ایرانی ایٹمی تنصیبات پر امریکی حملہ
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعتراف کیا ہے کہ ایران نے بہادری سے جنگ لڑی۔ جنگ کے آخری دنوں میں اسرائیل کو ایران سے بہت مار پڑی۔ اس کے بیلسٹک میزائلوں نے کافی تباہی پھیلائی ۔اگلے ہفتے ایران سے مذاکرات اور معاہدہ ہو سکتا ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ایران کو تعمیر نو کے لیے پیسوں کی ضرورت ہے ۔ چین چاہے تو ایران سے تیل خرید سکتا ہے ۔ ٹرمپ نے ایرانی جوہری تنصیبات کو پہنچنے والے نقصانات پر میڈیا رپورٹ کو مسترد کردیا ۔انھوں نے کہا کہ FBIکے ساتھ مل کر انٹیلی جینس لیک کی تحقیقات کر رہے ہیں ۔
CNN، نیویارک ٹائمز وغیرہ امریکی میڈیا ایک گند ہے جو امریکی فوج کی شاندار کامیابی کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔یہ بُرے لوگ ہیں جو جھوٹ پھیلا رہے ہیں ۔ جب کہ امریکی میڈیا کے ایک حصے کا دعویٰ ہے کہ ایرانی جوہری تنصیبات کو اتنا نقصان نہیں پہنچا جتنا صدر ٹرمپ دعویٰ کر رہے ہیں ۔ امریکی انٹیلی جینس رپورٹ کے مطابق ایرانی ایٹمی پلانٹ تباہ نہیں ہوئے ۔ سیٹلائٹ تصاویر بھی اس بات کی گواہی دے رہی ہیں ۔
مشہور امریکی نیوز چینل CNNاور نیویارک ٹائمز بھی یہی کہہ رہے ہیں کہ مکمل تباہی نہیں ہوئی ۔ ذرایع کے مطابق امریکیوں نے تین ایٹمی تنصیبات پر حملے سے ایران کو پیشگی آگاہ کردیا تھا۔ ورنہ ان ایٹمی تنصیبات کی تباہی سے اتنی ایٹمی تابکاری پھیلتی کہ پورے مشرق وسطیٰ سے لے کر پاکستان برصغیر تک کا علاقہ شدید متاثر ہوتا، لاکھوں افراد ہولناک بیماریوں کا شکار ہوکر اذیت ناک موت سے دوچار ہوتے ۔ ویسے بھی ایران کا کہنا ہے کہ ہمیں واضح طور پر اندازہ ہی نہیں بلکہ یقین تھا کہ امریکا اوراسرائیل ایرانی جوہری تنصیبات کو ہر صورت نشانہ بنائیں گے ۔ اس لیے افزودہ یورینیم کو حملے سے پہلے ہی دوسرے محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا تھا۔ کسی بھی ایرانی جوہر ی تنصیب سے تابکاری کا اخراج نہ ہونا ہی اس بات کا سب سے بڑا ثبوت ہے ۔
ایران نے علامتی طور پر قطر میں امریکی فوجی اڈے پر حملہ کیا لیکن اس کی پیشگی اطلاع امریکا کو دے دی ۔ جس کے نتیجے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ۔ خطے میں دوسرے عرب ملکوں کے علاوہ امریکا کا سب سے بڑا فوجی اڈہ قطر میں ہے ۔ جہاں 10ہزار امریکی فوجی تعینات ہیں۔ یہ تمام امریکی فوجی اڈے ایران پر حملے کے لیے قائم کیے گئے ہیں ۔ وکی لیکس کے مطابق صدرٹرمپ کا خلیجی ممالک کا حالیہ دورہ بظاہر جو بھی مقاصد لیے ہوئے تھا لیکن اصل مقصد تیل کی دولت سے مالامال ان ممالک کو براہ راست یہ حکم پہنچانا تھا کہ ایران اسرائیل جنگ کے تمام اخراجات یہ ملک اٹھائیں گے ۔ ایران پر حملے کا فیصلہ 10جو ن کو ہی ہو گیا تھا ۔ ٹرمپ نے پہلے دودن کا کہا پھر ایران کو دھوکا دینے کے لیے دو ہفتے کا کہا اور مذاکرات کی شکل میں دھوکا دہی کا آغاز کردیا گیا۔
ہر معاملے میں ٹوویک ٹرمپ کی پسندیدہ حکمت عملی یا چالبازی ہے ۔ جس کا مظاہرہ انھوں نے ایران پر حملے کے دوران کیا ۔ ٹرمپ کی اسی چالبازی کے پیش نظر ایران نے عالمی جوہری توانائی ایجنسی کے ساتھ تعاون معطل کرنے کی منظوری دے دی ہے ۔ یاد رہے کہ امریکا اور اسرائیل ہی تھے جنھوں نے اس ادارے پر دباؤ ڈال کر ایک جھوٹی رپورٹ جاری کروائی کہ ایران ایٹم بم بنا رہا ہے جب کہ یہی ادارہ پہلے یہ بیان جاری کر چکا تھا کہ ایسے کوئی شواہد نہیں ملے کہ ایران ایٹم بم بنا رہا ہے ۔ ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے کہا کہ اس ادارے نے اپنی عالمی ساکھ سرعام نیلام کردی ہے ۔
صدر ٹرمپ نے اس سال 21جنوری کو حلف لیا اور جیسے ہی 5 مہینے پورے ہوئے انھوں نے 22جون کو ایران پر حملہ کر دیا ۔ اس طرح میری مسلسل چوتھی بار پیشنگوئی پوری ہوئی۔ اس طرح ایک مہینے 37دن میں 5ویں پیشنگوئی ایران اسرائیل جنگ بندی کی شکل میں پوری ہوئی۔
حالیہ ایران اسرائیل جنگ بندی کے حوالے سے کسی خوش فہمی میں نہیں رہنا چاہیے کیونکہ کسی بھی وقت کچھ بھی ہو سکتا ہے ۔ خاص طورپر جولائی کے آخر تک کا وقت انتہائی نازک ہے ۔ اس کے بعد بھی صورت حال غیر یقینی ہی رہے گی۔
صدر ٹرمپ کا مستقبل کیا ہے اس کا پتہ ستمبر ، اکتوبرسے چلنا شروع ہو جائے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کہ ایران ایران پر رہے ہیں پر حملے تھا کہ
پڑھیں:
امریکا ایرانی جوہری تنصیبات مکمل تباہ کرنے میں ناکام رہا، مہینوں میں دوبارہ سرگرمی شروع ہوسکتی ہے، سربراہ آئی اے ای اے
اقوام متحدہ کے جوہری نگرانی کے ادارے (آئی اے ای اے) کے سربراہ رائفیل گروسی کا کہنا ہے کہ امریکا کے ایران پر حملے ایران کے جوہری پروگرام کو مکمل طور پر تباہ کرنے میں ناکام رہے ہیں اور تہران چند مہینوں میں یورینیم افزودگی دوبارہ شروع کر سکتا ہے۔
یہ بیان صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ان دعوؤں کے برعکس ہے جن میں انہوں نے کہا تھا کہ امریکا نے تہران کے ایٹمی پروگرام کو مکمل تباہ کرکے اس کے جوہری عزائم کو دہائیوں پیچھے دھکیل دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ایرانی جوہری تنصیبات تباہ ہوگئی ہیں، میڈیا شکوک پھیلا رہا ہے، امریکی وزیر دفاع
رائفیل گروسی کا یہ بیان امریکی انٹیلجنس کے ان ابتدائی اندازوں کے مطابق ہیں جن میں عندیہ دیا گیا تھا کہ امریکا کے پچھلے ہفتے ایران کے اہم جوہری مقامات پر حملوں نے اس کے جوہری پروگرام کے بنیادی اجزا کو تباہ نہیں کیا اور ممکنہ طور پر اسے صرف چند مہینوں کے لیے پیچھے دھکیل دیا ہے۔
حال ہی میں امریکی فوجی حکام نے حملوں کی منصوبہ بندی کے بارے میں کچھ نئی معلومات فراہم کی ہیں، لیکن انہوں نے ایران کے جوہری پروگرام کو پہنچنے والے نقصانات کے بارے میں کوئی نئی شہادت پیش نہیں کی ہے۔ البتہٰ وہ بضد ہیں کہ ان کے حملوں سے ایرانی جوہری پروگرام مکمل طور پر تباہ ہوچکا ہے۔
ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ایران کی صلاحیتیں موجود ہیں۔ وہ چند مہینوں میں یورینیم افزودگی کی طرف جاسکتے ہیں۔ لیکن جیسا کہ میں نے کہا، حقیقت میں یہ نہیں کہا جا سکتا کہ سب کچھ غائب ہو گیا ہے اور کچھ بھی باقی نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیے: امریکی حملے ایران کی جوہری تنصیبات تباہ کرنے میں ناکام، ’انٹیلیجنس رپورٹ‘
انہوں نے زور دیا کہ نقصان شدید ہوا ہے، مگر یہ مکمل تباہی نہیں ہے، ایران کے پاس صنعتی اور تکنیکی صلاحیتیں موجود ہیں، اگر وہ چاہیں، تو یہ دوبارہ شروع کر سکتے ہیں۔
گروسی نے یہ بھی بتایا کہ آئی اے ای اے یہ یہ کہنے کے لیے دباؤ کے خلاف مزاحمت کی ہے کہ ایران کے پاس ایٹمی ہتھیار ہیں اور یا وہ ہتھیار بنانے کے قریب ہیں۔ ایران اس سے قبل اسرائیلی اور امریکی حملوں سے پہلے ایجنسی کو معلومات فراہم کر رہا تھا، مگر کچھ امور ایسے تھے جنہیں وہ واضح کرنے سے گریز کر رہا تھا۔
یہ بھی پڑھیے: ایرانی جوہری تنصیبات کو سب سے بڑا نقصان سطح زمین سے بہت گہرائی میں ہوا، ٹرمپ
گروسی نے ایران پر زور دیا کہ وہ ان کے ادارے کو اپنی جوہری سرگرمیوں کا جائزہ لینے کے لیے رسائی فراہم کرے۔ انہوں نے کہا کہ ایران نے حالیہ اسرائیلی اور امریکی حملوں سے پہلے معلومات فراہم کی تھیں، مگر ہمارے لیے کچھ چیزیں واضح نہیں تھیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ایران میں دوسری ایسی جگہوں پر یورینیم ملے جنہیں ایران نے جوہری تنصیب قرار نہیں دیا تھا۔ ہم اس کا جواب مانگ رہے تھے مگر کئی سالوں سے ہمیں اس کا جواب نہیں مل رہا تھا۔
اس سوال کے جواب پر کہ کیا ایران نے حملوں سے قبل یورینیم جوہری تنصیبات سے منتقل کردیا تھا، آئی اے ای اے کے سربراہ نے کہا کہ یہ ہوسکتا ہے مگر ہمیں نہیں معلوم کہ یہ کہاں لے جایا جاسکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں