data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

تہران: ایرانی فوج کے سربراہ میجر جنرل عبد الرحمان موسوی نے اسرائیل کے ساتھ 12 روزہ جنگ کے دوران ایران کی حمایت پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا ہے۔

ایرانی خبر رساں ادارے کے مطابق، میجر جنرل موسوی نے پاکستان کے آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر سے ٹیلیفون پر گفتگو کرتے ہوئے جنگ کے دوران ایران کا ساتھ دینے پر پاکستانی حکومت اور عوام کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔

یاد رہے کہ 13 جون کو اسرائیل نے ایران پر حملے شروع کیے تھے، جن میں ایرانی فوج، پاسداران انقلاب کے اعلیٰ افسران اور سینئر جوہری سائنسدان شہید ہوگئے تھے۔

بعد ازاں، امریکا نے بھی فردو، اصفہان اور نطنز میں واقع ایرانی جوہری تنصیبات پر فضائی حملے کیے۔

ان حملوں کے ردعمل میں ایران نے اسرائیل پر بھرپور میزائل حملے کیے، جن میں اہم اسرائیلی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

اسرائیلی حملوں میں شہید سائنسدانوں، فوجی کمانڈرز کی نماز جنازہ تہران میں ادا کردی گئی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

تہران: اسرائیلی جارحیت کا نشانہ بننے والے ایرانی سائنسدانوں، فوجی افسران اور عام شہریوں کی نمازِ جنازہ تہران کے مرکزی علاقے میں ادا کی گئی، جہاں ہزاروں سوگواروں نے اشکبار آنکھوں کے ساتھ شہداء کو الوداع کہا۔

ایرانی خبررساں ادارےکے مطابق شہداء کی آخری رسومات کے لیے تہران کی سڑکیں انسانی سمندر میں تبدیل ہو گئیں۔ جنازے کا جلوس مرکزی انقلاب چوک سے شروع ہو کر تہران یونیورسٹی تک پہنچا، جہاں صدر مسعود پزشکیان، کابینہ کے اراکین، اعلیٰ عسکری قیادت اور ہزاروں شہریوں نے شہداء کے تابوتوں کو قومی پرچم میں لپٹا دیکھ کر احترام میں سر جھکا دیے۔

فضا نعرہ تکبیر، لبیک یا حسین اور اسرائیل مخالف نعروں سے گونجتی رہی۔ جنازے کے موقع پر عوامی جوش و جذبے نے ثابت کر دیا کہ ایرانی قوم اپنے شہداء کو بھولنے والی نہیں، اور ہر قدم پر ان کے خون کی حرمت کا دفاع کرے گی۔

شہداء میں وہ اعلیٰ جوہری سائنسدان اور فوجی کمانڈرز بھی شامل تھے جو 13 جون کو اسرائیل کے اُس فضائی حملے میں شہید ہوئے، جس نے مشرقِ وسطیٰ میں ایک نئی جنگ کا آغاز کیا تھا۔ حملے کے ردعمل میں ایران نے فوری طور پر جوابی کارروائی شروع کی، جس میں تل ابیب، حیفہ اور دیگر اسرائیلی علاقوں میں حساس تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔

12 دن تک جاری رہنے والی شدید جھڑپوں میں دونوں جانب سے تابڑ توڑ حملے کیے گئے۔ 22 جون کو حالات اس وقت مزید بگڑ گئے جب امریکا نے کھل کر اسرائیل کا ساتھ دیا اور ایرانی شہروں فردو، نطنز اور اصفہان میں جوہری مراکز پر بمباری کی۔

اس کے اگلے ہی روز، ایران نے آپریشن “بشارتِ فتح” کے تحت عراق اور قطر میں موجود امریکی فوجی اڈوں کو بیلسٹک میزائلوں سے نشانہ بنایا۔ خوش قسمتی سے ان حملوں میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، تاہم مشرقِ وسطیٰ کی فضا مزید کشیدہ ہو گئی۔

صورتحال میں تبدیلی اس وقت آئی جب قطری وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمٰن آل ثانی نے تہران اور واشنگٹن کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کیا، جس کے بعد ایرانی قیادت نے جنگ بندی پر آمادگی ظاہر کی۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز پر اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے بھی جنگ روکنے پر رضامندی ظاہر کی۔

فی الوقت ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ نافذ العمل ہے اور خطے میں ایک عارضی سکون قائم ہو چکا ہے، تاہم عوامی غم و غصے اور تہران کی سڑکوں پر امڈتے ہوئے ہجوم اس تلخ حقیقت کے گواہ ہیں کہ یہ جنگ صرف ہتھیاروں کی نہیں، عزت و وقار اور خودمختاری کی جنگ بھی تھی۔

متعلقہ مضامین

  • ایرانی آرمی چیف کا اسرائیل کیساتھ جنگ میں حمایت پر پاکستان سے اظہار تشکر
  • سید عاصم منیر سے جنرل عبدالرحیم موسوی کا رابطہ، جنگ میں حمایت پر اظہار تشکر
  • ایرانی آرمی چیف نے اسرائیل کے خلاف جنگ میں تعاون پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا
  • سید عاصم منیر سے جنرل عبدالرحمان موسوی کا رابطہ، جنگ میں حمایت پر اظہار تشکر
  • ایرانی مسلح افواج کے سربراہ کا اسرائیلی جارحیت کے دوران حمایت پر پاکستان کے لیے اظہار تشکر
  • ایرانی فوج کے سربراہ کا اسرائیل سے جنگ میں حمایت پر پاکستان سے اظہار تشکر
  • اسرائیلی حملوں میں شہید سائنسدانوں، فوجی کمانڈرز کی نماز جنازہ تہران میں ادا کردی گئی
  • ایران: اسرائیل تنازع کے تناظر میں گرفتاریوں اور پھانسیوں کا سلسلہ جاری
  • خامنہ ای پہنچ سے دور ہونے کی وجہ سے نہیں مارے جا سکے، اسرائیل وزیر دفاع کا انکشاف