اسلام آباد کے شہریوں کا اسرائیل کی جارحیت اور ایران کی فتح پر ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
شہریوں نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے بلااشتعال حملہ کرکے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی اور انسانی حقوق کو نظر انداز کیا، مگر جمہوری اسلامی ایران نے جرأت مندانہ انداز میں اس کا منہ توڑ جواب دیا۔ متعلقہ فائیلیںاسلام آباد کے مقامی افراد نے ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے اعلان کا خیرمقدم کیا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ مشرقِ وسطیٰ میں جاری کشیدگی نے پوری دنیا کو تشویش میں مبتلا کر رکھا تھا، اور اس جنگ بندی سے امن کی ایک نئی امید پیدا ہوئی ہے۔ ان کے مطابق خطے میں استحکام صرف اسی صورت ممکن ہے جب تمام فریقین تحمل اور بین الاقوامی قوانین کا احترام کریں۔ شہریوں نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے بلااشتعال حملہ کرکے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی اور انسانی حقوق کو نظر انداز کیا، مگر جمہوری اسلامی ایران نے جرأت مندانہ انداز میں اس کا منہ توڑ جواب دیا۔ ان کے مطابق عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ دوہرا معیار ترک کرے اور مظلوم اقوام کی حمایت میں مؤثر کردار ادا کرے تاکہ دنیا میں حقیقی امن قائم ہو۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
اسرائیل وایران تنازع: عالمی معیشت پر شدید اثرات، تیل کی قیمتوں میں ممکنہ اضافہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: اسرائیل اور ایران کے درمیان 12 روزہ مسلح تنازع نے عالمی معیشت کو شدید خدشات سے دوچار کر دیا ہے، تیل کی عالمی رسد میں خلل، آبنائے ہرمز کی ممکنہ بندش اور افراط زر کے بڑھتے خدشات نے بین الاقوامی منڈیوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے جب کہ امریکا، اسرائیل اور دنیا بھر میں اقتصادی بحران کے خدشات مزید بڑھ گئے ہیں۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق 13 جون کو اسرائیل کی جانب سے ایران کے کلیدی انفراسٹرکچر پر میزائل حملوں اور ایران کی جانب سے جوابی کارروائی نے توانائی کی عالمی منڈی میں زلزلہ برپا کر دیا، ایران کی تیل کی تنصیبات پر حملوں سے خام تیل کی فراہمی متاثر ہوئی جب کہ آبنائے ہرمز کی بندش کی افواہوں کے بعد عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ دیکھا گیا۔
آبنائے ہرمز خلیج فارس کو بحیرہ عمان سے جوڑتی ہے اور مشرق وسطیٰ سے دنیا بھر میں تیل اور مائع قدرتی گیس (LNG) کی ترسیل کا مرکزی راستہ ہے، اگر یہ آبی راستہ بند ہوتا ہے تو برینٹ خام تیل کی قیمت 110 سے 130 ڈالر فی بیرل تک پہنچ سکتی ہے جو عالمی افراط زر میں شدید اضافے اور کساد بازاری کا پیش خیمہ بن سکتا ہے۔
ماہرین اقتصادیات کے مطابق اگر آبنائے ہرمز بند ہو جائے تو عالمی مجموعی پیداوار (GDP) میں 0.8 فیصد کی کمی واقع ہو سکتی ہے، جب کہ سمندری تجارت پر بھی اس کے منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ جنگی اور سیاسی کشیدگیوں کے باعث سمندری راستوں پر انشورنس اور فریٹ چارجز میں اضافے سے بین الاقوامی تجارت کی لاگت بڑھنے کا خدشہ ہے۔
امریکا کی 37 ٹریلین ڈالر کی قرض زدہ معیشت پہلے ہی افراط زر، چین کے ساتھ تجارتی تنازعات اور اندرونی مالی دباؤ کا شکار ہے۔ مشرق وسطیٰ میں بڑھتی کشیدگی نے توانائی کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ مہنگائی اور کساد بازاری کے خدشات کو بھی جنم دیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس جنگ کے جاری رہنے کی صورت میں امریکی معیشت جمود کا شکار ہو سکتی ہے۔
اسرائیل کو ایران کے ساتھ اس تنازع کے باعث بھاری مالی و معاشی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے، ایک تخمینے کے مطابق اسرائیل کو روزانہ تقریباً 200 ملین ڈالر کا خرچہ برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔
اسرائیل کی جانب سے ایرانی میزائل حملوں کو روکنے کے لیے جدید ترین ڈیفنس سسٹمز “ڈیوڈ سلنگ” اور “ایرو 3” تعینات کیے گئے، جن کی لاگت فی میزائل 7 لاکھ سے 40 لاکھ ڈالر تک ہے، ایرانی اہداف پر حملے کے لیے F-35 طیارے استعمال کیے گئے جن کی فی گھنٹہ پرواز کی لاگت 10 ہزار ڈالر بتائی جا رہی ہے جب کہ بموں میں JDAM اور MK84 جیسے مہنگے ہتھیار شامل ہیں۔
خیال رہےکہ ایرانی حملوں کے نتیجے میں اسرائیل میں بنیادی ڈھانچے کی تباہی کے باعث 400 ملین ڈالر سے زائد کی تعمیر نو کی ضرورت ہو گی۔