پنڈی میں خاتون کا قتل: لاش قبرستان پہنچانے والا رکشہ برآمد، ملزم نے پولیس کو کیا بتایا؟
اشاعت کی تاریخ: 29th, July 2025 GMT
راولپنڈی : پولیس نے جرگے کے حکم پر قتل کی جانے والی شادی شدہ خاتون کی لاش منتقلی کے دوران استعمال ہونے والا رکشہ برآمد کرلیا۔
پولیس ذرائع کے مطابق لاش منتقلی کے دوران استعمال ہونے والا رکشہ گرفتار ملزم خیال محمد کی نشاندہی پر برآمد کیا گیا ہے۔
پولیس ذرائع کا بتانا ہے کہ ملزم نے لاش رکشے میں ڈال کر قبرستان منتقلی کا اعتراف کرلیا ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق ملزم نے اپنے بیان میں بتایا کہ جرگہ سربراہ کی ہدایت پر لاش منتقلی کے لیے رکشہ منگوایا گیا تھا جسے خاتون کی لاش منتقلی کے بعد خفیہ مقام پر منتقل کردیا گیا تھا۔
دوسری جانب پولیس نے برآمد ہونے والے رکشے کو تھانہ پیرودھائی منتقل کردیا جب کہ ڈرائیور خیال محمد جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں ہے۔
کیس کا پس منظر
راولپنڈی میں جرگے کے حکم پر قتل کی جانے والی خاتون اور عثمان کا نکاح 12 جولائی کو مظفر آباد میں ہوا، مقتولہ نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش ہو کر مرضی سے نکاح کا بیان بھی دیا تھا جب کہ مقتولہ نے یہ بھی بتایا تھا کہ پہلا شوہر اسے زبانی طلاق دے چکا ہے۔
عثمان کے والد نے بتایا کہ نکاح کے 4 دن بعد مسلح افراد نے دھمکیاں دیں پھر کہاکہ نکاح ہوگیا ہے تو لڑکی واپس کر دو ، اسے باضابطہ رخصت کريں گے، وہ لوگ لڑکی کو لے گئے ، پھر پتا چلا کہ اسے قتل کر دیا گیا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: لاش منتقلی کے
پڑھیں:
نیو ٹاؤن میں رکشا گینگ نے شہریوں کولوٹنے کانیاطریقہ ایجاد کرلیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) نیو ٹاؤن میں اسٹریٹ کرائم کا نیا انداز سامنے آیا ہے جہاں رکشہ گینگ شہریوں کو با آسانی نشانہ بنا کر موبائل فون اور نقدی چھیننے لگا ہے۔ تازہ واقعہ میں مشرق سینٹر کے قریب چینل فائیو کے سیکورٹی گارڈ کو لوٹ لیا گیا۔ چار رکنی گروہ میں شامل ایک خاتون اور تین مرد ملزمان نے گارڈ کو رکشے میں بٹھایااور کچھ ہی فاصلے پر موبائل فون اور نقدی چھین کر فرار ہوگئے۔ واردات صبح 10 بج کر 10 منٹ پر پیش آئی تاہم نیو ٹاؤن پولیس بروقت موقع پر نہ پہنچ سکی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ رکشہ گینگ انتہائی چالاکی سے شہریوں کو اعتماد میں لے کر رکشے میں بٹھاتا ہے اور تنہائی میں پہنچتے ہی لوٹ مار کر کے فرار ہوجاتا ہے۔ ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ رکشہ گینگ کے زیادہ تر کارندے سرجانی ٹائون سے نیپا چورنگی اور ملیر قائد آباد روٹ کے چلنے والے رکشوں میں موجود ہے اور وہ سہراب گوٹھ یا قائد آباد پر اندرون ملک اور اندرون سندھ سے آنے والے مسافروں کو اپنا ہدف بناتے ہیں۔ شہریوں نے الزام لگایا کہ پولیس نے رکشہ اسٹینڈپر رکشوں کے ڈرائیورز کے لیے کسی قسم کا کوئی مکینزم نہیں بنایا ہوا ہے اور نہ ہی رکشوں کے ڈرائیورز کی اسکروٹنی کی جاتی ہے جبکہ پولیس گشت نہ ہونے کے باعث بھی علاقے میں اس گینگ کی وارداتیں بڑھتی جا رہی ہیں۔ جب کہ علاقہ مکینوں میں خوف و ہراس کی فضا قائم ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ دن دہاڑے لوٹ مار سے علاقے میں عدم تحفظ کا احساس بڑھ گیا ہے۔