وزیراعلیٰ سندھ کی زیر صدارت محرم الحرام کے انتظامات پر اجلاس، شیعہ رہنماؤں کی شرکت
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
وزیراعلی نے محرم کے دوران مثر انتظامات کو یقینی بنانے کے لیے علمائے کرام سے تجاویز بھی طلب کیں اور ان کی سفارشات کی روشنی میں فوری ہدایات جاری کیں۔ انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ کراچی، حیدرآباد، سکھر، لاڑکانہ، میرپورخاص، اور شہید بینظیر آباد میں مکمل تیاری یقینی بنائی جائے۔ متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی صدارت میں وزیراعلیٰ ہاؤس میں محرم الحرام کے انتظامات کا جائزہ لینے کے لیے اعلی سطح کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں صوبائی وزرا شرجیل انعام میمن، سید ناصر حسین شاہ، سعید غنی، ضیاء الحسن لنجار، ریاض شاہ شیرازی، میئر کراچی بیرسٹر مرتضی وہاب، سینیٹر وقار مہدی، انسپکٹر جنرل پولیس، سیکریٹری داخلہ، کمشنر کراچی، پرنسپل سیکریٹری وزیر اعلی اور دیگر اعلی حکام نے شرکت کی۔ کے الیکٹرک، کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ اور سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کے نمائندگان بھی موجود تھے۔ مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے ممتاز علمائے کرام جن میں علامہ نثار قلندری، مولانا اصغر شہیدی، مولانا سید بدرالحسنین عابدی، مولانا صادق جعفری، سید شبر رضا، ایس ایم نقی اور غفران مجتبیٰ نقوی شامل تھے، نے بھی شرکت کی اور تجاویز پیش کیں۔ وزیر اعلی نے علماء اور زعماء کو بین المذاہب ہم آہنگی اور خصوصاً محرم کے حساس مہینے میں فرقہ وارانہ امن کے فروغ میں ان کی مسلسل کوششوں پر خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ مختلف مکاتب فکر کے علمائے کرام نے ملک خصوصا سندھ میں ہمیشہ محبت، امن اور بھائی چارے کا پیغام دیا ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ محرم قربانی، صبر اور اتحاد کا مہینہ ہے، مجالس اور عاشورا کے جلوس ظلم و ناانصافی کے خلاف ڈٹ جانے کا پیغام دیتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ معاشرے میں امن اور مذہبی ہم آہنگی کے قیام کے لیے ایک دوسرے کے عقائد کا احترام ضروری ہے۔ وزیراعلی نے محرم کے دوران مثر انتظامات کو یقینی بنانے کے لیے علمائے کرام سے تجاویز بھی طلب کیں اور ان کی سفارشات کی روشنی میں فوری ہدایات جاری کیں۔ انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ کراچی، حیدرآباد، سکھر، لاڑکانہ، میرپورخاص، اور شہید بینظیر آباد میں مکمل تیاری یقینی بنائی جائے۔ مقامی حکومتوں کو ہدایت دی گئی کہ تمام علاقوں، خصوصا امام بارگاہوں اور جلوسوں کے راستوں پر صفائی اور نکاسی کا خاص خیال رکھا جائے۔ وزیر اعلی نے کے الیکٹرک اور دیگر بجلی فراہم کرنے والے اداروں کو ہدایت دی کہ محرم کے دوران بلاتعطل بجلی کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ مراد علی شاہ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ مجالس اور عاشورا کے جلوسوں کے دوران پانی، بجلی اور دیگر بنیادی سہولیات کی فراہمی میں کوئی کسر نہ چھوڑی جائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے دوران انہوں نے کو ہدایت محرم کے اعلی نے کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
کراچی میں چلنے والی گاڑیوں کی عمر کی حد مقرر، ہیوی ٹرانسپورٹ کیلئے ٹریکنگ سسٹم لازمی قرار
—فائل فوٹوسندھ حکومت نے ٹریفک قوانین اور عوامی تحفظ کے لیے سندھ موٹر وہیکل رولز 1969ء میں ترامیم کا باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔
ترجمان محکمۂ ٹرانسپورٹ کے مطابق ترامیم کے تحت بھاری کمرشل گاڑیوں کے مالکان کو نئی شرائط پر عمل کرنا لازم قرار دیا گیا ہے، فٹنس سرٹیفکیٹ، گاڑیوں کی مقررہ عمر کی حد اور جدید حفاظتی نظام کا نفاذ لازمی ہو گا۔
اس حوالے سے وزیرِ ٹرانسپورٹ سندھ شرجیل میمن کا کہنا ہے کہ بھاری کمرشل گاڑیاں اب محکمہ ٹرانسپورٹ کے قائم مراکز سے فٹنس سرٹیفکیٹ حاصل کریں گی، خلاف ورزی کی صورت میں گاڑی مالکان پر بھاری جرمانے عائد کیے جائیں گے اور جرمانے کی تمام رقوم آن لائن سندھ حکومت کے اکاؤنٹ میں جمع ہوں گی۔
وزارت خزانہ کی طرف سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق کمرشل درآمد شدہ گاڑیاں ماحولیاتی اور حفاظتی معیار پر پورا اتریں گی۔
وزیرِ ٹرانسپورٹ کا کہنا ہے کہ یہ قانون ایک سال کے اندر نافذ العمل ہو گا، تمام گاڑیوں کے لیے روڈ ورتھ ٹیسٹ لازمی ہو گا، خلاف ورزی پر پہلے مرحلے میں معمولی جرمانہ، دوسری بار 2 لاکھ روپےجرمانہ ہو گا جب کہ تیسری بار خلاف ورزی پر 3 لاکھ روپے تک جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ نئی ترامیم میں گاڑیوں کی عمر کی حد بھی مقرر کر دی گئی ہے، انٹر پروونشل روٹس پر 20 سال سے زائد پرانی گاڑیوں کو پرمٹ نہیں دیا جائے گا، انٹر سٹی روٹس پر 25 سال سے زائد پرانی گاڑیاں چلانے کی اجازت نہیں ہو گی جب کہ شہروں کے اندر چلنے والی گاڑیوں کے لیے عمر کی حد 35 سال مقرر کی گئی ہے۔
شرجیل میمن کا کہنا ہے کہ کسی بھاری یا ہلکی کمرشل گاڑی کو بغیر ٹریکنگ اور حفاظتی نظام چلنے کی اجازت نہیں ہو گی، ہر گاڑی میں جی پی ایس ٹریکنگ ڈیوائس، سامنے اور پچھلے رخ پر کیمرے لگانا لازمی ہو گا، ڈرائیور مانیٹرنگ کیمرا اور 360 ڈگری کیمرہ سسٹم لگانا ہو گا جبکہ ہر گاڑی میں انڈر رن پروٹیکشن گارڈز لگانا بھی لازمی کیا گیا ہے، اس سے حادثات کے دوران چھوٹی گاڑیاں یا موٹر سائیکلیں محفوظ رہ سکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہ تمام آلات مکمل طور پر فعال حالت میں ہونا ضروری ہیں، اگر کسی گاڑی میں نظام نصب نہ پایا گیا یا جان بوجھ کر خراب کیا گیا تو بھاری جرمانہ ہو گا، اس صورت میں گاڑی کو عارضی طور پر بند کر دیا جائے گا اور 14 دن کے اندر اصلاح نہ ہونے پر رجسٹریشن مستقل منسوخ کر دی جائے گی۔