دریائے سوات میں سیاحوں کی موت نہیں بلکہ تحریک انصاف کے نظام کی موت ہوئی ہے، عطا اللہ تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے دریائے سوات میں شہریوں کے بہہ جانے اور ریسکیو آپریشن میں تاخیرپر خیبرپختونخوا حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی حکومت نے انفراسٹرکچر تباہ کر دیا ہے اور وہ 12 سالہ حکومت میں ریسکیو کا کوئی نظام نہیں بناسکی۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز دریائے سوات میں انتہائی افسوس ناک واقعہ پیش آیا جس پر پوری قوم دکھی اور رنجیدہ ہے، وزیراعظم نے بھی اس سانحے پر دکھ کا اظہار کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے ڈپٹی کمشنر کو معطل کیا ہے، حالانکہ معطل تو وزیرِاعلیٰ کو کرنا چاہیے تھا، جو ڈھٹائی کے ساتھ کہتے ہیں میرا کام خیمے دینا نہیں ہے۔
مون سون سیزن ، مری میں الرٹ جاری
ان کا کہنا تھا کہ میں علی امین گنڈا پور سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ انہوں نے اڈیالہ جیل میں کیمپ آفس قائم کیا ہوا ہے، کیا صوبے کی عوام نے آپ کو اس لیے ووٹ دیا تھا کہ آپ ’ورک فرام اڈیالہ‘ کریں، وزیراعلیٰ روزانہ اپنے لیڈر کو صفائی دیتے اور احکامات لیتے ہیں، حالانکہ صوبے کی عوام نے انہیں عوامی خدمت کا مینڈیٹ دیا تھا۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا 2025 کے جدید ترین دور میں ٹیکنالوجی موجود ہے، مگر پی ٹی آئی کی 12 سالہ دور اقتدار میں وہاں کا انفراسٹرکچر زبوں حالی کا شکار ہوا، زمینی علاقے سے چند سو فٹ کے فاصلے پر دریا کے اوپر جزیرہ نما پتھروں سے شہریوں کو ریسکیو نہیں کیا جا سکا، رسیاں باندھ کر اور مختلف پرزے جوڑ کر عارضی کشتیاں بنائی گئی اور کئی گھنٹے گزرنے کے بعد سیاحوں کو ریسکیو کرنے کی صرف ایک کوشش کی گئی۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ دریائے سوات میں سیاحوں کی موت نہیں بلکہ تحریک انصاف کے نظام کی موت ہوئی ہے، پورے ملک میں میڈیا دکھاتا رہا کہ وہ فیملیز اپنی زندگیاں بچانے کے لیے پکارتے رہیں، اتنی بے حسی کا عالم ہے کہ 9 سے 10 افراد جاں بحق ہوگئے اور وزیراعلیٰ کے پی کے کہتے ہیں خیمے دینا میرا کام نہیں ہے۔
ڈی سیٹ کریں یا جرمانے لگائیں، ہم احتجاج کرینگے: ملک احمد بھچر
انہوں نے مزید کہا صوبائی حکومت کا ہیلی کاپٹر بانی پی ٹی آئی بھی حق نہ ہونے کے باوجود استعمال کرتے تھے، وزیرِاعلیٰ بھی اسی ہیلی کاپٹر میں پورے صوبے کا سفر کرتے ہیں تو ایسی کیا وجہ بنی کہ بیچارے سیاح بشمول خواتین اور بچے چیخ و پکار کرتے رہے، اپنی زندگیاں بچانے کے لیے دہائیاں دیتے رہے لیکن کئی گھنٹے گزرنے کے باوجود بھی کوئی ان کی مدد کو نہیں آیا۔ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف والے اسلام آباد پر چڑھائی کرنے کے لیے بندوقیں اور غلیلیں لے لر کر آتے ہیں، یہ کوئی کارنامہ یا بہادری نہیں کہ آپ نے 4 یا 5 رینجرز اور پولیس اہلکاروں کو شہید کر دیں، کارنامہ تو تب ہوتا جب پی ٹی آئی کے 12 سالہ دوررِ حکومت میں ایک ایسا نظام ہوتا جہاں ریسکیو کا کوئی خاطرخواہ سسٹم موجود ہوتا۔
پاکستان عالمی سطح پر ابھرتی معیشتوں میں سرفہرست، بلوم برگ کی رپورٹ جاری
ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: وفاقی وزیر اطلاعات دریائے سوات میں تھا کہ کی موت
پڑھیں:
لندن کنسرٹ میں حزب اللہ کا پرچم لہرانے والے آئرش گلوکار کو انصاف مل گیا
لندن کی عدالت نے آئرش گلوکار لیام اوہانا کو ایک کنسرٹ میں حزب اللہ کا پرچم لہرانے کے الزام میں بری کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق لندن کی عدالت نے ایک ایسا فیصلہ سنایا جس نے شوبز کی دنیا اور موسیقی کے مداحوں کو سکھ کا سانس دے دیا۔
آئرش میوزیکل بینڈ "نیکیپ" کے 27 سالہ گلوکار لیام اوہانا پر حزب اللہ کا جھنڈا لہرانے کے الزام میں دہشت گردی کا مقدمہ بنا تھا۔
تاہم اس مقدمے میں جج نے گلوکار کو بری کرتے ہوئے کہا یہ الزام غیر قانونی اور بے بنیاد ہے۔
فیصلے کے بعد اوہانا کے بینڈ میٹ اور مداحوں نے جشن منایا جب کہ شمالی آئرلینڈ کی فرسٹ منسٹر مشیل اونیل نے بھی کھل کر کہا کہ یہ مقدمہ دراصل غزہ کے حق میں آواز دبانے کی کوشش تھا۔
لیام اوہانا نے بھی میڈیا سے بات کرتے ہوئے دوٹوک کہا کہ یہ کیس کبھی میرے یا عوامی خطرے کے بارے میں نہیں تھا بلکہ اس لیے بنایا گیا کیونکہ میں نے غزہ کے لیے آواز بلند کی۔
یاد رہے، نومبر 2024 کے لندن کنسرٹ میں اوہانا پر الزام لگا کہ انہوں نے حزب اللہ کا جھنڈا لہرایا تھا۔
حالانکہ گلوکار کا کہنا تھا کہ ایک مداح نے جھنڈا اسٹیج پر پھینکا اور وہ محض لمحہ بھر کے لیے ان کے ہاتھ میں آیا تھا۔
یاد رہے کہ برطانیہ میں حزب اللہ پر پابندی ہے اسی لیے گلوکار کو مئی 2025 میں دہشت گردی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا تھا اور جون میں فردِ جرم بھی عائد کی گئی تھی۔
بینڈ "نیکیپ" اپنی انقلابی دھنوں اور آئرش و انگلش گانوں میں فلسطین کے لیے سپورٹ کے باعث پہلے ہی شہرت رکھتا ہے اور اب اوہانا کے حق میں فیصلہ ان کے مداحوں کے لیے ایک اور بڑی فتح سمجھا جا رہا ہے۔