بلوچستان: انبار ندی کے کنارے کھیلتے ہوئے چار بہنیں ڈوب کر جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 25th, July 2025 GMT
فوٹو: اسکرین گریب جیو نیوز
بلوچستان میں ندی کے کنارے کھیلتے ہوئے 4 بہنیں ڈوب گئیں، بچیوں کی لاشیں نکال کر اسپتال منتقل کردی گئیں۔
دلخراش واقعہ ضلع دکی کی انبار ندی میں پیش آیا، جہاں آج صبح 4 کم عمر بہنیں ندی کے کنارے کھیلنے میں مصروف تھیں اس دوران ندی میں گر جانے سے چاروں بہنیں ڈوب کر جاں بحق ہوگئیں۔
بچیوں کی عمریں 5 سے11 سال کے درمیان تھیں، چاروں بچیوں کی میتیں اسپتال منتقل کرکے ورثاء کے حوالے کردی گئی ہیں۔
پیر کو تھک نالے میں آنے والے سیلاب کی تباہی کے مناظر دکھانے کے لیے جیو نیوز کی ٹیم ناران کاغان کے راستے سے ہوتی ہوئی دیامر پہنچی، لوش لال پڑی اور تھک کے مقام پر 8/9کلومیٹر کا سفر کبھی پیدل اور کہیں موٹر سائیکل پر طے کیا۔
دوسری جانب تونسہ کے کچے کے علاقوں میں سیلابی صورتحال برقرار ہے، راجن پور سمیت کوہ سلیمان کے پہاڑی علاقوں میں بارش کے بعد ندی نالوں میں طغیانی آگئی۔
دریائے سندھ میں کالا باغ، چشمہ بیراج کے مقام پر درمیانے اور تربیلا، تونسہ، گڈو اور سکھر بیراج پر نچلے درجے کا سیلاب آیا، کئی ایکڑ پر فصلیں کٹاؤ کے باعث دریا برد ہوگئیں۔
ادھر بلوچستان میں مون سون سیزن کےدوران بارشوں، سیلابی ریلوں، دیوار اور آسمانی بجلی گرنے سے 16 افرادجاں بحق اور 8 زخمی ہوئے ہیں، بارشوں اور سیلابی ریلوں کے باعث 66 مکانا ت کو نقصان پہنچا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
گڈو بیراج پر پانی کے بہاؤ میں کمی، سکھر بیراج پر دباؤ برقرار، کچے سے نقل مکانی جاری
دریائے سندھ میں طغیانی کے بعد گھوٹکی میں درجنوں دیہات ڈوب گئے، سیلاب متاثرین کے علاج کے لیے مختلف مقامات پر میڈیکل اور ریلیف کیمپس قائم کردیے گئے، سیلابی صورتحال کے باعث سکھر کے کچے میں بھی درجنوں دیہات زیر آب آچکے ہیں، متاثرہ علاقوں سے نقل مکانی جاری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ دریائے سندھ میں سیلابی صورتحال برقرار ہے، گڈو بیراج پر پانی کے دباؤ میں کمی آئی ہے تاہم سکھر بیراج پر بہاؤ مستحکم ہے، سندھ میں سیلاب کچے کے درجنوں دیہات میں داخل ہوگیا، مکانات، فصلیں اور دیگر املاک پانی کی نذر ہوگئیں، متاثرہ علاقوں سے لوگوں اور ان کے مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا آپریشن جاری ہے، پنجاب کے مختلف علاقوں میں بھی سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں۔ فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن (ایف ایف ڈی) کے صبح 9 بجے تک کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق گڈو بیراج پر پانی کے اخراج میں کمی واقع ہوئی ہے جو 5 لاکھ 80 ہزار کیوسک سے زائد ریکارڈ کیا گیا، جبکہ سکھر بیراج پر پانی کا بہاؤ مستحکم رہا جو لگ بھگ 5 لاکھ 18 ہزار کیوسک کے قریب ہے، کسی مقام پر ’انتہائی اونچے درجے‘ کے سیلاب کی اطلاع نہیں ملی۔
دوسری جانب کشمور میں گڈو بیراج پر سیلابی صورتحال کے پیش نظر 2 روز سے متعدد دیہات ڈوبے ہوئے ہیں جبکہ متاثرین بے بسی کی تصویر بن گئے۔ کندھ کوٹ میں کچے کا علاقہ مکمل زیر آب آگیا اور رہائشیوں کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا جبکہ مویشیوں کا چارہ بھی ختم ہوگیا۔ دریائے سندھ میں طغیانی کے بعد گھوٹکی میں درجنوں دیہات ڈوب گئے، سیلاب متاثرین کے علاج کے لیے مختلف مقامات پر میڈیکل اور ریلیف کیمپس قائم کردیے گئے، سیلابی صورتحال کے باعث سکھر کے کچے میں بھی درجنوں دیہات زیر آب آچکے ہیں، متاثرہ علاقوں سے نقل مکانی جاری ہے۔ ادھر رونتی اور قادر پور کے کچے کے دیہات میں سیلابی پانی داخل ہوگیا جبکہ سیہون اور دادو میں سیلاب نےکچے کےکئی علاقوں کو لپیٹ میں لے لیا۔