امریکا: امیگریشن چھاپے کے دوران کسان کی موت، کیلیفورنیا میں شدید ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 13th, July 2025 GMT
امریکا میں امیگریشن حکام کے چھاپے کے دوران کیلیفورنیا کے ایک قانونی بھنگ فارم میں کام کرنے والے ایک مزدور کی موت واقع ہو گئی۔
اہل خانہ کا کہنا ہے کہ وہ شخص امریکا میں محنت مزدوری کر رہا تھا، لیکن امیگریشن افسران کی کارروائی کے دوران 30 فٹ بلندی سے گر کر زخمی ہوا اور بعد ازاں جانبر نہ ہو سکا۔
خاندان کی جانب سے قائم کردہ GoFundMe صفحے پر درج تفصیل کے مطابق مرنے والے شخص کی شناخت جائمے کے نام سے ہوئی، جو امیگریشن ایجنٹس سے بچنے کی کوشش میں گر گیا۔ اہل خانہ نے واقعے کو بے رحمانہ قرار دیا اور کہا کہ جائمے صرف اپنے خاندان کے لیے روزی کما رہا تھا۔
تاہم، محکمہ داخلہ (DHS) کا مؤقف ہے کہ مرنے والا شخص کسی پولیس تعاقب میں نہیں تھا بلکہ خود سے گرین ہاؤس کی چھت پر چڑھا اور وہاں سے گر گیا۔ DHS کے مطابق فوری طور پر میڈی ویک ہیلی کاپٹر کو طلب کر کے زخمی کو اسپتال منتقل کیا گیا۔
یہ چھاپے صدر ٹرمپ کی سخت امیگریشن پالیسی کے تحت کیے گئے، جن میں 200 غیر قانونی مہاجرین کو گرفتار کیا گیا اور 10 بچوں کو ممکنہ انسانی اسمگلنگ سے بچایا گیا۔
چھاپوں کے دوران مظاہرین اور افسران کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں، جن میں آنکھوں میں جلن پیدا کرنے والی گیس استعمال کی گئی اور چار افراد پر افسران پر حملے کے الزامات عائد کیے گئے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مظاہرین کو "غنڈے" اور "SLIMEBALLS" قرار دیا اور کہا کہ امیگریشن ایجنٹس کو مکمل اختیار دیا گیا ہے کہ وہ حملہ آور افراد کو گرفتار کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ "امریکی خواب اب حقیقت نہیں رہا" — ایک ایسا جملہ جو بہت سے تارکین وطن کے دل کی آواز بن گیا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے دوران
پڑھیں:
خفیہ ایٹمی تجربہ: ٹرمپ کے بیان پر چین کا ردعمل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
چین نے ایٹمی تجربات کرنے کے امریکی صدر کے اس دعوے کو مکمل طور پر بے بنیاد اور غیر ذمہ دارانہ قرار دیدتے ہوئے کہا کہ جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ اور تخفیفِ اسلحہ کے عمل کی حمایت جاری رکھیں گے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چینی وزارتِ خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے جوہری تجربات پر عائد غیر رسمی پابندیوں کی مکمل پاسداری کر رہے ہیں۔
چینی ترجمان ماؤ نِنگ نے مزید کہا کہ ایک ذمہ دار ایٹمی ملک کے طور پر چین نے جوہری تجربات معطل کرنے کے اپنے وعدے پر ہمیشہ عمل کیا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ چین پُرامن ترقی کے راستے پر گامزن ہے اور ایٹم بم کے پہلی ترجیح کے طور پر استعمال نہ کرنے کی پالیسی پر کاربند ہے۔
ترجمان نے اس بات پر بھی زور دیا کہ خود امریکا کو بھی جوہری تجربات پر عائد عالمی پابندی برقرار رکھنی چاہیے اور ایسے اقدامات سے گریز کرنا چاہیے جو بین الاقوامی امن اور توازن کو نقصان پہنچائیں۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے گزشتہ روز ایک انٹرویو میں الزام عائد کیا تھا کہ چین، روس، شمالی کوریا اور پاکستان خفیہ طور پر زیرِ زمین جوہری تجربات کر رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے مزید کہا تھا کہ امریکا کو اب مزید خاموش نہیں رہنا چاہیے اور اپنے جوہری تجربات کو پھر سے شروع کردینے چاہئیں۔
انھوں نے کہا کہ روس اور چین دونوں تجربات کر رہے ہیں لیکن کوئی اس پر بات نہیں کرتا اور مجھے ڈر ہے امریکا ایٹمی تجربات نہ کرنے والا واحد ملک نہ بن جائے۔
امریکا نے 1992 سے اب تک کوئی جوہری دھماکہ نہیں کیا ہے جب کہ روس نے 1990 اور چین نے 1996 کے بعد سے کوئی جوہری تجربہ نہیں کیا۔
ان تینوں ممالک کا کہنا ہے کہ وہ صرف “نظامی یا غیر جوہری تجربات” (non-critical tests) کرتے ہیں، جن میں اصل جوہری دھماکا شامل نہیں ہوتا۔
تاہم روس نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ اس نے ایک نئی جوہری طاقت سے چلنے والی کروز میزائل “بوریوسٹِنِک” اور جوہری صلاحیت رکھنے والے زیرِ آب ڈرون کا تجربہ کیا ہے۔
جس کے بعد حال ہی میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ انھوں نے وزارت دفاع کو نئے ایٹمی تجربات کرنے کی ہدایت کی ہے۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگر ایسا نہ کیا گیا تو چین امریکا سے ایٹمی ہتھیاروں میں آگے نکل جائے گا۔