سندھ بلڈنگ، صدر ٹاؤن میں غیر قانونی بلند عمارتوں کی تعمیر، حکام ملوث
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
ڈائریکٹر راشد ناریجو سمیت افسران کے گٹھ جوڑ کے سنگین الزامات ، تعمیراتی قوانین پامال
پلاٹ نمبر TL21/1صدرمیں بلند عمارت تعمیر ،شہریوں کی سلامتی کو خطرہ، تحقیقات کا مطالبہ
شہر کے تاریخی اور گنجان آباد علاقے صدر ٹاؤن میں غیر قانونی طور پر بلند عمارتیں تعمیر کرنے کا بڑا اسکینڈل سامنے آیا ہے جس میں ڈائریکٹر راشد ناریجو کی زیر قیادت اداروں کے افسران سے گٹھ جوڑ کرنے اور تعمیراتی قوانین کو مسلسل نظر انداز کرنے کے سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ذرائع سے حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق صدر ٹاؤن کے لیے مخصوص بلڈنگ قوانین کے تحت عمارتوں کی اونچائی اور فلور ایریا ریٹیو (FAR)پر واضح پابندیاں عائد ہیں،لیکن ڈائریکٹر راشد ناریجو کمپنی نے ان قوانین کی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے منظور شدہ منصوبوں سے کہیں زیادہ بلند اور وسیع عمارتیں تعمیر کی چھوٹ دے رکھی ہے ۔مقامی رہائشیوں اور مبصرین کا دعویٰ ہے کہ یہ غیر قانونی تعمیراتی کام سرکاری افسران کی ملی بھگت کے بغیر ممکن نہیں تھا۔ اطلاعات کے مطابق ناریجو کمپنی نے پلاٹ نمبر TL21/1 بلڈر سے متعلقہ محکموں کے افسران کو مالی مراعات فراہم کروا کے غیر قانونی تعمیراتی کاموں پر Approve کی مہریں لگوا لی ہیں۔ مقامی رہائشیوں نے اس عمل پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ غیر محفوظ عمارتیں نہ صرف زلزلے جیسے واقعات میں بڑے حادثات کا سبب بن سکتی ہیں، بلکہ پہلے ہی سڑکوں پر ٹریفک اور پارکنگ کے مسائل میں اضافہ کر رہی ہیں۔اس معاملے پر متعلقہ بلدیاتی اداروں کے عہدیداروں کی طرف سے کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا گیا ہے ۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ اعلیٰ حکام کی نظر میں ہے اور جلد ہی اس کی تحقیقات کا آغاز متوقع ہے ۔شہریوں اور سماجی کارکنوں نے مطالبہ کیا ہے کہ اس اسکینڈل کی فوری طور پر شفاف تحقیقات کی جائیں اور قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے تمام افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے ۔یہ واقعہ شہر کے تاریخی علاقوں میں غیر قانونی تعمیرات کے بڑھتے ہوئے رجحان پر سوالیہ نشان ہے ، جہاں ترقی کے نام پر قوانین اور عوامی سلامتی کو مسلسل نظر انداز کیا جا رہا ہے ۔
ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
جنرل اسمبلی کے دوران نیویارک میں غیر قانونی الیکٹرانکس ضبط، امریکی حکام کا دعویٰ
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے دوران امریکی خفیہ اداروں نے نیویارک میں ایک غیر قانونی اور مشتبہ الیکٹرانک نیٹ ورک پکڑنے کادعویٰ کیاہے ، جسے حکام نے قومی سلامتی کے لیے فوری خطرہ قرار دیا ہے۔
امریکی سیکریٹ سروس کے مطابق، یہ نیٹ ورک ایسے حساس مقامات کے قریب سرگرم تھا، جہاں دنیا بھر سے اعلیٰ سطح کے رہنما جنرل اسمبلی اجلاس میں شریک ہو رہے تھے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق یہ نیٹ ورک جنرل اسمبلی کے مقام سے تقریباً 35 میل (56 کلومیٹر) کے دائرے میں کام کر رہا تھا — اور اسی مقام پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی خطاب کرنے والے ہیں۔
سنگین سیکیورٹی خطرہ
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ یہ جدید نیٹ ورک ریاستی سطح کے خطرناک عناصر اور جرائم پیشہ گروہوں کے درمیان خفیہ مواصلاتی رابطوں کے لیے استعمال ہو رہا تھا۔
ایک سینئر امریکی افسر نے بتایا کہ کارروائی کے دوران مختلف مقامات سے 300 سے زائد “سم سرورز” 1 لاکھ سے زائد فعال اور غیر فعال سم کارڈز برآمد کیے گئے، جنہیں تحویل میں لے لیا گیا ہے۔
نیٹ ورک کے ممکنہ استعمال
حکام کے مطابق، یہ الیکٹرانک نیٹ ورک ایسے آلات پر مشتمل تھا جو موبائل فون کے ٹاورز کو مفلوج کر سکتے تھے، خفیہ اور محفوظ رابطے کے لیے استعمال ہو رہے تھے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی نگرانی سے بچنے کے لیے ڈیزائن کیے گئے تھے
فوری ردِعمل
سیکریٹ سروس نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ نیٹ ورک سیکیورٹی آپریشنز کے لیے فوری خطرہ بن چکا تھا اور اگر بروقت کارروائی نہ کی جاتی تو یہ ممکنہ طور پر ڈیجیٹل حملوں یا حساس معلومات کی چوری جیسے جرائم میں استعمال ہو سکتا تھا۔
پس منظر
یہ کارروائی ایک ایسے وقت میں عمل میں لائی گئی جب نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر عالمی رہنماؤں کی آمد کے باعث سیکیورٹی انتہائی سخت تھی۔ حکام اس بات پر بھی غور کر رہے ہیں کہ آیا اس نیٹ ورک کے پیچھے کسی غیر ملکی ریاست یا منظم گروہ کا ہاتھ ہے۔
Post Views: 1