برکس اعلامیے میں ایران پر حملوں کی مذمت، سخت بیان جاری کردیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
عالمی طاقتوں کے متبادل گروپ برکس نے ایران پر ہونے والے حملوں کی شدید مذمت کی ہے اور امریکا اسرائی کا نام لیے بغیر سخت بیان جاری کیا ہے۔
غیرملکی خبر ایجنسی کے مطابق عالمی طاقتوں کے متبادل گروپ برکس نے ایران پر ہونے والے حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے انہیں بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ تاہم، تنظیم نے امریکا اور اسرائیل کا براہ راست نام لینے سے گریز کیا۔
برازیل، روس، بھارت، چین، اور جنوبی افریقا پر مشتمل برکس کا 17 واں سربراہی اجلاس برازیل کے شہر ریو ڈی جنریو میں دو روزہ سیشن کے طور پر شروع ہوا۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ ایران کی شہری اور جوہری تنصیبات پر 13 جون کے بعد ہونے والے حملے عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہیں۔ برکس نے مطالبہ کیا کہ ایران کی خودمختاری کا احترام کیا جائے اور ایسے حملے بند کیے جائیں۔
مزید برآں، برکس نے غزہ میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی، اور اسرائیلی افواج کی واپسی کا بھی مطالبہ کیا۔
اجلاس میں کہا گیا کہ عالمی تجارت پر بڑھتے ہوئے ٹیرف عالمی معیشت کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔ اجلاس میں ایران اور ایتھوپیا کی ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن (WTO) میں شمولیت کی بھی حمایت کی گئی۔
یاد رہے کہ برکس میں اب مصر، ایران، ایتھوپیا، انڈونیشیا، اور متحدہ عرب امارات بھی شامل ہو چکے ہیں، جس سے یہ اتحاد مزید مضبوط اور اثرانداز بن گیا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
برازیل میں منعقدہ ‘برکس’ اجلاس میں ٹرمپ کی تجارتی پالیسیوں پر شدید تحفظات
برازیل کے شہر ریو ڈی جنیرو میں ابھرتی معیشتوں کی تنظیم ‘برکس’ کے اجلاس میں رکن ممالک نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیرف پالیسیز کو غیر ذمہ دارانہ اور عالمی معیشت کے لیے خطرہ قرار دیا۔
اجلاس کے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ یکطرفہ ٹیرف اور نان-ٹیرف اقدامات عالمی تجارت کو بگاڑ رہے ہیں اور عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) کے اصولوں کے منافی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: ’پاکستان جلد برکس میں شامل ہوجائے گا‘
برکس نے امریکی ٹیرفز کو ‘غیر قانونی اور من مانی’ قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ یہ اقدامات نہ صرف عالمی تجارت کو مزید محدود کریں گے بلکہ عالمی سپلائی چین کو بھی نقصان پہنچائیں گے اور بین الاقوامی معاشی سرگرمیوں میں غیر یقینی صورتحال پیدا کریں گے۔
بریکس، جس میں برازیل، روس، بھارت، چین، اور جنوبی افریقہ سمیت 11 ابھرتی معیشتیں شامل ہیں، دنیا کی نصف آبادی اور 40 فیصد عالمی معیشت کی نمائندگی کرتی ہیں۔ اگرچہ یہ بلاک کئی امور پر منقسم ہے لیکن امریکی صدر کی غیر متوقع تجارتی پالیسیوں کے خلاف اس کے مؤقف میں مکمل ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستان برکس کا حصہ بن کر عالمی معیشت میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے،برازیل
واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے اپریل میں اتحادیوں اور حریفوں دونوں کو سخت تجارتی پابندیوں کی دھمکی دی تھی، تاہم بعد ازاں مارکیٹ میں شدید مندی کے باعث وقتی رعایت دی۔ انہوں نے یکم اگست تک معاہدے نہ ہونے کی صورت میں دوبارہ یکطرفہ محصولات عائد کرنے کی دھمکی بھی دی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
BRICS اجلاس برکس ٹیرف معیشت