بھارت میں حکمران جماعت بی جے پی کی انتہا پسند پالیسیوں اور مذہبی منافرت پر مبنی طرز حکمرانی کے خلاف تنقید میں مزید شدت آ گئی ہے۔ کانگریس کے سینئر رہنما مانی شنکر آئر نے وزیر اعظم نریندر مودی کو بھارت کی تاریخ کا ’بدترین وزیرِاعظم‘ قرار دیتے ہوئے ان پر جمہوریت کو مسخ کرنے، معاشرتی تقسیم پیدا کرنے اور مسلمانوں کے خلاف منظم نفرت انگیزی پھیلانے کا الزام عائد کیا ہے۔

مانی شنکر آئر کا کہنا تھا کہ مودی سرکار کے ہندوتوا نظریات نے بھارت کو اندرونی طور پر کمزور کر دیا ہے۔ ان کے بقول، جب تک بھارت کو مودی حکومت سے نجات نہیں ملتی، ملک کا مستقبل اندھیروں میں گھرا رہے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ حالیہ انتخابات میں نصف سے زائد ہندوؤں سمیت دو تہائی بھارتی عوام نے نریندر مودی کو مسترد کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ مودی صرف ایک تہائی ووٹ لے کر اقتدار میں آئے، مگر انہوں نے خود کو بھارت کا سب سے آمرانہ رہنما ثابت کیا ہے۔

مزید پڑھیں: مودی حکومت کی معاشی پالیسیوں کو بڑا دھچکا، بھارت-امریکا تجارتی مذاکرات تعطل کا شکار

آئر نے الزام لگایا کہ گزشتہ انتخابی مہم میں مودی نے 159 تقریروں میں سے 110 تقاریر میں مسلمانوں کو براہ راست نشانہ بنایا۔ یہ بی جے پی کے اس مسلم دشمن ایجنڈے کا حصہ ہے جس کی بنیاد پر وہ ہندوتوا کو ریاستی پالیسی بنا چکی ہے۔

انہوں نے یاد دلایا کہ بابری مسجد کی شہادت کی بنیاد بھی بی جے پی نے رکھی تھی، اور آج تک یہی جماعت بھارت میں مندر، مسجد اور نفرت کی سیاست کو ہوا دے رہی ہے۔

مانی شنکر آئر نے کہا کہ بی جے پی کا نعرہ ایک قوم، ایک زبان، ایک ثقافت، ایک انتخاب نہ صرف بھارت کے تنوع کے خلاف ہے بلکہ اس کی تاریخی اور ثقافتی شناخت پر حملہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مودی کے دور اقتدار میں بھارت میں جمہوریت کے پردے میں آمریت، نفرت، اور انتہا پسندی کا راج ہے۔ بی جے پی مذہبی اور ثقافتی بنیادوں پر معاشرے کو تقسیم کر رہی ہے، اور ہندوتوا نظریے کے فروغ کے لیے ملک کی روایتی اقدار پر سمجھوتا کرچکی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بدترین وزیرِاعظم بھارت بی جے پی حکمران جماعت کانگریس مانی شنکر آئر مودی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بھارت بی جے پی کانگریس بی جے پی

پڑھیں:

ایک فاشسٹ خواب کا جنازہ

کہتے ہیں زمین پر ظلم کا چراغ جتنا بھی روشن ہو وقت کی آندھی اسے بجھا کر رہتی ہے۔ تاریخ بتاتی ہے کہ جو قومیں تکبر کی چھت پر چڑھ کر دوسروں کی قبریں کھودتی ہیں وہ بالآخر خود انہی قبروں میں دفن کر دی جاتی ہیں۔ وقت کا پہیہ آہستہ ہی سہی مگر ضرور گھومتا ہے اور اس کے نیچے آنے والا پھر کبھی اٹھ نہیں پاتا۔ اور آج وہی پہیہ نریندر مودی کی چھاتی پر چکر کاٹ رہا ہے جو کل تک پاکستان کو تنہا کرنے کے خواب دیکھا کرتا تھا۔نریندر مودی وہ شخص جو سفارت کاری کو گجراتی بازاروں کی دکان داری سمجھتا تھا وہی آج عالمی سیاست کے میدان میں تنہا، بیبس اور ذلت زدہ کھڑا ہے۔ جو کل تک پاکستان کو منگتا کہہ کر اپنی انا کی تسکین کرتا تھا آج خود دروازے کھٹکھٹا رہا ہے مگر جواب میں خاموشی ہے، بینیازی ہے۔مودی حکومت کی خارجہ پالیسی کا اگر کوئی خلاصہ نکالا جائے تو وہ یہی ہو گا جس کی خارجہ پالیسی محض ریلیوں، جلوسوں اور سوشل میڈیا مہمات پر قائم ہو، وہ دنیا کے منجھے ہوئے سفارتی کھیل میں کب تک ٹک سکتا ہے؟ مودی کی خارجہ حکمت عملی دراصل ہندوتوا کے تعصبات، اکڑ اور داخلی انتہا پسندی کی ایک خارجی شاخ تھی۔ یہی وجہ ہے کہ جب آپریشن سندور کا آغاز کیا گیا تو دنیا نے اس پر کوئی توجہ نہ دی۔ امریکہ خاموش رہا، یورپ غیر جانب دار رہا اور مشرق وسطی نے نظریں پھیر لیں۔یہی تو لمحہِ فکریہ ہے!
کل تک جو مودی اب کی بار، ٹرمپ سرکار کے نعرے لگوا رہا تھا، وہی ٹرمپ اس جنگی ماحول میں ثالثی کی بات کر کے پاکستان کو برابری کا فریق تسلیم کر رہا تھا۔ بھارتی سفارتی دائرہ محض شور و غوغا تک محدود ہو چکا تھا اور اس شور میں بھارت کی اصل کمزوری چیخ چیخ کر بول رہی تھی۔آپریشن سندور نہ صرف عسکری لحاظ سے بھارت کی ایک حماقت تھی بلکہ سفارتی لحاظ سے بھی ایک کھلا انکشاف تھا کہ بھارت اب وہ عالمی وزن نہیں رکھتا جو وہ ظاہر کرتا رہا۔جیسے ہی یہ آپریشن شروع ہوا مودی سرکار کو امید تھی کہ امریکہ، فرانس، جاپان، اسرائیل، آسٹریلیا اور دیگر اتحادی اس کی حمایت کریں گے، مگر دنیا نے صرف خاموشی اختیار کی۔بھارتی پارلیمان میں جب کانگریس رہنما پرمود تیواری نے یہ حقیقت برملا کہی کہ آپریشن سندور کے دوران ایک بھی ملک ایسا نہیں تھا جس نے بھارت کی کھل کر حمایت کی ہو تو اس کا مطلب یہ تھا کہ بھارت کی سفارتی مشینری مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔پاکستان کے خلاف پھیلایا جانے والا پراپیگنڈہ، وہ عالمی میڈیا جسے خریدا گیا اور وہ تجزیہ نگار جو بھارتی بیانیے کو رٹتے تھے سب خاموش ہو گئے۔ کیونکہ جب زمینی حقیقتیں بدلتی ہیں تو جھوٹے بیانیے خودبخود دفن ہو جاتے ہیں۔یہ وہی پاکستان ہے جسے مودی اکیلا، کمزور اور دہشت گردوں کا پشت پناہ کہتا تھا۔ لیکن اسی پاکستان نے آپریشن سندور کے مقابلے میں آپریشن بنیان المرصوص کے دوران جو سفارتی چالیں چلیں وہ نہایت شاندار اور سلیقے سے بھری ہوئی تھیں۔ کوئی شور نہیں، کوئی شوریدہ سری نہیں صرف حقیقت، توازن اور وقار۔چین اور ترکی نے پاکستان کے موقف کی بھرپور تائید کی۔
ایران، سعودی عرب اور قطر جیسے ممالک نے درمیانی زبان اپنائی مگر بھارت کے بیانیے کی طرف نہیں جھکے۔اقوامِ متحدہ، او آئی سی اور دیگر ادارے پاکستان کے موقف کو سنجیدگی سے سننے پر مجبور ہوئے۔ یہ سب مودی کے لیے ناقابلِ برداشت تھا۔ مودی کو یقین تھا کہ اس کے ہنگامے دنیا کو متاثر کریں گے لیکن دنیا اب نعرے نہیں سنتی وہ کارکردگی دیکھتی ہے اور کارکردگی صرف پاکستان کے پاس تھی۔نریندر مودی اب تک درجنوں ممالک کے دورے کر چکا ہے۔ ان دوروں میں لاکھوں روپے خرچ کیے گئے، ریڈ کارپٹ بچھائے گئے، ہار پہنائے گئے مگر حاصل کچھ بھی نہیں۔پرمود تیواری کا جملہ ایک تاریخی نوحہ ہے۔مودی صرف غیرملکی دوروں میں مصروف رہے، لیکن ان سے بھارت کو کوئی ٹھوس سفارتی فائدہ نہیں ہوا۔یہ وہ سچ ہے جو بھارتی عوام کو روزِ روشن کی طرح نظر آ رہا ہے۔ خالی جھاڑو، بیکار سلوگنز اور کھوکھلی تقریریں بھارت کے عوام اب سوال پوچھ رہے ہیں۔دنیا خاموش ہے مگر دیکھ رہی ہے۔ کشمیر میں بربریت، دلی کے مسلمانوں پر ظلم گا کشی کے نام پر ہجومی تشدد، دلتوں کے ساتھ ظلم اور عیسائی مشنریوں کے خلاف حملے یہ سب بھارت کی اصل تصویر ہیں۔آج کوئی ملک بھارت کو سیکولر ریاست نہیں سمجھتا۔ آج بھارت جمہوریت کا نہیں، انتہا پسندی کا استعارہ بن چکا ہے۔اور دنیا ہندوتوا کے اس جنون سے خوفزدہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کوئی بھارت کے ساتھ کھل کر نہیں کھڑا ہوتا۔تاریخ گواہ ہے کہ پاکستان کو کبھی تنہا نہیں کیا جا سکا۔
1965ء ہو یا 1971ء کارگل ہو یا موجودہ دور پاکستان نے ہمیشہ عالمی برادری کے ضمیر کو جھنجھوڑا ہے۔ ہاں کبھی دیر ہوئی مگر حق سر اٹھا کر سامنے آیا۔مودی اگر تاریخ سے سبق لیتا تو وہ جان لیتا کہ پاکستان صرف زمین کا ٹکڑا نہیں یہ ایک نظریہ ہے، ایک بیدار قوم کا نام ہے جو صبر بھی جانتی ہے اور وار بھی۔قدرت کے فیصلے جب ہوتے ہیں تو قومیں پلک جھپکنے میں بے نقاب ہو جاتی ہیں۔ مودی جس نے پاکستان کے لئے گڑھا کھودا تھا آج اسی میں پھنسا ہوا تڑپ رہا ہے۔اسے نہ امریکہ بچا سکا، نہ اسرائیل، نہ اس کے یار عرب۔ پاکستان جسے کمزور سمجھا گیا آج وقار، تدبر اور اخلاص کے ساتھ دنیا کے سامنے کھڑا ہے۔یہ محض ایک سیاسی کامیابی نہیں،بلکہ اخلاقی اور سفارتی برتری ہے جو صرف اسی قوم کو ملتی ہے جو اپنی خودی، اپنی قربانی اور اپنے اصولوں پر یقین رکھتی ہو۔

متعلقہ مضامین

  • ایک فاشسٹ خواب کا جنازہ
  • مودی بھارت کی تاریخ کے بدترین وزیرِاعظم قرار
  • بی جے پی کی ہندو انتہا پسندی کا آلہ کار نریندر مودی بھارتی تاریخ کا بدترین وزیرِاعظم  قرار
  • بنگلہ دیش: سابق وزیرِاعظم شیخ حسینہ کے خلاف جنگی جرائم کے مقدمے پر فیصلہ 10 جولائی کو متوقع
  • تل ابیب میں نیتن یاہو کیخلاف بڑا احتجاجی مظاہرہ
  • مودی حکومت غربت و عدم مساوات چھپانے کی کوشش کررہی ہے، کانگریس
  • چین اور برازیل کے تعلقات تاریخ کے بہترین دور میں ہیں، چینی وزیر اعظم
  • خواجہ آصف نے خیبرپختونخوا میں حکومت کی تبدیلی کا اشارہ دیدیا
  • مودی حکومت کی ناکامیوں کے سبب تمام ممالک ہمارے دشمن بنتے جا رہے ہیں، ملکارجن کھڑگے