قوانین کے ذریعے محنت کشوں تنظیموں کو کمزر کیا جارہا ہے،تشکیل احمد
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے سنیئر نائب صدر تشکیل احمد صدیقی، سید نظام الدین شاہ، ظفر خان، شاہد ایوب، اور صوبائی صدر شکیل احمد شیخ ، سنیئر نائب صدر عبد الفتاح ملک ، جنرل سیکریٹری محمد عمر شر، سنیئر جوائنٹ سیکریٹری طاہر محمود بھٹی ،انفارمیشن سیکریٹری محمد احسن شیخ اور دیگر نے اپنے مشترکہ بیان میں حکومت پنجاب کی جانب سے لیبر کوڈ24 کو اسمبلی میں پیش کرنے اور اسٹینڈنگ کمیٹی کے حوالے کرنے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لیبر کو ڈ 24 کے نفاذسے عملی طور پر ٹریڈ یونین ختم ہو کر رہ جائیگی جس سے انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (ILO )کے کنونشن کی سریحا خلاف ورزی ہے کہ پاکستان میں صحتمندانہ ٹریڈ یونین کی آزادی ہونی چاہیے لیکن بدقسمتی سے حکومت پاکستان اور صوبائی حکومت پنجاب اور سندھ کو لیبر قوانین میں مسلسل تبدیلیاں کر کے محنت کشوں کی انجمنوں کو کمزور کیا جا رہا ہے صوبائی صدر NLFسندھ شکیل احمد شیخ نے کہا کہ سندھ حکومت نے چونکہ سندھ کے محنت کشوں کے نامور رہنمائوں اور لیبر فیڈریشنوں سے بھی مشاورت کر کے یہ طے کیا تھا کہ سندھ حکومت سندھ لیبر کوڈ24 کو تمام لیبر فیڈریشنوں کی رضا مندی سے ہی نافذکریگی جس میں حکومت سندھ تا حال اپنے وعدے پر قائم ہے اور امید رکھتے ہیں کہ کم از کم سندھ میں محنت کشوں کی انجمنوں کو حاصل لیبر قوانین کے تحت کچھ آزادی حاصل ہوگی ۔بد قسمتی سے محکمہ محنت کی وزارت اور سیکریٹری محنت کا رویہ محنت کشوں کی نمائندہ لیبر فیڈریشنوں اور نامور لیبر رہنمائوں سے انتہائی نا مناسب ہے جو کہ انکے منصب کے بھی خلاف ہے لیکن حکومت سندھ کے آشروادسے سیکریٹری محنت تاحال اپنی سیٹ پر براجمان ہیں ہمارا مطالبہ ہے کہ فور ی طور پر سیکریٹری محنت کو تبدیل کیا جائے یا پھر موجودہ سیکریٹری محنت کو پابند کیا جائے کہ وہ محنت کشوں کی انجمنوں، نمائندوں اور ٹریڈ یونینوں کی شکایات، مشکلات کے ازالے کے لئے کردار ادا کریںمحکمہ محنت کے تمام اداروں کو فعال کیا جائے اور قابل اور سنیئر افسران کو اختیارات دیکر محنت کشوں کے ساتھ روابط کو بہتر کرنے کے لئے ٹاسک دیا جائے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سیکریٹری محنت محنت کشوں کی
پڑھیں:
کشمیر میں غیر اعلانیہ انہدامی کارروائی پر خورشید احمد شیخ کا احتجاج
لوگوں کا الزام ہے کہ انہدامی کارروائی بغیر کسی بیشگی اطلاع یا نوٹس کے انجام دی گئی اور سڑک کنارے عوامی استعمال کیلئے تعمیر کئے گئے متعدد ڈھانچوں، بشمول مسافر شیڈز کو منہدم کردیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ کشمیر میں بارہمولہ-کپوارہ فورلین سڑک منصوبے کی تعمیر و کشادگی کے تحت کپوارہ ضلع کے لنگیٹ علاقے میں کی گئی ایک انہدامی کارروائی پر مقامی آبادی نے شدید ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے اس کے خلاف اپنے غصے کا اظہار کیا۔ لوگوں کا الزام ہے کہ انہدامی کارروائی بغیر کسی بیشگی اطلاع یا نوٹس کے انجام دی گئی اور سڑک کنارے عوامی استعمال کے لئے تعمیر کئے گئے متعدد ڈھانچوں، بشمول مسافر شیڈز، کو منہدم کر دیا گیا۔ اس انہدامی کارروائی کے خلاف لنگیٹ کے ایم ایل اے خورشید احمد شیخ نے لنگیٹ چوک پر ایک پُرامن احتجاج کی قیادت کرتے ہوئے انہدامی کارروائی کو عوام کے ساتھ سراسر ناانصافی اور قانونی تقاضوں کی صریح خلاف ورزی قرار دیا۔
ایم ایل اے نے میڈیا نمائندوں کو بتایا کہ سڑک کی کشادگی کا نقشہ صرف چھ ماہ قبل تبدیل کیا گیا اور اب عوامی ڈھانچے حتیٰ کہ رہائشی مکانات کو بھی بغیر نوٹس کے منہدم کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ متاثرین کو نہ کوئی پیشگی اطلاع دی گئی اور نہ معاوضے کی پیشکش کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ متاثرین کے لئے کسی بازآبادکاری کا بھی کوئی باضابطہ منصوبہ زیر غور نہیں ہے۔ ایم ایل اے نے اس انہدامی کارروائی کو سراسر ظلم قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف پُرامن طور پر آواز بلند کرنے کا عندیہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ جلد ہی عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے اور اس کارروائی کے ذمہ داروں، بشمول کنسٹرکشن کمپنی، متعلقہ افسران اور موقع پر موجود مجسٹریٹ کو جوابدہ بنائیں گے۔
احتجاج کے پیش نظر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر (اے ڈی سی) ہندوارہ موقع پر پہنچے اور ایم ایل اے اور مظاہرین کو یقین دہانی کی کہ اس معاملے کی مکمل اور شفاف تحقیقات کی جائے گی اور آئندہ کوئی بھی انہدامی کارروائی قانونی تقاضے پورے کئے بغیر انجام نہیں دی جائے گی۔ دوسری جانب مقامی آبادی نے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر انہدامی کارروائی پر روک لگائی جائے، متاثرین کو معاوضہ دیا جائے اور تعمیراتی ایجنسی کی جانب سے شفاف طریقہ کار اختیار کرنے کو بھی یقینی بنایا جائے۔ عوام کا کہنا ہے کہ اگر ان کے جائز مطالبات کو نظر انداز کیا گیا تو احتجاج کا دائرہ وسیع کیا جائے گا۔