لندن کنسرٹ میں حزب اللہ کا پرچم لہرانے والے آئرش گلوکار کو انصاف مل گیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
لندن کی عدالت نے آئرش گلوکار لیام اوہانا کو ایک کنسرٹ میں حزب اللہ کا پرچم لہرانے کے الزام میں بری کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق لندن کی عدالت نے ایک ایسا فیصلہ سنایا جس نے شوبز کی دنیا اور موسیقی کے مداحوں کو سکھ کا سانس دے دیا۔
آئرش میوزیکل بینڈ "نیکیپ" کے 27 سالہ گلوکار لیام اوہانا پر حزب اللہ کا جھنڈا لہرانے کے الزام میں دہشت گردی کا مقدمہ بنا تھا۔
تاہم اس مقدمے میں جج نے گلوکار کو بری کرتے ہوئے کہا یہ الزام غیر قانونی اور بے بنیاد ہے۔
فیصلے کے بعد اوہانا کے بینڈ میٹ اور مداحوں نے جشن منایا جب کہ شمالی آئرلینڈ کی فرسٹ منسٹر مشیل اونیل نے بھی کھل کر کہا کہ یہ مقدمہ دراصل غزہ کے حق میں آواز دبانے کی کوشش تھا۔
لیام اوہانا نے بھی میڈیا سے بات کرتے ہوئے دوٹوک کہا کہ یہ کیس کبھی میرے یا عوامی خطرے کے بارے میں نہیں تھا بلکہ اس لیے بنایا گیا کیونکہ میں نے غزہ کے لیے آواز بلند کی۔
یاد رہے، نومبر 2024 کے لندن کنسرٹ میں اوہانا پر الزام لگا کہ انہوں نے حزب اللہ کا جھنڈا لہرایا تھا۔
حالانکہ گلوکار کا کہنا تھا کہ ایک مداح نے جھنڈا اسٹیج پر پھینکا اور وہ محض لمحہ بھر کے لیے ان کے ہاتھ میں آیا تھا۔
یاد رہے کہ برطانیہ میں حزب اللہ پر پابندی ہے اسی لیے گلوکار کو مئی 2025 میں دہشت گردی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا تھا اور جون میں فردِ جرم بھی عائد کی گئی تھی۔
بینڈ "نیکیپ" اپنی انقلابی دھنوں اور آئرش و انگلش گانوں میں فلسطین کے لیے سپورٹ کے باعث پہلے ہی شہرت رکھتا ہے اور اب اوہانا کے حق میں فیصلہ ان کے مداحوں کے لیے ایک اور بڑی فتح سمجھا جا رہا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: حزب اللہ کا کے لیے
پڑھیں:
میئر لندن کا امریکی صدر کو کرارا جواب، میں ٹرمپ کے دماغ میں بغیر کرائے کے رہتا ہوں
برطانوی لیبر جماعت کے رہنماؤں نے بھی صادق خان کی حمایت کرتے ہوئے واضح کیا کہ لندن میں شرعی قوانین کے نفاذ کا ٹرمپ کا الزام بالکل بے بنیاد ہے۔ پارلیمانی رکن روپا حق نے صدر ٹرمپ کے الزامات کو "کھلا جھوٹ" قرار دیا، جبکہ ایم پی روزینہ خان نے امریکی سفیر کو طلب کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقوم متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں لندن کے میئر صادق خان کو بلاجواز اور بے محل تنقید کا نشانہ بنایا تھا، جس پر کرارا جواب سامنے آگیا۔ امریکی صدر نے صادق خان کو "خطرناک میئر" قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ لندن کا میئر شریعت نافذ کرنا چاہتا ہے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق لندن کے پہلے مسلم میئر صادق خان نے امریکی صدر کے ان ریمارکس کا کھل کر جواب دیا۔ صادق خان نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ کے بیانات ان کی انتہاء پسند سوچ کو ظاہر کرتے ہیں اور لگتا ہے کہ میں ٹرمپ کے دماغ میں بغیر کرائے کے رہ رہا ہوں۔ میئرِ لندن نے مزید کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ مسلسل اسلام مخالف، خواتین مخالف اور نسل پرستانہ رویہ اختیار کر رہے ہیں، جو دراصل ان کی شخصیت کا اصل عکس ہے۔
انھوں نے ٹرمپ کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ لندن دنیا کے سب سے محفوظ اور متحرک شہروں میں سے ایک ہے، جہاں امریکیوں کی بڑی تعداد بھی موجود ہے اور مسلسل ہجرت کرکے آرہی ہے۔ برطانوی لیبر جماعت کے رہنماؤں نے بھی صادق خان کی حمایت کرتے ہوئے واضح کیا کہ لندن میں شرعی قوانین کے نفاذ کا ٹرمپ کا الزام بالکل بے بنیاد ہے۔ پارلیمانی رکن روپا حق نے صدر ٹرمپ کے الزامات کو "کھلا جھوٹ" قرار دیا، جبکہ ایم پی روزینہ خان نے امریکی سفیر کو طلب کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔