رنگ ہمارے ماحول میں خاموشی سے موجود ہوتے ہیں اور انسانی جذبات، خیالات اور رویوں پر گہرے اثرات مرتب کرتے ہیں۔ یہ کبھی سکون دیتے، کبھی خوشی بخشتے اور کبھی ذہن و جسم کو توازن میں لانے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’بک مون‘ کے ساتھ سرخی مائل چاندنی رات کا نظارہ

دنیا بھر میں رنگوں کو نہ صرف خوبصورتی کے لیے بلکہ ذہنی صحت، تھراپی اور علاج کے مؤثر طریقے کے طور پر بھی تسلیم کیا جاتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ رنگ انسانی دماغ اور جذبات پر نمایاں اثر ڈالتے ہیں۔

رنگوں کے نفسیاتی اور جذباتی اثرات

سردیوں میں سرخ، نارنجی یا خاکی جیسے گہرے رنگ جسم میں گرمی کا احساس دلاتے ہیں۔ صبح کے وقت ہلکے رنگ توانائی بخش ہوتے ہیں جبکہ رات کے وقت نیلا یا ارغوانی رنگ ذہنی سکون فراہم کرتے ہیں۔

نیلا رنگ ذہنی سکون، اعتماد اور توجہ کو بڑھاتا ہے۔ سرخ رنگ جوش اور توانائی کے ساتھ بعض اوقات خطرے کا احساس بھی دلاتا ہے۔ سبز رنگ آنکھوں کو آرام دیتا ہے اور فطرت سے جڑنے کا احساس پیدا کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسپتالوں میں نیلا اور سبز رنگ مریضوں کو پرسکون رکھنے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔

پولین ولس اپنی کتاب ’کلر تھیراپی: دی یوز آف کلر فار ہیلتھ اینڈ ہیلنگ‘ میں بتاتی ہیں کہ کمرے، دفتر یا کسی بھی جگہ کے رنگ ذہنی، جسمانی اور جذباتی حالت پر براہ راست اثر انداز ہوتے ہیں۔ اگر ماحول میں رنگوں کا سمجھداری سے انتخاب کیا جائے تو سکون، توانائی اور توازن حاصل کیا جا سکتا ہے۔

مزید پڑھیے: گلاب کا دن: خوشبو، رنگ اور محبت کی علامت

مثلاً نیلا رنگ دماغی کام اور تجزیاتی سوچ کے لیے بہترین ہے، سبز رنگ توازن اور ہم آہنگی پیدا کرتا ہے اور سرخ رنگ تحریک دیتا ہے اگر مناسب طریقے سے استعمال ہو۔ پیلا رنگ تخلیقی صلاحیت کو بڑھاتا ہے لیکن کسی ایک رنگ کا زیادہ استعمال ذہنی دباؤ یا تھکن کا باعث بن سکتا ہے۔

رنگوں کے مختلف اثرات

پرائمری کلاس رومز میں پیلا، نارنجی اور سبز رنگ طلبہ پر مثبت اثرات مرتب کرتے ہیں۔

امتحانی ہال میں نیلا یا ہلکا سبز رنگ کارکردگی بہتر بناتا ہے۔

اسپتالوں کی انتظار گاہوں میں ہلکے پیسٹل رنگ بے چینی کم کرتے ہیں، اور آپریشن تھیٹرز میں نیلا اور سبز رنگ مریضوں کو سکون دیتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق رنگوں کی طاقت سائنسی طور پر ثابت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ سرخ رنگ بلڈ پریشر بڑھا سکتا ہے، نیلا رنگ غصہ کم کرتا ہے، سبز رنگ ذہنی سکون دیتا ہے اور پیلا رنگ تخلیقی صلاحیت کو فروغ دیتا ہے۔

ثقافتی اہمیت اور رنگوں کا مطلب

رنگوں کی معنویت ثقافت کے لحاظ سے مختلف ہوتی ہے۔ جنوبی ایشیا میں سفید رنگ سوگ کی علامت ہے جبکہ مغربی ممالک میں دلہنیں سفید لباس پہنتی ہیں۔ سیاہ رنگ کہیں دکھ کا اظہار ہوتا ہے تو کہیں وقار کی علامت۔

کَلر تھیراپی

ماہرین کے مطابق رنگ تیھراپی مکمل علاج نہیں بلکہ ایک معاون طریقہ ہے۔ ہر فرد کی توانائی اور رنگوں کے ساتھ تعامل مختلف ہوتا ہے اس لیے جو رنگ ایک شخص کے لیے فائدہ مند ہو وہ دوسرے کے لیے ضروری نہیں۔

مزید پڑھیں: کشمیر میں خزاں کے خوبصورت رنگ اور پانی میں آگ لگاتے پتے

رنگ تھیراپی کا اثر تب ہی مثبت ہوتا ہے جب رنگوں کا استعمال محتاط، تدریجی اور مسلسل ہو۔ روزمرہ زندگی میں ہلکے اور نرم رنگوں کو ترجیح دی جانی چاہیے کیونکہ تیز رنگ ذہنی دباؤ بڑھا سکتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

رنگ اور سکون رنگوں کا اثر رنگوں کا مطلب رنگوں کی جادوگری رنگوں کی کاریگری کلر تھیراپی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: رنگ اور سکون رنگوں کا اثر رنگوں کا مطلب رنگوں کی جادوگری رنگوں کی کاریگری ہوتے ہیں رنگوں کا کرتے ہیں رنگوں کی دیتا ہے ہوتا ہے کے لیے

پڑھیں:

پنجاب اسمبلی کے 26 معطل ارکان کی بحالی، کب کیا ہوتا رہا؟

پنجاب اسمبلی کے 26 معطل ارکان کو قائم مقام اسپیکر نے بحال کردیا ہے۔ یہ فیصلہ حکومت اور اپوزیشن کے مابین کامیاب مذاکرات کے بعد کیا گیا، جس سے اسمبلی میں جاری سیاسی تناؤ میں کمی کی توقع ہے۔

27 جون 2025 کو پنجاب اسمبلی کے بجٹ اجلاس کے دوران اپوزیشن جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 26 ارکان نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی تقریر کے دوران شدید احتجاج کیا۔ اس دوران ارکان نے نعرے بازی اور بدزبانی سے ایوان کی کارروائی میں خلل ڈالنے کی کوشش کی، جس پر اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے رولز آف پروسیجر 1997 کے رول 210(3) کے تحت ان ارکان کی رکنیت 15 اجلاسوں کے لیے معطل کردی۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب اسمبلی: اپوزیشن کے 26 معطل ارکان کی فوری بحالی کا حکم

معطل ارکان پر الزام تھا کہ انہوں نے غیر پارلیمانی زبان استعمال کی، بجٹ دستاویزات پھاڑیں، اور ایوان میں توڑ پھوڑ کی، جس میں 8 مائیکروفونز کو نقصان پہنچا۔ اس کے نتیجے میں 10 ارکان سے قریباً 20 لاکھ 35 ہزار روپے جرمانے کے طور پر وصول کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا تھا۔

نااہلی کا ریفرنس

معطلی کے بعد 4 جولائی 2025 کو اسپیکر ملک محمد احمد خان نے ان 26 ارکان کے خلاف الیکشن کمیشن آف پاکستان کو نااہلی کا ریفرنس بھیجا۔ یہ ریفرنس آئین کے آرٹیکل 63(2) اور 113 کے تحت دائر کیا گیا تھا، جس میں ارکان پر غیر پارلیمانی رویے، بدزبانی اور آئینی حلف کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا گیا۔

اسپیکر نے 11 جولائی 2025 کو ان ارکان کو ذاتی سماعت کے لیے طلب کیا تاکہ وہ اپنا مؤقف پیش کر سکیں، جو آئین کے آرٹیکل 10-A کے تحت منصفانہ سماعت کے حق کے مطابق تھا۔

مذاکرات اور بحالی

بعد ازاں حکومت اور اپوزیشن کے مابین مذاکراتی کمیٹی تشکیل دی گئی، جس نے 3 نشستوں کے بعد 18 جولائی 2025 کو معاہدے پر اتفاق کیا۔

اس معاہدے کے تحت اپوزیشن نے آئندہ ایوان میں پارلیمانی حدود میں رہتے ہوئے احتجاج کرنے اور غیر مہذب زبان سے گریز کرنے کا وعدہ کیا۔ جس کے بدلے میں اسپیکر نے نااہلی کے ریفرنسز واپس لینے کا فیصلہ کیا۔

20 جولائی 2025 کو اسپیکر نے اپنے تفصیلی فیصلے میں کہاکہ نااہلی کے الزامات کو عدالت یا ٹریبونل میں ثابت کرنا ضروری ہے، اور بغیر قانونی بنیاد کے ریفرنسز کو آگے نہیں بڑھایا جا سکتا۔

تاہم اسپیکر کی غیر موجودگی کی وجہ سے بحالی کا عمل کچھ تاخیر کا شکار ہوا۔ بالآخر آج پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں صوبائی وزیر خزانہ مجتبی شجاع الرحمان نے پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے ایوان میں کہاکہ اپوزیشن کے 26 ارکان کی معطلی سے عوام کا حق نمائندگی متاثر ہو رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب اسمبلی: معطل ارکان کے معاملے پر حکومت و اپوزیشن کے مذاکرات کامیاب

انہوں نے کہاکہ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی بھی خواہش ہے کہ ان ارکان کو عوام کا حق نمائندگی ملنا چاہیے، قائم مقام اسپیکر صاحب آپ سے درخواست ہے کہ 26 معطل ارکان کی بحالی پر نظر ثانی کی جائے، اپوزیشن کے بغیر ایوان کا ماحول دل کو نہیں لگ رہا جس کے بعد قائم مقام اسپیکر ملک ظہیر اقبال چنڑ نے 26 معطل ارکان کو فوری طور پر بحال کرنے کا حکم دیا اور اپوزیشن جو کئی روز سے احتجاج پر تھی آج دوبارہ واپس اسمبلی کے ایوان میں آگئی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اپوزیشن لیڈر ارکان بحال ارکان کی معطلی اسپیکر ملک احمد خان پنجاب اسمبلی ڈپٹی اسپیکر مریم نواز نااہلی ریفرنس وزیراعلٰی پنجاب وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • پنجاب اسمبلی کے 26 معطل ارکان کی بحالی، کب کیا ہوتا رہا؟