اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور و بین الصوبائی رابطہ سینیٹر رانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ دنیا میں سیاسی اور عسکری قیادت کا ایک پیج پر ہونا کسی بھی ریاست کی کامیابی کیلئے ضروری ہے۔ یہ کوئی نئی بات نہیں بلکہ ہر ریاست کی ضرورت ہے۔
اردو نیوز کے ساتھ انٹرویو میں موجودہ نظام کو ہائبرڈ پلس کہے جانے سے متعلق سوال کے جواب میں رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ’ہمارے ہاں اسے ’ون پیج‘ اور ہائبرڈ کہا جاتا ہے لیکن حقیقت یہی ہے کہ ریاست کے تمام ستون، فوج، عدلیہ، انتظامیہ اور سیاست مل کر چلیں تو کامیابی حاصل ہوتی ہے۔ پوری دنیا میں عسکری اور سیاسی قیادت ایک ساتھ چلتی ہے۔ حقیقت یہی ہے کہ کسی بھی ملک کی ترقی اور کامیابی کئی جہتوں میں ہوتی ہے، چاہے وہ معاشی ہو، مقامی سطح پر ہو، انتظامی ہو یا دفاعی۔ اگر خدا نہ خواستہ کوئی بڑا معرکہ پیش آ جائے تو یہ صرف فوج نے نہیں لڑنا ہوتا، بلکہ پوری قوم کو ساتھ دینا پڑتا ہے۔ جب قوم ساتھ دیتی ہے تو پھر وہ عزت اور کامیابی ملتی ہے جو آج پاکستان کو پوری دنیا میں حاصل ہوئی ہے۔‘
 ن لیگ کی صوبائی کابینہ اور سندھ کی کابینہ ارکان کے درمیان نوک جھونک پر تبصرہ کرتے ہوئے رانا ثناءاللہ نے کہا کہ دراصل کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے، لیکن اپنے وجود کا احساس دلانا بھی ضروری ہوتا ہے۔ اگر کسی کے پاس وزارت ہے اور وہ بالکل بات ہی نہ کرے تو اس کا وجود نظر ہی نہیں آئے گا۔ اس لیے کچھ نہ کچھ کہنا پڑتا ہے تاکہ لوگ سنیں۔
انھوں نے کہا کہ جہاں تک پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کا تعلق ہے تو ان دونوں جماعتوں میں موجودہ نظام کو چلانے پر مکمل اتفاق موجود ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اس وقت دونوں جماعتیں اس نظام کو آگے بڑھانے میں سنجیدہ ہیں۔ کامیاب عمل کے لیے ضروری ہے کہ یہ نظام دو، تین یا چار سال تک مسلسل چلتا رہے تاکہ ایک بہتر انڈرسٹینڈنگ پیدا ہو۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا اسی انڈرسٹینڈنگ میں بلاول بھٹو کا وزیرِاعظم بننا بھی شامل ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ اصل مقصد یہ ہے کہ نظام کا تسلسل برقرار رہے۔ باقی جب انتخابات ہوں گے تو اس وقت یہ دیکھنا ہوگا کہ کس پارٹی کا عوام پر زیادہ اثر ہے اور وہی اقتدار میں آئے گی۔ فی الحال جو انڈرسٹینڈنگ ہے وہ یہی ہے کہ نظام جاری رکھا جائے۔

دس سا ل پہلے دہشتگردی کا منظر کچھ اور تھاآج کچھ اور ہے،کسی نے تو عدالت  کو سمجھانا ہے کہ ہو کیا رہا ہے،جسٹس محسن اختر کیانی، لاپتہ شہری کی بازیابی سے متعلق ان کیمراہ بریفننگ طلب 

وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور و بین الصوبائی رابطہ سینیٹر رانا ثناءاللہ نے پشاور میں پی ٹی آئی کے جلسے کے حوالے سے کہا کہ تحریک انصاف جتنا مرضی بڑا جلسہ کر لے وہ اپنا ہی نقصان کرے گی، عمران خان کو جلسوں اور احتجاج سے ریلیف نہیں ملنے والا۔ 

 نواز شریف کی قومی امور سے عملاً لاتعلقی اور خاموشی سے متعلق سوال پر رانا ثناءاللہ نے کہا کہ نواز شریف نے شہباز شریف کو وزیرِاعظم نامزد کیا تھا، اور اس سے پہلے نواز شریف صاحب نے الیکشن سے پہلے ہی بھرپور انداز میں یہ کہہ دیا تھا کہ میں اپنی پارٹی کی اکثریت کے بغیر وزیراعظم نہیں بنوں گا۔ مخلوط حکومت کے تقاضے کچھ اور ہوتے ہیں۔ اتحادی اور اپنی جماعت کی حکومت کا تجربہ مختلف ہے اور یہ وہ چیز ہے جس پر شہباز شریف کو عبور حاصل ہے۔ انہیں اس تجربے میں ایک طرح کی ’پی ایچ ڈی‘ سمجھا جا سکتا ہے۔ جب مسلم لیگ ن سادہ اکثریت حاصل نہ کر سکی تو اس وقت یہ فیصلہ پارٹی کے اندرونی اتفاقِ رائے کے تحت ہوا تھا۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی سطح پر اب بھی حکومتوں کے بنیادی فیصلے نواز شریف کی مشاورت اور مرضی سے ہوتے ہیں۔ البتہ نواز شریف نے اپنے اوپر خود سے ایک پابندی عائد کر رکھی ہے کہ وہ ان معاملات میں میڈیا پر کوئی بیان نہیں دیں گے اور نہ ہی میڈیا سے کوئی گفتگو کریں گے۔
’اس کا فائدہ یہ ہے کہ اگر نواز شریف بات کریں گے تو پھر شہباز شریف اور مریم نواز کو کون سنے گا۔ تاہم اس کا منفی پہلو یہ ہے کہ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ نواز شریف نے اپنی جماعت اور حکومت سے لاتلقی اختیار کر رکھی ہے۔ جو حقیقت نہیں ہے۔‘

لاپتہ شہری کی فیملی کے اکاؤنٹ میں 50لاکھ روپے کی امدادی رقم منتقل ،رسید اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش 

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: رانا ثناءاللہ نے نواز شریف نے کہا کہ نظام کو

پڑھیں:

بھاری گاڑیوں کیلئے نئی شرائط، عمل کرنا لازم قرار؛ نوٹیفکیشن جاری

ویب ڈیسک : سندھ موٹر وہیکل رولز 1969 میں اہم ترامیم کے سلسلے میں باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا، جس کے تحت بھاری کمرشل گاڑیوں کے مالکان کو نئی شرائط پر عمل کرنا لازم قرار دیا گیا ہے۔

ترامیم میں فٹنس سرٹیفکیٹ، گاڑیوں کی مقررہ عمر کی حد اور جدید حفاظتی نظام کا لازمی نفاذ شامل کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے سینئر صوبائی وزیر شرجیل میمن کا کہنا ہے کہ کمرشل گاڑیاں محکمہ ٹرانسپورٹ کے قائم کردہ مراکز سے فٹنس سرٹیفکیٹ حاصل کریں گی، اور خلاف ورزی کی صورت میں گاڑی مالکان پر بھاری جرمانے عائد کیے جائیں گے، جرمانے کی رقوم آن لائن سندھ حکومت کے اکاؤنٹ میں جمع ہوں گی۔ 

پی ٹی آئی کارکن فلک جاوید کو گرفتار کر لیا گیا

شرجیل میمن نے واضح کیا ہے کہ حفاظتی آلات کی تنصیب کے بغیر نہ رجسٹریشن ہوگی، نہ پرمٹ جاری ہوگا، فٹنس سرٹیفکیٹ اور جدید حفاظتی نظام کے بغیر بھاری گاڑیاں سڑک پر نہیں آ سکیں گی، اور حفاظتی نظام غیر فعال یا خراب کرنے پر بھاری جرمانے اور گاڑی بند کی جائے گی۔ انہوں نے کہا یہ ترامیم شہریوں کی جان و مال کے تحفظ اور حادثات میں کمی کے لیے کی گئی ہیں، کیوں کہ حادثات کی ایک بڑی وجہ پرانی اور ناقص حالت میں چلنے والی بھاری گاڑیاں ہیں۔

فیصل آباد سے کراچی جانیوالی فرید ایکسپریس کی تین بوگیاں پٹری سے اتر گئیں  

انہوں نے مزید کہا کہ نئی ترامیم میں گاڑیوں کی عمر کی حد بھی مقرر کر دی گئی ہے، انٹر پروونشل روٹس پر 20 سال سے زائد پرانی گاڑیوں کو پرمٹ نہیں دیا جائے گا، انٹر سٹی روٹس پر 25 سال سے زائد پرانی گاڑیاں چلانے کی اجازت نہیں ہوگی، اور شہروں کے اندر چلنے والی گاڑیوں کے لیے عمر کی حد 35 سال مقرر کی گئی ہے۔

سینئر صوبائی وزیر نے کہا کہ یہ قانون ایک سال کے اندر نافذ العمل ہوگا، خلاف ورزی پر پہلے مرحلے میں معمولی جرمانہ عائد کیا جائے گا، دوسری بار 2 لاکھ روپے اور تیسری بار 3 لاکھ روپے تک جرمانہ عائد کیا جائے گا، بھاری یا ہلکی کمرشل گاڑی کو بغیر ٹریکنگ اور حفاظتی نظام کے چلنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

سپریم کورٹ نے ٹی آر جی پی کے الیکشن کرانے کی اجازت دینے کی استدعا مسترد کردی

متعلقہ مضامین

  • افکار سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ
  • آپ لوگ جب جیل میں تھے ،تومیڈیا سے بات کر سکتے تھے،پیشیوں پر آتے تھے مگر یہاں عمران خان کو وٹس ایپ کال پر پیش کیا جارہا ہے،عاصمہ جہانگیر کے سوال پر رانا ثنا اللہ نے کیا جواب دیا؟جانیے
  • امریکہ اسرائیل پر دباؤ کا ویسا مظاہرہ نہیں کر رہا جیسا کرنا چاہئے، رانا ثناء
  • عمران خان کب جیل سے باہر آئیں گے، کیا اسٹیبلشمنٹ ان سے رابطہ کرے گی؟ رانا ثنااللہ نے بتا دیا
  • اللہ تو ضرور پوچھے گا !
  • بھاری گاڑیوں کیلئے نئی شرائط، عمل کرنا لازم قرار؛ نوٹیفکیشن جاری
  • نواز شریف موجودہ حکومتی نظام کو تسلیم نہیں کرتے، ندیم افضل چن