بھارت کو دھچکا‘ برکس کا پہلگام حملے پرپاکستان کا نام لینے سے انکار
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
برازیلیا (اے پی پی) بھارت کو گزشتہ روز ایک اور سفارتی دھچکے کا سامنا کرنا پڑا جب اس نے برکس تنظیم کے اجلاس کے دوران پہلگام واقعے میں پاکستان کا نام گھسیٹنے کی کوشش کی تاہم رکن ممالک نے اس کو ناکام بنا دیا۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارت نے اپنے بیانیے کو آگے بڑھانے کے لیے لابنگ بھی کی تھی تاہم برکس فورم نے کواڈ اور ایس سی او کی طرح نئی دہلی کے دعوئوں کی توثیق کرنے سے انکار کر دیا جس سے پاکستان کے خلاف اس کی پروپیگنڈا مہم ایک بار پھر ناکام ہوگئی‘22 اپریل کے پہلگام حملے پر پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر تنہا کرنے کی بھارتی کوششوں کو پے در پے دھچکوں کا سامنا کرنا پڑا اور برکس، کواڈ اور شنگھائی تعاون تنظیم سمیت بڑے عالمی فورمز نے یا تو پاکستان کا نام لینے سے انکار کیا یا نئی دہلی کے بیانیے کو مکمل طور پر نظر انداز کیا‘ سفارتی سطح پر شرمندگی بھارت کی ایک عادت بن چکی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پاکستان کیخلاف بھارتی وزیردفاع کے بیان پر سکھوں کاکینیڈا میں مظاہرہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کینیڈا میں بھارتی وزیرِ دفاع راج ناتھ سنگھ کے پاکستان مخالف بیان پر سکھ کمیونٹی نے بھرپور ردِعمل دیتے ہوئے بھارتی ہائی کمیشن کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔
اس دوران مظاہرین نے پاکستان اور خالصتان کے پرچم اٹھا رکھے تھے اور مودی سرکار کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے خالصتان کی آزادی کے حق میں آواز بلند کی۔
مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے سکھ رہنماؤں نے راج ناتھ سنگھ کو سخت پیغام دیا کہ پاکستان کے صوبہ سندھ سے متعلق بیان بازی کرنے کے بجائے بھارت کی بگڑتی ہوئی اندرونی صورتحال پر توجہ دیں، کیونکہ ان کے مطابق بھارت خود جلد ہی کئی حصّوں میں تقسیم ہونے کے قریب ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بی جے پی کی پالیسیاں بھارت کے اندر نسلی اور علاقائی کشیدگی کو خطرناک حد تک بڑھا رہی ہیں۔
سکھ رہنماؤں نے مزید کہا کہ بھارتی پنجاب میں آزادی کی جدوجہد تیزی سے مضبوط ہو رہی ہے اور انہیں یقین ہے کہ مستقبل قریب میں پنجاب بھارت سے علیحدہ ہو کر ایک آزاد ریاست — خالصتان — کی شکل اختیار کرے گا۔
ان کے مطابق یہ احتجاج عالمی برادری کو یہ بتانے کے لیے ہے کہ سکھ کمیونٹی راج ناتھ سنگھ جیسے رہنماؤں کے کشیدگی بڑھانے والے بیانات کو مسترد کرتی ہے اور اپنے حقوق کے لیے پرامن جمہوری جدوجہد جاری رکھے گی۔