روس میں 7 شدت کا زلزلہ، 600 سال بعد آتش فشاں بھی پھٹ پڑا
اشاعت کی تاریخ: 4th, August 2025 GMT
روسی مشرقی علاقے کمچاتکا اور کرِل جزائر میں اتوار کے روز 7.0 شدت کا زلزلہ ریکارڈ کیا گیا، جب کہ اسی رات 600 سال بعد کرشینینیکوف نامی آتش فشاں پھٹ پڑا، جس سے 6 ہزار میٹر بلند راکھ کا بادل آسمان پر چھا گیا۔
روسی وزارت برائے ہنگامی خدمات کے مطابق، زلزلے کے بعد ساحلی علاقوں میں ممکنہ سونامی کی وارننگ جاری کی گئی، تاہم کچھ دیر بعد اس وارننگ کو واپس لے لیا گیا۔ امریکی جیولوجیکل سروے اور بحرالکاہل سونامی وارننگ سسٹم نے بھی زلزلے کی شدت 7.
روسی سرکاری ادارے اور ماہرین نے تصدیق کی کہ کرشینینیکوف آتش فشاں 1463 کے بعد پہلی بار پھٹا ہے۔ آتش فشاں کے پھٹنے کے بعد راکھ کے بادل مشرق کی جانب بحرالکاہل کی طرف بڑھتے دیکھے گئے، تاہم ان کے راستے میں کوئی آبادی نہیں ہے۔
روس کی وزارت نے اس آتش فشاں کو نارنجی ایوی ایشن الرٹ دیا ہے، جو کہ پروازوں کے لیے بلند خطرے کی نشاندہی کرتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ گزشتہ ہفتے مشرقی روس میں آنے والے 8.8 شدت کے بڑے زلزلے کے بعد یہ سب آفٹر شاکس اور جغرافیائی تبدیلیوں کا نتیجہ ہو سکتے ہیں۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگلے کئی ہفتوں تک مزید آفٹر شاکس آنے کا خطرہ برقرار ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ماہرین نے فضائی آلودگی اور اسموگ میں کمی کا حل بتا دیا
لاہور:جیسے ہی سردیاں شروع ہوئیں، لاہور ایک بار پھر خطرناک فضائی آلودگی اور اسموگ کی لپیٹ میں آ گیا ہے۔ مگر ماہرین ماحولیات کے مطابق اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے قدرتی حل خود فطرت میں موجود ہے، درخت اور پودے، جو فضا کے لیے قدرتی فلٹر کا کردار ادا کرتے ہیں۔
باغِ جناح لاہور کے ڈائریکٹر جلیل احمد کے مطابق چوڑے پتوں والے درخت جیسے برگد، جامن ، پیپل، نیم، شیشم، املتاس اور اریٹا گرد و غبار اور کاربن کے ذرات کو مؤثر انداز میں جذب کرتے ہیں، جس سے فضا صاف اور آکسیجن کی مقدار متوازن رہتی ہے۔ درخت نہ صرف آکسیجن پیدا کرتے ہیں بلکہ مٹی اور کاربن کے ذرات کو روک کر فضا کو صاف رکھتے ہیں۔
لاہور میں بڑھتی تعمیرات اور کم ہوتے سبزے کے باعث شہری جنگلات (اربن فاریسٹری) اور چھتوں پر باغبانی (روف ٹاپ گارڈننگ) کا رجحان تیزی سے فروغ پا رہا ہے۔
پارکس اینڈ ہارٹیکلچر اتھارٹی (پی ایچ اے) کے مطابق شہر کی 500 سے زائد عمارتوں پر روف ٹاپ گارڈنز قائم کیے جا چکے ہیں جن میں پھل دار پودے، سبزیاں اور گھاس شامل ہیں۔ یہ گارڈنز نہ صرف نقصان دہ گیسوں کو جذب کرتے ہیں بلکہ درجہ حرارت کو اوسطاً 2 سے 5 ڈگری سینٹی گریڈ تک کم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔
پی ایچ اے کے ڈائریکٹر جنرل راجہ منصور احمد کے مطابق لنگز آف لاہور منصوبہ شہر میں فضائی آلودگی کے تدارک کے لیے ایک ماڈل کے طور پر تیار کیا جا رہا ہے۔ منصوبے کے تحت 48 لاکھ سے زائد پودے لگائے جائیں گے، جو 112 کلومیٹر طویل اور 1711 ایکڑ پر محیط جنگلاتی پٹی (رِنگ فاریسٹیشن) کا حصہ ہوں گے۔ اس منصوبے سے دو کروڑ سے زائد شہری براہِ راست فائدہ اٹھائیں گے۔
ماہر ماحولیات نسیم الرحمن کہتے ہیں کہ فضائی آلودگی اور اسموگ میں کمی کے لیے جہاں فیکٹریوں، کارخانوں اور گاڑیوں سے خارج ہونے والی آلودگی کو کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے وہیں شہری علاقوں میں اربن فاریسٹری اور روف ٹاپ گارڈننگ کا فروغ بھی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اربن فاریسٹری اور روف ٹاپ گارڈننگ شہری درجہ حرارت کم کرنے کے ساتھ بارش کے پانی کے مؤثر استعمال کا ذریعہ بھی ہے۔ یہ شہری ماحولیاتی دباؤ کم کرنے کا ایک پائیدار حل ہے۔
ماہر جنگلات بدر منیر کے مطابق دنیا بھر میں فضائی آلودگی کے خلاف سب سے مؤثر حیاتیاتی ہتھیار درخت ہیں۔ محکمے کی رپورٹ کے مطابق برگد کو فضائی آلودگی صاف کرنے کے لحاظ سے سب سے مؤثر درخت قرار دیا گیا ہے، اس کے بعد ارجن اور جامن کے درخت فضا سے مضر ذرات جذب کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ درختوں کی بقا اور مؤثریت کا انحصار ان کی دیکھ بھال پر ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ خشک یا بیمار درخت اپنی افادیت کھو دیتے ہیں اور بعض اوقات خود کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کرنے لگتے ہیں۔ انہوں نے تجویز دی کہ شہروں میں مقامی درختوں کو ترجیح دی جائے اور شہریوں میں ان کی دیکھ بھال کا شعور پیدا کیا جائے۔
ماہرین متفق ہیں کہ اگر شہری سطح پر مقامی درختوں کی شجرکاری، روف ٹاپ گارڈننگ اور مناسب دیکھ بھال کے اقدامات مستقل بنیادوں پر کیے جائیں تو لاہور جیسے شہروں میں اسموگ اور فضائی آلودگی کے اثرات میں نمایاں کمی ممکن ہے۔