبات میں داخل نہیں ہو سکتے۔ اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب نے کہا کہ تہران مذاکرات کے لیے تیار تھا لیکن اس وقت امریکہ کے ساتھ بات چیت کے لیے حالات موزوں نہیں۔ اگر امریکی ہم پر اپنی شرائط مسلط کرنا چاہیں تو ان کے ساتھ مذاکرات ناممکن ہوں گے۔ واضح رہے کہ 13 جون 2025 کو اسرائیل کی ایران کے خلاف دراندازی کے بعد تہران کو IAEA کے ڈائریکٹر سے شدید شکایات ہیں۔ ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ رافائل گروسی نے اپنے منصب کے وقار کے برخلاف اسرائیل کے ساتھ ہمارے پُرامن جوہری پروگرام کی معلومات شئیر کیں جو کہ انتہائی غیراخلاقی حرکت ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
تنازعہ کشمیر کو حل کرنے کے لیے بین الاقوامی مداخلت کی ضرورت ہے، ڈاکٹر فائی
ذرائع کے مطابق ڈاکٹر فائی نے انقرہ میں انسٹی ٹیوٹ فار سوشل، اکنامک اینڈ پولیٹیکل ریسرچ (SESA) میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادیں موجود ہیں جن میں بھارت اور پاکستان نے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کو تسلیم کر رکھا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کشمیری اسکالر اور ورلڈ فورم فار پیس اینڈ جسٹس کے چیئرمین ڈاکٹر غلام نبی فائی نے کہا ہے کہ کشمیری مقبوضہ جموں و کشمیر کی سنگین اور بدلتی ہوئی صورتحال کے بارے میں دنیا بھر میں طاقت کے ایوانوں کو آگاہ کرنے پر مجبور ہیں کیونکہ کہ تنازعہ کشمیر کو حل کرنے کے لیے بین الاقوامی مداخلت کی ضرورت ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈاکٹر فائی نے انقرہ میں انسٹی ٹیوٹ فار سوشل، اکنامک اینڈ پولیٹیکل ریسرچ (SESA) میں خطاب کرتے ہوئے سفارت کاروں، ماہرین تعلیم، دانشوروں، صحافیوں اور ترک طلباء پر مشتمل اجتماع کو یاد دلایا کہ کشمیر کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادیں موجود ہیں جن میں بھارت اور پاکستان نے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کو تسلیم کر رکھا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ قراردادیں تب ہی منظور کی گئیں جب دونوں فریقین نے متن پر اتفاق کیا۔ ڈاکٹر فائی نے کہا کہ کشمیری بین الاقوامی سطح پر اپنی آواز بلند کرتے رہتے ہیں کیونکہ ان کو درپیش مشکلات ناقابل برداشت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کے حق خودارادیت کے مطالبے کو تسلیم کرنے سے بھارت کے مسلسل انکار سے دہائیوں پرانی تحریک دب نہیں سکتی۔
انہوں نے یاد دلایا کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی سابق سربراہ مشیل بیچلیٹ نے بھی اپنی 47صفحات پر مشتمل رپورٹ میں بھارت پر زور دیا کہ وہ کشمیر کے لوگوں کے حق خودارادیت کا مکمل احترام کرے۔ ڈاکٹر فائی نے کہا کہ امریکی صدور باراک اوباما اور ڈونلڈ ٹرمپ نے تنازعہ کشمیر کو حل کرانے میں مدد دینے کے لیے آمادگی کا اظہار کیا۔ انہوں نے پاکستان کی طرف سے سات بھارتی طیارے مار گرائے جانے کے بعد صدر ٹرمپ کی ثالثی کی بار بار پیشکشوں اور کشیدگی کے دوران مداخلت کا حوالہ دیا جس کے بعد بھارت اور پاکستان نے کشیدگی کم کرنے پر اتفاق کیا۔ انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے اس بات پر زور دیا کہ کشمیر کشیدگی کی بنیادی وجہ ہے جس نے خطے کو جنگ کے دہانے پر کھڑا کر دیا ہے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کشمیر ڈائیسپورا کولیشن کے چیئرمین، کشمیر ہائوس استنبول کے صدر اور ممتاز کشمیری رہنما ڈاکٹر مبین شاہ نے کہا کہ ترکی کے مستقل اخلاقی موقف کو جس کا اعادہ صدر اردگان نے اقوام متحدہ میں اور 2025ء کے او آئی سی کے سربراہی اجلاس میں بھی کیا، اب ادارہ جاتی کارروائی میں تبدیل ہونا چاہیے۔ ڈاکٹر شاہ نے ترکی پر زور دیا کہ وہ او آئی سی رابطہ گروپ کے 2022ء کے مشترکہ اعلامیے پر عمل درآمد کی قیادت کریں جس میں اقوام متحدہ کے زیر نگرانی رائے شماری کی وکالت، سیز فائر لائن کے دونوں جانب او آئی سی کے وفود بھیجنا، ممتاز افراد کا ایک آزاد پینل تشکیل دینا اور قانونی جانچ شروع کرنا شامل ہے۔