ایران نے ایوین جیل پر اسرائیل کی طرف سے حملے میں ہونے والے نقصانات کی تفصیل جاری کردی ہے۔

ایران کی عدلیہ کے ترجمان اصغر جہانگیر نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ہفتے ایران کے دارالحکومت تہران میں واقع مشہور زمانہ ایوین جیل پر اسرائیل نے حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں 71 افراد ہلاک اور کئی دیگر زخمی ہو گئے۔

انہوں نے جیل پر حملے کو ‘صیہونی فورسز کا جرم’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس حملے کا اثر قریبی رہائشیوں پر بھی پڑا۔

ترجمان کے مطابق ہلاکتوں میں جیل کا انتظامی عملہ، فوجی دستے، قیدی، قیدیوں کے رشتہ دار اور قریبی رہائشی شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: ایرانی میزائلوں کا ردعمل، اسرائیل کا اصفہان کی جوہری تنصیب پر حملہ

واضح رہے کہ 13 جون کو شروع ہونے والی 12 روزہ تصادم میں اسرائیل نے ایرانی فوجی، جوہری اور شہری مقامات پر فضائی حملے کیے، جن میں کم از کم 606 افراد ہلاک اور 5 ہزار سے زائد افراد زخمی ہوئے۔

ایران نے اسرائیل پر جوابی میزائل اور ڈرون حملے کیے، جن میں کم از کم 29 اسرائیلی ہلاک اور 3 ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: جیل پر

پڑھیں:

غزہ: اسرائیلی بمباری میں 20 مزید افراد ہلاک، نظام صحت تباہی کے کنارے

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 27 جون 2025ء) غزہ میں بازار پر اسرائیل کی بمباری میں 20 ہلاکتوں کی اطلاع ہے جبکہ کئی ماہ بعد امدادی طبی سامان کی محدود مقدار علاقے میں پہنچ گئی ہے جس سے ہسپتالوں میں زیرعلاج مریضوں اور زخمیوں کی زندگی کو کسی قدر تحفظ ملے گا۔

بمباری اور ہلاکتوں کا واقعہ وسطی غزہ کے علاقے دیرالبلح میں میں پیش آیا جس میں کم از کم 70 افراد زخمی بھی ہوئے۔

'ڈبلیو ایچ او' کی ہنگامی طبی ٹیم کے رابطہ کار ڈاکٹر لوکا پیگوزی نے بتایا ہے کہ بیشتر متاثرین کو بارودی مواد کے زخم آئے۔ زخمیوں کو الاقصیٰ ہسپتال، نصر میڈیکل کمپلیکس اور دو دیگر طبی مراکز پر پہنچایا گیا ہے۔ Tweet URL

اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) نے کہا ہے کہ اسرائیل کے قائم کردہ متنازع امدادی مراکز سے خوراک کے حصول کی کوشش میں کم از کم 410 فلسطینی شہری ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد ہزاروں میں ہے۔

(جاری ہے)

ایسی بیشتر ہلاکتیں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے ہوئیں۔

ڈاکٹر پیگوزی کا کہنا ہے کہ جنگ سے تباہ حال غزہ میں لوگوں کو معیاری طبی نگہداشت فراہم کرنا ممکن نہیں رہا۔ بمباری میں لوگوں کی بڑی تعداد ہلاک و زخمی ہو رہی ہے جس کے باعث ہسپتالوں پر بہت زیادہ دباؤ ہے جبکہ 50 فیصد طبی سازوسامان ختم ہو چکا ہے۔

2 مارچ کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب غزہ میں طبی سازوسامان لانے کی اجازت دی گئی ہے۔

گزشتہ روز نو ٹرکوں پر مشتمل امدادی قافلہ یہ سامان اور ادویات علاقے میں لایا جس میں خون کی 2,000 اور پلازما کی 1,500 تھیلیاں بھی شامل ہیں۔ تاہم ضروریات کے مقابلے میں یہ سامان بہت کم ہے۔امدادی سرگرمیوں میں دشواری

'ڈبلیو ایچ او' کے نمائندے ڈاکٹر رک پیپرکورن نے یروشلم میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اقوام متحدہ اور اس کے شراکتی اداروں کو امداد کے مزید ٹرک غزہ میں بھجوانے کے لیے اسرائیل کے حکام سے اجازت کے حصول میں دشواری کا سامنا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ افسوسناک صورتحال ہے کیونکہ لوگ خوراک حاصل کرنے کے لیے اپنی جان کا خطرہ مول لینے پر مجبور ہیں جبکہ امدادی خوراک لانے والے ٹرکوں پر حملوں اور لوٹ مار کے واقعات بھی معمول بن چکے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ کے محاصرے سے پہلے اقوام متحدہ اور اس کے شراکت داروں نے ثابت کیا تھا کہ وہ علاقے میں ہر فرد تک مدد پہنچانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

تاہم، آج ایسی صورتحال نہیں ہے کیونکہ اسرائیلی حکام امدادی سامان کو غزہ میں لانے کی اجازت نہیں دے رہے۔

انہوں نے راستے کھولنے اور امدادی قافلوں کو تحفظ دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بازاروں میں بڑی مقدار میں غذائی و غیرغذائی سامان کی ضرورت ہے۔ علاوہ ازیں کم خرچ طریقے سے ضروری ادویات بھی علاقے میں پہنچائی جانی چاہئیں۔

سرحدی راستے کھولنے کا مطالبہ

ڈاکٹر پیگوزی کے مطابق، مارچ کے بعد امدادی ٹیموں کی جانب سے غزہ کے مختلف علاقوں میں رسائی کے لیے اسرائیلی حکام سے کی جانے والی 44 فیصد درخواستیں مسترد کر دی گئی ہیں۔

اسی بات کو دہراتے ہوئے 'ڈبلیو ایچ او' کے ترجمان کرسٹین لنڈمیئر نے کہا ہے کہ غزہ بھر میں روزانہ بڑی تعداد میں لوگ بھوک اور بیماری سے ہلاک ہو رہے ہیں۔ لوگوں کو طبی مدد کے حصول کی کوشش میں ہلاک کر دیا جاتا ہے، وہ ہسپتالوں میں حملوں کا نشانہ بنتے ہیں اور خوراک کے حصول کی کوشش میں موت کا شکار بن جاتے ہیں۔

انہوں نے اسرائیل سے سرحدی راستے کھولنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بڑی مقدار میں خوراک اور طبی سازوسامان بھوکے، بیمار اور زخمی لوگوں سے چند کلومیٹر دور پڑا ہے لیکن کئی ماہ سے اسے علاقے میں لانے کی اجازت نہیں مل رہی۔

متعلقہ مضامین

  • ۔23 جون کو تہران کی جیل پر اسرائیلی حملے میں71 افراد شہید ہوئے،ایرانی عدلیہ
  • ملک بھر میں پری مون سون بارشوں سے اب تک کتنے افراد جاں بحق ہوئے؟
  • گزشتہ 20 ماہ میں اسرائیلی حملے دیگر ممالک تک بڑھ گئے، رپورٹ
  • اسرائیلی اعلیٰ فوجی افسران کی ہلاکتوں کی تفصیلات منظر عام پر
  • غزہ میں اسرائیلی حملے تھم نہ سکے، مزید 81 فلسطینی شہید
  • تہران: اسرائیلی حملوں میں جاں بحق فوجی کمانڈروں اور سائنسدانوں کی نمازِ جنازہ ادا، ہزاروں افراد شریک
  • اسرائیلی حملوں میں شہید سائنسدانوں، فوجی کمانڈرز کی نماز جنازہ تہران میں ادا کردی گئی
  • تہران :اسرائیلی حملوں میں شہید سائنسدانوں، فوجی کمانڈرز کی نماز جنازہ ادا کردی گئی
  • غزہ: اسرائیلی بمباری میں 20 مزید افراد ہلاک، نظام صحت تباہی کے کنارے