اوَرِشْنِک، روس کے نئے غیر جوہری دفاعی ہتھیار نے کیوں پوری دنیا کو چونکا دیا؟
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
روس نے جوہری ہتھیاروں کے بغیر اپنے دفاعی و اسٹرٹیجک مقاصد حاصل کرنے کے لیے ایک نیا ہتھیار متعارف کرایا ہے، جس کا نام ’اوَرِشْنِک‘ ہے۔ اس نئے بیلسٹک میزائل کی آزمائش اور اس کے پچھلے سال یوکرین کے یوژمیش دفاعی مرکز پر حملے نے دنیا کو چونکا دیا، جب اس نے کم وقت میں بڑی تیزی سے دفاعی سسٹمز کی دنیا میں اپنی جگہ بنا لی۔
اوَرِشْنِک: ایک نئی قسم کا بیلسٹک میزائلاوَرِشْنِک ایک انتہائی تیز رفتار، ہائپرسونک بیلسٹک میزائل ہے، جو مشینری کی دنیا میں ایک نئی نوع کا نمائندہ ہے۔ اس کا اسپید میک 10 سے بھی زیادہ ہے، اور اس کے وار ہیڈس 4,000C تک کے درجہ حرارت کو برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے روسی صدر ولادی میر پیوٹن اپنے مخالفین کے ساتھ کیا سلوک کرتے ہیں؟
اس کا ڈیزائن خاص طور پر اُس کے نشانے کی اندرونی تباہی بڑھانے کے لیے کیا گیا ہے، جو مضبوط فوجی انفراسٹرکچر، جیسے کہ کمانڈ بنکروں اور میزائل سیلوں کو متاثر کرنے کے لیے اہم ہے۔
کینیک فورس اور تیز رفتاراوَرِشْنِک کی سب سے نمایاں خصوصیت اس کی ہائپرسونک رفتار ہے۔ روایتی بیلسٹک میزائلز کی طرح اس کا وار ہیڈ اترنے کے دوران آہستہ نہیں ہوتا، بلکہ اوَرِشْنِک اپنے ہائپرسونک اسپیڈ کو آخر تک برقرار رکھتا ہے، جو اس کی طاقت کو اور بھی بڑھا دیتا ہے۔ اس کا اثر کسی بڑی ایٹمی دھماکے کے بغیر ممکن ہے، جو اسے روایتی جوہری ہتھیاروں سے بالکل مختلف بناتا ہے۔
اوَرِشْنِک کی تخلیق کی جڑیں سرد جنگ کے دوران ماسکو انسٹی ٹیوٹ آف تھرمل ٹیکنالوجی (MITT) میں پیوست ہیں۔ MITT نے روس کے سب سے پیچیدہ اور جدید اسٹریٹجک بیلسٹک میزائل سسٹمز کی تخلیق کی ہے، جن میں ٹاپول اور یارس میزائل شامل ہیں۔ اوَرِشْنِک کا ڈیزائن RS-26 روبیج کے مشابہ ہے، جو ایک موبائل آئی سی بی ایم تھا، جس پر 2011 سے 2015 تک تجربات کیے گئے۔
روس کا نیا دفاعی ڈاکٹرائناوَرِشْنِک نہ صرف ایک تیز، طاقتور بیلسٹک میزائل ہے، بلکہ یہ ایک نئی ’غیر جوہری اسٹرٹیجک دفاعی ڈاکٹرائن‘ کو بھی متعارف کرتا ہے۔ جوہری ہتھیاروں کے بجائے، روس اس سسٹم کے ذریعے عالمی سطح پر متنازعہ ہونے کے بغیر اپنے اسٹرٹیجک مقاصد حاصل کرنا چاہتا ہے۔ اس میں تیز رفتار، درستگی، اور بیلسٹک ہتھیاروں کے روایتی نمونوں سے بڑھ کر نئی تکنیکیں شامل ہیں۔
مستقبل کی حکمت عملی، بیلاروس میں ڈیپلائمنٹروسی صدر ولادیمر پیوٹن نے جولائی 2025 میں یہ اعلان کیا کہ اوَرِشْنِک میزائل سسٹم کے پہلے یونٹس بیلاروس میں 2025 کے آخر تک نصب کیے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیے ’مغرب کے ساتھ یک طرفہ کھیل ختم‘، پیوٹن کا اعلان
یہ ایک اہم فوجی قدم ہے جس کا مقصد یورپ کے وسیع علاقے تک رسائی حاصل کرنا ہے، کیونکہ اوَرِشْنِک کی رینج 800 کلومیٹر سے 5,500 کلومیٹر تک بتائی جاتی ہے۔
اوَرِشْنِک کا عالمی سطح پر اثراوَرِشْنِک کی کامیابی کے ساتھ ہی، روس نے غیر جوہری دفاعی ہتھیاروں کے استعمال کا نیا دور شروع کیا ہے۔ یہ ہتھیار نیوکلیئر ہتھیاروں کے استعمال کی ضرورت کے بغیر میدان جنگ یا سیاسی مقاصد حاصل کرنے کے لیے ایک موثر ذریعہ بن سکتا ہے۔
یورپ میں اس کی تنصیب روس کے لیے ایک نیا اثاثہ ثابت ہو سکتی ہے، جو روایتی میزائل سسٹمز کے مقابلے میں زیادہ مؤثر اور پیچیدہ ہو گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اوَرِشْنِک بیلا روس روس غیر جوہری دفاعی ہتھیار ولادیمر پیوٹن.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: او ر ش ن ک بیلا روس غیر جوہری دفاعی ہتھیار ولادیمر پیوٹن بیلسٹک میزائل ہتھیاروں کے او ر ش ن ک کی غیر جوہری کے بغیر کے لیے
پڑھیں:
پاکستان، چین اور روس خفیہ طور پر ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات کر رہے ہیں، ٹرمپ کا دعوی
پاکستان، چین اور روس خفیہ طور پر ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات کر رہے ہیں، ٹرمپ کا دعوی WhatsAppFacebookTwitter 0 3 November, 2025 سب نیوز
واشنگٹن(سب نیوز) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے الزام عائد کیا ہے کہ پاکستان، چین اور روس خفیہ طور پر ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات کر رہے ہیں، جبکہ امریکہ واحد بڑی طاقت ہے جو ان تجربات سے باز ہے۔
امریکی ٹی وی پروگرام 60منٹس کو دیے گئے انٹرویو میں ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے پینٹاگون کو فوری طور پر ایٹمی تجربات دوبارہ شروع کرنے کی ہدایت دی ہے۔ ان کے بقول، شمالی کوریا، پاکستان اور دیگر ممالک ایٹمی تجربات کر رہے ہیں مگر وہ اس کا اعلان نہیں کرتے۔ان بیانات سے عالمی سطح پر تشویش پیدا ہوگئی ہے کہ آیا امریکہ 1992 کے بعد پہلی مرتبہ نیا ایٹمی تجربہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ کے پاس اتنا بڑا ایٹمی ذخیرہ ہے جو دنیا کو 150مرتبہ تباہ کر سکتا ہے، لیکن اس کے باوجود ایٹمی تجربات ضروری ہیں تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ یہ ہتھیار کام کیسے کرتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ روس اور چین تجربات کر رہے ہیں مگر خاموشی سے،ہم واحد ملک ہیں جو نہیں کرتے، اور میں یہ نہیں چاہتا کہ ہم واحد ملک رہیں جو تجربات نہ کرے۔
ٹرمپ نے زور دے کر کہا کہ امریکہ زیادہ شفاف طریقے سے کام کرتا ہے۔ ان کے بقول، ہم کھلا معاشرہ ہیں، ہم سب کچھ عوام کے سامنے رکھتے ہیں۔ اگر دوسرے ممالک تجربات کر رہے ہیں تو ہمیں بھی کرنے ہوں گے۔ماہرین کے مطابق ٹرمپ کے یہ بیانات امریکہ کی ایٹمی عدم پھیلاو پالیسی پر سوال اٹھاتے ہیں اور اگر امریکہ نے ایٹمی تجربات دوبارہ شروع کیے تو یہ بین الاقوامی معاہدوں اور عالمی امن کوششوں کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربھارت ابھی تک پاکستان کیخلاف سازشوں میں مصروف ہے، عطا اللہ تارڑ پاکستان کی خارجہ پالیسی ایک نئے مرحلے میں داخل ہوچکی، وزیر دفاع گورنر ہاؤس میں اسپیکر کی مکمل رسائی؛ سپریم کورٹ نے فریقین کو نوٹسز جاری کر دیے انسداد دہشت گردی عدالت سے علیمہ خان کے ساتویں مرتبہ وارنٹ گرفتاری جاری خانپور ڈیم آلودہ پانی فراہمی کیس میں ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس اسلام آباد پولیس اہلکار تشدد کیس: ملزم عاقب نعیم 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے نائب وزیرِ اعظم اسحاق ڈار استنبول پہنچ گئے، غزہ کی صورتحال پر اہم اجلاس میں شریک ہونگےCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم