لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے دریائے سوات میں شہریوں کے بہہ جانے اور ریسکیو آپریشن میں تاخیرپر خیبرپختونخوا حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی حکومت نے انفراسٹرکچر تباہ کر دیا ہے اور وہ 12 سالہ حکومت میں ریسکیو کا کوئی نظام نہیں بناسکی۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز دریائے سوات میں انتہائی افسوس ناک واقعہ پیش آیا جس پر پوری قوم دکھی اور رنجیدہ ہے، وزیراعظم نے بھی اس سانحے پر دکھ کا اظہار کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے ڈپٹی کمشنر کو معطل کیا ہے، حالانکہ معطل تو وزیرِاعلیٰ کو کرنا چاہیے تھا، جو ڈھٹائی کے ساتھ کہتے ہیں میرا کام خیمے دینا نہیں ہے۔

مون سون سیزن ، مری میں الرٹ جاری

 ان کا کہنا تھا کہ میں علی امین گنڈا پور سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ انہوں نے اڈیالہ جیل میں کیمپ آفس قائم کیا ہوا ہے، کیا صوبے کی عوام نے آپ کو اس لیے ووٹ دیا تھا کہ آپ ’ورک فرام اڈیالہ‘ کریں، وزیراعلیٰ روزانہ اپنے لیڈر کو صفائی دیتے اور احکامات لیتے ہیں، حالانکہ صوبے کی عوام نے انہیں عوامی خدمت کا مینڈیٹ دیا تھا۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا 2025 کے جدید ترین دور میں ٹیکنالوجی موجود ہے، مگر پی ٹی آئی کی 12 سالہ دور اقتدار میں وہاں کا انفراسٹرکچر زبوں حالی کا شکار ہوا، زمینی علاقے سے چند سو فٹ کے فاصلے پر دریا کے اوپر جزیرہ نما پتھروں سے شہریوں کو ریسکیو نہیں کیا جا سکا، رسیاں باندھ کر اور مختلف پرزے جوڑ کر عارضی کشتیاں بنائی گئی اور کئی گھنٹے گزرنے کے بعد سیاحوں کو ریسکیو کرنے کی صرف ایک کوشش کی گئی۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ دریائے سوات میں سیاحوں کی موت نہیں بلکہ تحریک انصاف کے نظام کی موت ہوئی ہے، پورے ملک میں میڈیا دکھاتا رہا کہ وہ فیملیز اپنی زندگیاں بچانے کے لیے پکارتے رہیں، اتنی بے حسی کا عالم ہے کہ 9 سے 10 افراد جاں بحق ہوگئے اور وزیراعلیٰ کے پی کے کہتے ہیں خیمے دینا میرا کام نہیں ہے۔

ڈی سیٹ کریں یا جرمانے لگائیں، ہم احتجاج کرینگے: ملک احمد بھچر

انہوں نے مزید کہا صوبائی حکومت کا ہیلی کاپٹر بانی پی ٹی آئی بھی حق نہ ہونے کے باوجود استعمال کرتے تھے، وزیرِاعلیٰ بھی اسی ہیلی کاپٹر میں پورے صوبے کا سفر کرتے ہیں تو ایسی کیا وجہ بنی کہ بیچارے سیاح بشمول خواتین اور بچے چیخ و پکار کرتے رہے، اپنی زندگیاں بچانے کے لیے دہائیاں دیتے رہے لیکن کئی گھنٹے گزرنے کے باوجود بھی کوئی ان کی مدد کو نہیں آیا۔ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف والے اسلام آباد پر چڑھائی کرنے کے لیے بندوقیں اور غلیلیں لے لر کر آتے ہیں، یہ کوئی کارنامہ یا بہادری نہیں کہ آپ نے 4 یا 5 رینجرز اور پولیس اہلکاروں کو شہید کر دیں، کارنامہ تو تب ہوتا جب پی ٹی آئی کے 12 سالہ دوررِ حکومت میں ایک ایسا نظام ہوتا جہاں ریسکیو کا کوئی خاطرخواہ سسٹم موجود ہوتا۔
 

پاکستان عالمی سطح پر ابھرتی معیشتوں میں سرفہرست، بلوم برگ کی رپورٹ جاری



مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: وفاقی وزیر اطلاعات دریائے سوات میں تھا کہ کی موت

پڑھیں:

ڈمپر حادثات کسی لسانی تنازع کا نہیں بلکہ انسانی المیہ ہے، علی خورشیدی

سندھ اسمبلی اجلاس سے خطاب میں اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ شرجیل میمن ڈمپر مالکان کو گاڑیاں جلنے پر معاوضہ دینے کی بات کرتے ہیں، مگر پہلے یہ بتایا جائے کہ ان حادثات میں جان سے جانے والے معصوم شہریوں کے ورثا کا کیا قصور ہے کہ وہ آج بھی انصاف اور معاوضے سے محروم ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ اسمبلی کے اجلاس میں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے قائد حزبِ اختلاف علی خورشیدی نے سندھ اسمبلی اجلاس میں ڈمپر سے کچلے جانے والے شہریوں کے المناک واقعات پر بھرپور اور دو ٹوک مقف اختیار کرتے ہوئے حکومت کو ایوان کے کٹہرے میں کھڑا کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ مسئلہ کسی لسانی یا انتظامی تنازع کا نہیں بلکہ ایک سنگین انسانی المیہ ہے، اور حکومت کی مجرمانہ خاموشی اور بے حسی ناقابلِ معافی ہے۔

علی خورشیدی نے کہا کہ انتظامیہ کے افسران کو اپوزیشن نہیں بلکہ حکومت تعینات کرتی ہے، اس لیے تمام تر ذمہ داری براہِ راست صوبائی حکومت پر عائد ہوتی ہے، ایم کیو ایم پاکستان نے اس مسئلے پر کبھی سیاسی پوائنٹ اسکورنگ نہیں کی اور نہ ہی شر انگیزی کو سپورٹ کیا، لیکن یہ حقیقت ہے کہ 200 سے زائد حادثات میں شہید ہونے والوں کے گھر سندھ حکومت پرسہ دینے تک نہیں گئی، جو ایک شرمناک طرزِ عمل ہے۔

انہوں نے کہا کہ شرجیل میمن ڈمپر مالکان کو گاڑیاں جلنے پر معاوضہ دینے کی بات کرتے ہیں، مگر پہلے یہ بتایا جائے کہ ان حادثات میں جان سے جانے والے معصوم شہریوں کے ورثا کا کیا قصور ہے کہ وہ آج بھی انصاف اور معاوضے سے محروم ہیں۔ قائد حزبِ اختلاف نے ایوان میں واضح پیغام دیتے ہوئے کہا کہ صوبائی وزرا اور پوری حکومت سندھ اسمبلی کو جوابدہ ہے، ڈمپر مالکان کو معاوضہ دینے سے پہلے ان شہدا کے ورثا کو حق دیا جائے جنہیں سڑکوں پر بے رحمی سے کچلا گیا، ہم عوام کے نمائندے ہیں اور اس معاملے کو منطقی انجام تک پہنچا کر دم لیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • ڈمپر حادثات کسی لسانی تنازع کا نہیں بلکہ انسانی المیہ ہے، علی خورشیدی
  • عدالتی فیصلے کی معطلی تک نااہلی ختم نہیں ہوتی، اعظم نذیر تارڑ
  • کویت نے سیاحوں کےلئے چار درجوں پر مشتمل ویزا فریم ورک جاری کر دیا 
  • پنجاب حکومت کا اہم فیصلہ، سیاحوں کے لئے اچھی خبر
  • بانی تحریک انصاف کی ضمانت کی 8 اپیلوں پر پنجاب حکومت کو نوٹس جاری
  • انصاف صرف دلوں تک محدود نہیں رہنا چاہیے، بلکہ اسے عمل میں لانے کی ضرورت ہے، رپورٹ
  • میاں نواز شریف ہمیشہ سروسز چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے مخالف رہے، رانا ثناء اللہ
  • عطاء اللہ تارڑ نے اسد قیصر کی پریس کانفرنس کو گمراہ کن اور حقائق کے منافی قرار دے دیا
  • اسد قیصر کی پریس کانفرنس گمراہ کن اور حقائق کے منافی ہے،عطاء اللہ تارڑ
  • ملک میں موجودہ نظام عملاً آئینی ہے اور نہ قانونی ہے، اسد قیصر