ایرانی آرمی چیف نے اسرائیل کے خلاف جنگ میں تعاون پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
TEHRAN:
ایران کی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف میجر جنرل عبدالرحیم موسوی نے اسرائیل کی صہیونی جارحیت کے خلاف تعاون پر پاکستان کا بھرپور شکریہ ادا کیا اور پاکستانی حکومت اور قوم کے جذبے کو سراہا۔
ایرانی سرکاری خبرایجنسی تسنیم کی رپورٹ کے مطابق ایرانی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف میجر جنرل عبدالرحیم موسوی نے پاکستانی فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل عاصم منیر سے ٹیلی فون پر گفتگو کی اور ایران پر اسرائیل اور امریکا کی جانب سے ایران کے خلاف ظلم اور دہشت گردی کے کے دوران پاکستانی حکومت اور قوم کی جانب سے جرات مندانہ مؤقف اپنانے اور تعاون کرنے پر شکریہ ادا کیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس موقع پر ایرانی کمانڈر نے ایران کے خلاف صہیونی جارحیت پر امریکی تعاون کی مذمت کی اور کہا کہ ایران کے جوبی میزائل اور ڈرون حملوں کے خلاف صہیونی حکومت کو بچانے کے لیے امریکا نے بھی اپنی تمام صلاحیتیں جھونک دی تھیں۔
میجر جنرل عبدالرحیم موسوی نے کہا کہ امریکا کے ساتھ ساتھ کئی مغربی ممالک نے بھی زبانی اور عملی طور پر ہمارے دشمن اسرائیل کی مدد کی۔
انہوں نے کہا کہ ایران نے جنگ کے شروع میں بھاری نقصان اور سرفہرست کمانڈرز کی شہادت کے باوجود دشمن کے منصوبوں کو خاک میں ملادیا اور جنگ بندی کے مطالبے پر مجبور کردیا۔
یاد رہے کہ اسرائیل نے 13 جون کو ایران پر حملے کیے تھے اور ان حملوں میں مسلح افواج کے سربراہ، پاسدران انقلاب کے چیف سمیت تمام مرکزی جنرلز کو شہید کردیا تھا اور متعدد جوہری تنصیبات پر بمباری کی تھی۔
ایران نے بعد ازاں جوابی حملے میں اسرائیل کے اہم مراکز کو نشانہ بنایا تھا اور 12 روزہ جاری رہنے والی جنگ کے دوران اسرائیل کی مدد کے لیے امریکا بھی میدان میں کود پڑا تھا، امریکا نے 22 جون کو ایران کی اہم جوہری تنصیبات نطنز، فردو اور اصفہان کو تباہ کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
امریکی حملے کے جواب میں ایران نے قطر اور عراق میں قائم امریکی اڈوں پر حملے کیے تھے اور اس کے بعد امریکا نے جنگ بندی کا اعلان کیا تھا اور 24 جون کو ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا نفاذ کیا گیا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے خلاف
پڑھیں:
غزہ: اسرائیلی حملے‘ 3 شہید‘ متعدد ز خمی‘فلسطینی ریاست کی مخالفت جاری رہے گی‘ نیتن یاہو
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251118-01-13
غزہ /تل ابیب (مانیٹرنگ ڈیسک /صباح نیوز) اسرائیلی فوج کی جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں گزشتہ روز بھی جاری رہیں‘ تازہ بمباری سے مزید 3 فلسطینی شہید ہو گئے۔ اسرائیل نے جنوبی غزہ کے شہر خان یونس کے مشرقی حصے پر بمباری کی جس میں 3 فلسطینی شہید ہوئے۔ اسرائیل نے غزہ شہر کے زیتون محلے اور رفح کے قریب کے علاقوں کو بھی نشانہ بنایا۔ رواں سال 10 اکتوبر کو جنگ بندی نافذ ہونے کے بعد سے اب تک اسرائیلی فورسز 274 سے زاید فلسطینیوں کو شہید کرچکی ہیں جبکہ 1500 عمارتوں کو بھی تباہ کیا جاچکا ہے۔دوسری جانب مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر طوباس میں بھی فائرنگ کر کے اسرائیلی فوج نے ایک فلسطینی کو شہید کر دیا۔ دوسری طرف اسرائیلی حکومت نے 7 اکتوبر 2023ء کے حماس حملوں کی تحقیقات کے لیے آزاد تحقیقاتی کمیٹی بنانے کا اعلان کر دیا جبکہ اسرائیلی عوام نیتن یاہو حکومت سے 7 اکتوبر حملوں کی تحقیقات کے لیے ریاستی کمیشن بنانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے فلسطینی ریاست کی مخالفت جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی انتہا پسند وزرا کی جانب سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکی صدر ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی حمایت میں پیش کی جانے والی قرارداد پر تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کابینہ اجلاس کے دوران دائیں بازو کے وزرا کو فلسطینی ریاست کے قیام کی مخالفت برقرار رکھنے کا یقین دلا دیا۔نیتن یاہو نے کہا کہ بیرونی اور اندرونی دباؤ کے باوجود فلسطینی ریاست کے خلاف مؤقف میں ذرہ برابر فرق نہیں آیا‘ دہائیوں سے جاری مخالفت جاری رہے گی۔حماس سے متعلق اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ چاہے آسان ہو یا مشکل لیکن حماس کو ہر حال میں غیر مسلح کیا جائے گا۔غزہ میں موسم سرما کی پہلی بارش کے بعد فلسطینیوں کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا، پناہ گزینوں کے ہزاروں خیمے ڈوب گئے‘لاکھوں بے گھر فلسطینی کھلے آسمان تلے امداد کے منتظر ہیں۔اسرائیل نے خیمے اور دیگر امدادی سامان کی غزہ آمد پھر روک دی جس کی وجہ سے بڑھتی سردی اور بارش کی وجہ سے فلسطینی گیلے خیموں میں رہنے پر مجبور ہیں۔غزہ میں بارش کے پانی کو روکنے کا کوئی بندوبست بھی نہیں۔ فلسطینیوں نے خیموں کو پانی سے بچانے کے لیے آس پاس گڑھے کھودنا شروع کردیے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے فلسطینی پناہ گزین انروا (UNRWA) کے مطابق 13 لاکھ فلسطینیوں کی مدد کا سامان موجود ہے ، جو اسرائیل نے روک رکھا ہے۔ انروا کے سربراہ کے مطابق سخت سردی اور بارش میں امداد کی فراہمی پہلے سے زیادہ ضروری ہوگئی ہے۔ اس کے علاوہ تباہ شدہ عمارتوں میں پناہ لیے فلسطینیوں کو ان عمارتوں کے منہدم ہونے کا خطرہ بھی لاحق ہے۔دوسری جانب اسرائیل کی غزہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں بھی جاری ہیں۔علاوہ ازیں غزہ شہر کے زیتون علاقے میں ایک مغوی کی لاش کی تلاش کے لیے ریڈ کراس اور القسام بریگیڈز کی ٹیموں نے کوششیں دوبارہ شروع کردیں۔ اسرائیل نے مزید 15 فلسطینیوں کی میتیں فلسطین کے حوالے کر دیں‘ اب تک 330 میتیں حوالے کی جاچکی ہیں۔ حماس اور دیگر فلسطینی مزاحمتی گروپوں نے سلامتی کونسل میں ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی حمایت میں قرارداد کو مسترد کردیا۔ خبر ایجنسی کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں صدر ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی امریکا اور مسلم ممالک کی قرارداد پر ووٹنگ ہوگی۔ سلامتی کونسل میں غزہ میں عبوری حکومت کے قیام پر بھی ووٹنگ ہوگی۔ سلامتی کونسل میں غزہ کے لیے بین الاقوامی استحکام فورس کی تعیناتی پربھی ووٹنگ ہوگی۔عرب میڈیا کے مطابق حماس اور دیگر فلسطینی مزاحمتی گروپوں نے غزہ قرار داد کے مسودے کو مسترد کردیا ہے۔حماس کا کہنا ہے کہ قرارداد فلسطین کی فیصلہ سازی پر بیرونی قوتوں کے کنٹرول کی راہ ہموار کرے گی، قرارداد سے غزہ کی حکومت اور تعمیر نو غیرملکی سرپرستی میں چلی جائے گی۔