ایران مہینوں میں یوینیم افزودگی کرسکتا ہے،سربراہ آئی ااے ای اے
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ویانا (مانیٹرنگ ڈیسک) اقوام متحدہ کے جوہری توانائی سے متعلق ادارے کے سربراہ رافیل گروسی نے ایرانی جوہر تنصیبات پر امریکی حملوں کے مؤثر ہونے پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ ایران چند ماہ کے اندر افزودہ یورینیم بنا سکتا ہے۔ غیر ملکی خبر ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق آئی اے ای اے کے سربراہ رافیل گروسی نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ ایران کے پاس یورینیم افزودگی کی صلاحیت موجود ہے، ان کے پاس اتنی صلاحیت ہے کہ وہ مہینوں میں یہ کرسکتے ہیں اور میرے خیال میں چند ماہ یا اس سے کم وقت میں افزودہ یورینیم کی پیداوار شروع ہوگی۔انہوں نے کہا کہ کوئی یہ دعویٰ نہیں کرسکتا ہے کہ سب کچھ ختم ہوچکا ہے اور وہاں کچھ بچا نہیں‘ فردو، نطنز اور اصفہان میں واقع جوہری تنصیبات پر حملوں سے ایران کی یورینیم افزودگی کی صلاحیت کو معقول نقصان پہنچایا ہے۔رافیل گروسی نے کہا کہ ایران جوہری ٹیکنالوجی میں قابل قدر ملک ہے، اس لیے آپ یہ
نہیں کہہ سکتے ہیں کہ ان کی صلاحیت ختم کردی ہے، آپ اس علم کو ختم نہیں کرسکتے ہیں جو آپ کے پاس ہے یا جو صلاحیت آپ کے پاس موجود ہے۔امریکا کے حملے سے قبل ایران کی جانب سے افزودہ یورینیم محفوظ مقام پر منتقل کیے جانے سے متعلق سوال پر آئی اے ای اے کے سربراہ نے کہا کہ یہ واضح نہیں ہے کہ مواد کہاں رکھا ہوا تھا‘ ممکنہ طور پرحملے کے نتیجے میں اس کے کچھ حصے کو تباہ کیا جاسکتا ہے لیکن کچھ منتقل کیا گیا ہو۔دوسری جانب ایران کا دعویٰ ہے کہ اس کا جوہری پروگرام صرف پرامن مقاصد کے لیے ہے۔ قبل ازیں ایرانی پارلیمنٹ کے نائب اسپیکر حامد رضا حاجی بابائی نے کہا تھا کہ ایران نے آئی اے ای اے کے سربراہ رافیل گروسی پرجوہری تنصیبات کا دورہ کرنے پر پابندی عاید کر دی ہے‘ آئی اے ای اے کو دی گئی ایرانی تنصیبات سے متعلق معلومات اسرائیل کے ذریعے منظر عام پر آئیں اور یہ عمل ایران کے لیے سیکورٹی خطرہ ہے۔ نائب اسپیکر نے کہا کہ اب آئی اے ای اے کو ایرانی تنصیبات پر نگرانی کے لیے کیمرے نصب کرنے کی اجازت بھی نہیں دی جائے گی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ا ئی اے ای اے رافیل گروسی کے سربراہ نے کہا کہ کہ ایران کے پاس
پڑھیں:
امن یا قبضے کا منصوبہ؟تابعداری،سپردگی
ویلاگ اسلام ٹائمز اردو کی پیشکش ہے، جس میں اہم خبروں سے متعلق مفید تبصرے پیش کئے جاتے ہیں۔ ہر ہفتے کے روز، مختصر و مفید ویلاگز، دیکھنے و سننے والوں کی خدمت میں پیش کئے جائیں گے۔ سامعین سے گزارش ہے کہ یوٹیوب چینل سبسکرائب کریں اور اپنی مفید آراء سے مطلع فرمائیں متعلقہ فائیلیںIslam Times V Log 04-10-2025 اسلام ٹائمز وی لاگ
Gaza Ceasefire or Occupation? Russia-Iran Alliance and Global Resistance
امن یا قبضے کا منصوبہ؟تابعداری،سپردگی اور خود کُشی کی دستاویز مزاحمت نے ٹھکرا دی
صمود فلوٹیلا پر حملہ پاکستانی سینیٹر مشتاق احمد بھی گرفتار ،۔ روس-ایران اتحاد: نیا عالمی توازن یاعالمی جنگ کا طبل؟
ہفتہ وار پروگرام : وی لاگ وی لاگر: سید عدنان زیدی پیش کش: سید انجم رضا
پروگرام کا خلاصہ:
اس وی لاگ میں ہم بین الاقوامی سیاست کے چند انتہائی اہم اور متنازع موضوعات کا جامع تجزیہ پیش کر رہے ہیں:
ٹرمپ-نیتن یاہو 21 نکاتی فریم ورک — کیا اسے واقعی 'جنگ بندی' کہا جا سکتا ہے، یا یہ غزہ پر سیاسی کنٹرول اور حماس کی سیاسی طاقت کو ختم کرنے کا منصوبہ ہے؟ منصوبے کی مبہم شقیں — عبوری انتظامیہ، فوجی انخلا کا غیر واضح شیڈیول، اور فلسطینی خود ارادیت کے خلا — ہم ان سب نکات کو کھنگال کر بتائیں گے کہ عام عوام کے حقوق اور سیاسی مستقبل پر اس کا کیا اثر ہوگا۔
صمود فلوٹیلا کے واقعات اور عالمی ردعمل — 44 جہازوں کے قافلے کی کوششیں، ان میں سے صرف ایک جہاز کی کامیابی، اسرائیلی رکاوٹیں، اور قافلے کے بعض ارکان کی بھوک ہڑتال؛ ساتھ ہی فرانس، روم، استنبول، وینزویلا اور دیگر شہروں میں ہونے والے بڑے احتجاجات کا تجزیہ اور قیاسی نتیجے۔
روس-ایران جامع اسٹریٹیجک شراکت داری — حالیہ طور پر نافذ ہونے والا یہ معاہدہ کس طرح خطے میں طاقت کا توازن بدل سکتا ہے؟ دفاعی، اقتصادی اور جوہری تعاون کے ممکنہ مضمرات اور خطے میں اس کے جیوپولیٹیکل اثرات پر روشنی۔
مغربی پابندیاں، اسنیپ بیک اور ایران کا مؤقف — پابندیوں کی قانونی حیثیت، ان کے مؤثر ہونے یا نہ ہونے کے نکات، اور ایران کے جواب میں روس کے ساتھ بڑھتے ہوئے تعاون کا مطلب کیا ہے؟
پاکستانی منظر نامہ اور عوامی ردعمل — ملک میں ہونے والے مظاہروں، سیاسی بیانات اور عوامی توقعات کا خلاصہ؛ سوال یہ ہے کہ حکومت عام عوام کے جذبات کے بغیر کسی بڑے اعلان یا فیصلے کی مجاز ہے یا نہیں۔
وی لاگ میں ہم حقائق، سرکاری بیانات، اور مقامی و بین الاقوامی ردعمل کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے سوالات اٹھائیں گے:
کیا یہ حقیقی امن لانے والا منصوبہ ہے یا غزہ کو کنٹرول کرنے کی چال؟
عالمی طاقتوں کے اتحاد اور اشتراکِ عمل سے خطے کا مستقبل کس رخ جائے گا؟
عملاً مزاحمت اور عوامی تحریکیں آئندہ دنوں میں کیا کردار ادا کریں گی؟
ویڈیو دیکھ کر اپنی رائے کمنٹس میں ضرور شئیر کریں — کیا آپ اس منصوبے کو قبول کریں گے؟ کیا پاکستان کو اس معاملے میں واضح اور مضبوط موقف اپنانا چاہیے؟ ویڈیو شیئر کریں، سبسکرائب کریں، اور بیل آئیکن دبائیں تاکہ آئندہ اپڈیٹس آپ تک فوراً پہنچیں۔
#Gaza #TrumpPlan #Resistance #IranRussia #FreePalestine #GlobalPolitics #SamudFlotilla