اسلامی جمہوریہ ایران کیخلاف غاصب صیہونی رژیم کی ذلت آمیز شکست کا ذکر کرتے ہوئے لبنانی مزاحمتی تحریک کے مرکزی رہنما نے اعلان کیا ہے کہ ہم بیروت کو تل ابیب کیساتھ دوستانہ تعلقات استوار کرنیکی اجازت ہرگز نہ دینگے اسلام ٹائمز۔ لبنانی مزاحمتی تحریک حزب اللہ کے سربراہ ایگزیکٹو کونسل شیخ علی دعموش نے تاکید کی ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے اپنی سرزمین کے خلاف غاصب صیہونی رژیم کی جارحیت ​​کو "تھکا دینے والی جنگ" میں بدل کر رکھ دیا۔ اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ایرانی میزائل، اسرائیل کی جغرافیائی گہرائی کے اندر موجود اپنے اہداف کو بآسانی نشانہ بناتے رہے، حزب اللہ لبنان کے مرکزی رہنما نے کہا کہ ان حملوں کی وجہ سے غاصب صیہونیوں نے اپنی غاصب رژیم کے اندر ایسے ایسے مناظر دیکھے کہ جن کے وہ اب تک عادی نہ تھے۔ 

اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ اس حملے میں ایران کی دفاعی صلاحیتوں و جوہری پروگرام کو زیادہ نقصان نہیں پہنچا، انہوں نے کہا کہ نہ صرف غاصب دشمن اسلامی جمہوریہ کے حکومتی نظام کو غیر مستحکم کرنے میں بُری طرح سے ناکام رہا بلکہ اسلامی جمہوریہ ایران بھی، دشمن کی مسلط کردہ اس جنگ کے نتیجے میں زیادہ متحد و منظم ہوا ہے۔ اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ پوری دنیا نے ایرانی قوم کی یکجہتی کا قریب سے مشاہدہ کیا ہے، شیخ علی دعموش نے کہا کہ اسرائیل خود بھی اس نتیجے پر پہنچ چکا ہے کہ ایران میں اسلامی حکومت کا تختہ الٹنے کا ہدف ناقابل حصول اور محض وہم ہے۔ حزب اللہ لبنان کی ایگزیکٹو کونسل کے سربراہ نے تاکید کی کہ ایران نے ہر قسم کے محاصرے، دباؤ و بحرانوں پر مکمل طور پر قابو پا لیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہ ٹیکنالوجی و دفاعی میدان میں بھی روز افزوں ترقی کر رہا ہے اور تمام ناپاک سازشوں کے باوجود، پورے اقتدار کے ساتھ اپنے راستے پر گامزن ہے۔

تازہ ترین ملکی صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے شیخ علی دعموش نے تاکید کی کہ لبنان پر حملوں میں اضافے کا مقصد مزاحمت کی عوامی بنیادوں کو کمزور بنانا ہے جبکہ وہ مزاحمت کہ جس کے کمانڈر و جنگجو شہادت کے جذبے و گہرے عزم کے حامل ہوں، یقینی طور پر، کسی بھی صورت میں ہتھیار نہ ڈالے گی، جیسا کہ حزب اللہ لبنان، کہ جس نے اس راہ میں شہید دیئے ہیں، کبھی ہتھیار نہ ڈالے گی۔ یہ بیان کرتے ہوئے کہ حزب اللہ لبنان کو کسی صورت ختم نہیں کیا جا سکتا اور وہ ہمیشہ باقی رہے گی، انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ صبر پر مبنی حزب اللہ کی حکمت عملی کا مطلب یہ نہیں کہ ہم کمزور ہو چکے ہیں جبکہ امریکہ و اسرائیل کی غنڈہ گردی کے تناظر میں، "مزاحمت" ایک وجودی ضرورت ہے! 

اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ مزاحمت کا مطلب یہی ہے کہ لبنان میں طاقت کے تمام اجزاء موجود ہیں جن کے سبب وہ غزہ و شام کا نمونہ نہیں بن سکتا، شیخ علی دعموش نے کہا کہ کچھ لوگ چاہتے ہیں کہ ہم لبنانی سرزمین کے کچھ حصے پر جاری قبضے اور حتی اس غاصب رژیم کے ساتھ دوستانہ تعلقات کی استواری کے حوالے سے بھی گھٹنے ٹیک دیں، لیکن یہ امر اُس وقت تک ممکن نہیں کہ جب تک کہ شرافت مندانہ مزاحمت برقرار ہے اور وہ وطن عزیز کے وقار کی حفاظت کر رہی ہے!

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: شیخ علی دعموش نے اسلامی جمہوریہ حزب اللہ لبنان کرتے ہوئے کہ نے کہا کہ اس بات

پڑھیں:

حزب اللہ لبنان کیساتھ نئی اسرائیلی جنگ کے یقینی ہونے کے بارے عبری میڈیا کا انتباہ

غاصب صیہونی رژیم کے عبری میڈیا نے قابض اسرائیلی فوج سے نقل کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ تل ابیب کیجانب سے لبنانی مزاحمت کیخلاف جنگ ​​کا ایک نیا دور شروع کیا جا رہا ہے جبکہ اس کی وقوع پذیری میں صرف 1 ہی سوال باقی ہے اور وہ یہ کہ "آج یا کل؟" اسلام ٹائمز۔ ایک ایسے وقت میں کہ جب لبنانی حکومت، قابض صیہونی رژیم کے ساتھ طے پانے والے جنگ ​​بندی معاہدے کی "مکمل پاسداری" پر عمل پیرا اور قابض صیہونی رژیم، اس معاہدے میں مندرج اپنے عہد و پیمان کی روزانہ کی بنیاد پر کھلی خلاف ورزیوں میں مصروف ہے، عبری زبان کے اسرائیلی اخبار معاریو نے قابض اسرائیلی فوج سے نقل کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ہمیں لبنانی فوج کی جانب سے وعدوں کی عدم پاسداری اور "حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے میں ناکامی" پر گہری تشویش ہے۔

فوجی ذرائع سے نقل کرتے ہوئے معاریو نے خبردار کیا کہ تل ابیب میں، حزب اللہ لبنان کے خلاف جنگ ​​کا ایک نیا دور شروع ہونے جا رہا ہے کہ جس کے حوالے سے اب صرف اور صرف "وقت کا سوال" ہی باقی ہے۔ عبری اخبار نے لکھا کہ قابض صیہونی رژیم نے اس مسئلے کو "لبنان-اسرائیل مسئلے" سے ہٹا کر "لبنان-لبنان مسئلے" میں تبدیل کر دیا ہے جبکہ امریکہ کی جانب سے بھی اس مسئلے کو "ادارہ جاتی مسئلہ" بنانے کی پوری کوشش کی جا رہی ہے۔

ادھر لبنانی میڈیا نے بھی اعلان کیا ہے کہ غاصب صیہونی رژیم اور لبنان کے درمیان "جنگ بندی کی نگرانی کرنے والی کمیٹی" نے لبنانی فوج کو مطلع کر دیا ہے کہ صیہونی رژیم، جنوبی لبنان میں عیترون کے علاقے پر عنقریب حملہ کر دے گی لہذا اس علاقے میں واقع اسکولوں اور سرکاری عمارتوں کو خالی کر دیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں نیوز لیٹر نامی صیہونی ای مجلے نے بھی اعلان کیا ہے کہ لبنان کے خلاف اسرائیلی حملہ طے شدہ ہے تاہم اس حملے کا وقت یا جگہ تاحال نہیں بتائی گئی۔

متعلقہ مضامین

  • ایران نے بھارتی شہریوں کیلئے ویزا فری انٹری ختم کردی
  • ایران نے بھارتیوں کیلئے ویزا فری انٹری سہولت ختم کرنے کا اعلان کردیا
  • ہم لبنان کا ایک انچ بھی کسی کو نہیں دینگے، شیخ نعیم قاسم
  • عمرہ زائرین حادثے پر جماعت اسلامی ہند نے اپنے گہرے رنج و غم کا کیا اظہار
  • حزب اللہ لبنان کیساتھ نئی اسرائیلی جنگ کے یقینی ہونے کے بارے عبری میڈیا کا انتباہ
  • ایران کو صرف باوقار اور باہمی مفاد پر مبنی مذاکرات ہی قبول ہیں، عباس عراقچی
  • اسرائیلی دھمکیوں کے مقابلے میں لبنانی حکومت، عوام اور مزاحمت کیساتھ کھڑے ہیں، ایران
  • لبنان میں اقوام متحدہ کی امن فورس پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ
  • جوہری پروگرام پر سفارتکاری اور باوقار مذاکرات کےحق میں ہیں: ایران
  • ایران میں بدترین خشک سالی، شہریوں کو تہران خالی کرنا پڑسکتا ہے، ایرانی صدر