تہران کی ایوین جیل پر اسرائیلی حملے میں کتنے افراد جاں بحق ہوئے؟ ایران نے پہلی بار تفصیلات جاری کردیں
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
ایران نے ایوین جیل پر اسرائیل کی طرف سے حملے میں ہونے والے نقصانات کی تفصیل جاری کردی ہے۔
ایران کی عدلیہ کے ترجمان اصغر جہانگیر نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ہفتے ایران کے دارالحکومت تہران میں واقع مشہور زمانہ ایوین جیل پر اسرائیل نے حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں 71 افراد ہلاک اور کئی دیگر زخمی ہو گئے۔
انہوں نے جیل پر حملے کو ‘صیہونی فورسز کا جرم’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس حملے کا اثر قریبی رہائشیوں پر بھی پڑا۔
ترجمان کے مطابق ہلاکتوں میں جیل کا انتظامی عملہ، فوجی دستے، قیدی، قیدیوں کے رشتہ دار اور قریبی رہائشی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: ایرانی میزائلوں کا ردعمل، اسرائیل کا اصفہان کی جوہری تنصیب پر حملہ
واضح رہے کہ 13 جون کو شروع ہونے والی 12 روزہ تصادم میں اسرائیل نے ایرانی فوجی، جوہری اور شہری مقامات پر فضائی حملے کیے، جن میں کم از کم 606 افراد ہلاک اور 5 ہزار سے زائد افراد زخمی ہوئے۔
ایران نے اسرائیل پر جوابی میزائل اور ڈرون حملے کیے، جن میں کم از کم 29 اسرائیلی ہلاک اور 3 ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جیل پر
پڑھیں:
غزہ کیلئے امداد لےجانے والی کشتیوں پر اسرائیل کے حملے، پانی کی توپیں چلا دیں، کئی افراد زیرحراست
غزہ: غزہ کے محصور عوام کے لیے امداد لے جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی فورسز نے دھاوا بول دیا۔
اطلاعات کے مطابق 20 اسرائیلی کشتیوں نے 40 سے زائد کشتیوں پر مشتمل فلوٹیلا کو گھیرے میں لے لیا اور کئی کشتیوں پر پانی کی توپیں بھی برسائیں۔
اس قافلے میں پاکستان کے سابق سینیٹر مشتاق احمد بھی شامل ہیں۔ فلوٹیلا منتظمین کے مطابق اسرائیلی فوجی ایک جہاز میں داخل ہوئے اور اس پر سوار تمام ارکان کو حراست میں لے کر اسرائیلی پورٹ منتقل کر دیا۔
اسرائیلی وزارتِ خارجہ کے مطابق گرفتار افراد میں معروف سویڈش ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ بھی شامل ہیں، اور اسرائیل پہنچنے کے بعد تمام کارکنوں کو ملک بدر کر دیا جائے گا۔ وزارت نے اس حوالے سے ایک ویڈیو بھی جاری کی ہے۔
منتظمین کا کہنا ہے کہ اسرائیلی بحریہ نے فلوٹیلا کی کشتی “دیر یاسین” سمیت متعدد کشتیوں پر قبضہ کرکے براہِ راست نشریات اور رابطے منقطع کر دیے ہیں، اور ان کشتیوں میں موجود افراد کی صورتحال تاحال نامعلوم ہے۔
اسرائیلی کارروائیوں کے باوجود فلوٹیلا کی 30 کشتیاں اب بھی غزہ کی طرف بڑھ رہی ہیں اور وہ صرف 46 ناٹیکل میل (85 کلومیٹر) کے فاصلے پر ہیں۔ ان کشتیوں پر امدادی سامان موجود ہے اور منتظمین کے مطابق ان کا مقصد محصور فلسطینی عوام تک انسانی امداد پہنچانا ہے۔
بین الاقوامی کارکنوں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی رکاوٹوں اور دباؤ کے باوجود ان کا مشن جاری رہے گا۔
ادھر اسرائیلی فوج نے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں فلوٹیلا کو ریڈیو پیغام کے ذریعے خبردار کیا جا رہا ہے کہ اگر وہ امداد پہنچانا چاہتے ہیں تو اپنا رخ اشدود کی بندرگاہ کی طرف موڑ لیں، جہاں سے یہ امداد غزہ منتقل کر دی جائے گی۔ وزارتِ خارجہ نے بھی تصدیق کی ہے کہ فلوٹیلا کو راستہ تبدیل کرنے کا کہا جا رہا ہے۔
اس سے قبل گلوبل صمود فلوٹیلا کے منتظمین نے اعلان کیا تھا کہ انہوں نے اپنے جہازوں پر ہنگامی حالت نافذ کر دی ہے، فلوٹیلا کی اسٹیئرنگ کمیٹی کے رکن تیاغو اویلا نے اپنے جہاز سے بھیجے گئے ایک آڈیو پیغام میں کہا کہ ’ہم اپنے مشن کے ایک فیصلہ کن مرحلے پر پہنچ رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’’یہاں بڑی تعداد میں اسرائیلی بحری جہاز موجود ہیں، جو وزارتِ خارجہ اور اسرائیلی میڈیا کی اُن خبروں سے مطابقت رکھتے ہیں جن میں کہا گیا تھا کہ آج رات ہمارے قافلے کو غیرقانونی طور پر روکا جائے گا، حالانکہ ہمارا مقصد صرف محاصرہ توڑنا اور انسانی راہداری قائم کرنا ہے۔‘‘
فلوٹیلا میں موجود ایک عرب صحافی کے مطابق کم از کم 12 مشتبہ اسرائیلی جہاز قافلے سے تقریباً چار بحری میل کے فاصلے پر ہیں۔ تاہم یہ واضح نہیں کہ وہ تیزی سے فلوٹیلا کی طرف بڑھ رہے ہیں یا محض رکاوٹ ڈالنے کے لیے کھڑے ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق، اس سے قبل گلوبل صمود فلوٹیلا نے اپنی ویب سائٹ پر بتایا تھا کہ بیڑہ اس وقت غزہ سے 118 بحری میل کے فاصلے پر موجود ہے۔ یہ وہی مقام ہے جو جون میں اُس جگہ سے صرف آٹھ میل دور ہے، جہاں امدادی جہاز ’میڈلین‘ پر اسرائیلی فورسز نے قبضہ کیا تھا۔
ترک خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے فلوٹیلا کے ایک جہاز پر سوار کارکن زین العابدین اوزکان نے بتایا کہ رات بھر فلوٹیلا کے اوپر اسرائیلی ڈرونز پرواز کرتے رہے اور صبح تقریباً پانچ بجے مرکزی کشتی ’الما‘ کے جی پی ایس اور انٹرنیٹ سسٹم پر سائبر حملہ کر کے رابطہ منقطع کردیا گیا۔
’الما‘ پر موجود ترک کارکن متیہان ساری کے مطابق، ’’یہ اب تک کی سب سے بڑی ہراسانی تھی جس کا ہمیں سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے ہمیں ڈرانے کی کوشش کی مگر ہم نے انہیں واضح پیغام دیا کہ ہم خوفزدہ نہیں ہوں گے۔‘‘
انہوں نے مزید بتایا کہ اسرائیلی بحری جہاز ’الما‘ کے اتنے قریب آگئے تھے کہ ان کے درمیان فاصلہ صرف پانچ سے دس میٹر رہ گیا تھا۔
اس سے قبل اطلاعات تھیں کہ اسرائیلی وزیر خارجہ نے فلوٹیلا کو سفر روکنے کی وارننگ دے دی، جس کے بعد اسرائیلی جنگی جہازوں نے فلوٹیلا کی دو کشتیوں کا گھیراؤ کرلیا اور مواصلاتی آلات جام کر دیے، پھر بھی فلوٹیلا نے سفر جاری رکھنے کا اعلان کیا۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیل کا بعض کشتیوں کو سمندر میں ڈبونے کا بھی منصوبہ ہے، اسپین، اٹلی اور یونان نے اسرائیل کو فلوٹیلا پر موجود افراد کو نقصان پہنچانے سے باز رہنے کا مطالبہ کردیا۔
گلوبل صمود فلوٹیلا کی انتظامیہ نے اسرائیلی فوج کی جانب سے قافلے میں موجود جہازوں کو گھیرے جانے کی تصدیق کر دی ہے۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز کے مطابق گلوبل صمود فلوٹیلا کی انتظامیہ نے بتایا کہ اسرائیلی فوجی ہمارے جہازوں پر چڑھ گئے ہیں اور انہوں نے جہازوں پر نصب کیمروں کو بھی بند کرنا شروع کر دیا ہے۔
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے گلوبل صمود فلوٹیلا کے تحفظ کا مطالبہ اٹھایا ہے۔
تنظیم کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ریاستوں کی خاموشی نے کارکنوں کو محاصرہ توڑنے کے لیے پرامن اقدام اٹھانے پر مجبور کیا ہے، لہٰذا ریاستوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ فلوٹیلا کو محفوظ راستہ فراہم کرنے کی ضمانت دیں۔ ایمنسٹی نے زور دے کر کہا کہ بین الاقوامی دباؤ بڑھایا جائے تاکہ فلوٹیلا کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے، فلسطینیوں کے خلاف مبینہ نسل کشی کا خاتمہ ہو اور غزہ کا غیر قانونی محاصرہ مستقل طور پر ختم کیا جائےـ