یمنی فوج کا اسرائیل کے بن گوریون ایئرپورٹ ہائپرسانک بیلسٹک میزائل حملہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, August 2025 GMT
تہران(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔04 اگست ۔2025 )یمن کی مسلح افواج نے فلسطینیوں کی حمایت میں فلسطین ٹو نامی ہائپرسانک بیلسٹک میزائل کے ذریعے صیہونی حکومت کے سب سے اہم ہوائی اڈے کو نشانہ بنایا ہے ایرانی نشریاتی ادارے کے مطابق یمنی افواج نے ایک بیان میں اس کارروائی کا اعلان کیا جس میں کہا گیا کہ انہوں نے تل ابیب کے قریب واقع بن گوریون ایئرپورٹ کو فلسطین 2 پروجیکٹائل سے نشانہ بنایا.
(جاری ہے)
بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ کارروائی اپنے ہدف میں کامیاب رہی اور 40 لاکھ سے زائد صیہونی حملہ آوروں کو پناہ گاہوں میں فرار ہونے پر مجبور کیا جس کے نتیجے میں ہوائی اڈے کی سرگرمیاں معطل ہو گئیں یہ حملہ اس فضائی ناکہ بندی کے سلسلے کا حصہ ہے جو یمنی افواج اسرائیلی حکومت پر جنگ کے خاتمے کے لیے دباﺅ ڈالنے کے مقصد سے نافذ کر رہی ہیں اور ساتھ ہی غزہ پر اسرائیلی حکومت کی جانب سے مسلط مکمل محاصرے کے خلاف ایک ردعمل بھی ہے. فضائی ناکہ بندی کے دوران یمنی افواج نے متعدد مواقع پر اس ہوائی اڈے کی طرف ایسے میزائل فائر کیے ہیں اٹلی اور بھارت کی قومی ایئرلائنز نے بن گوریون ایئرپورٹ کے لیے اپنی پروازوں کی معطلی کو30 ستمبر اور 25 اکتوبر تک توسیع دینے کا اعلان کیا. پروازوں پر پابندیاں مئی میں نافذ کی گئی تھیں جو فلسطینیوں کی حمایت میں یمنی افواج کے اسرائیلی حساس اور اسٹریٹجک اہداف کے خلاف جاری آپریشنز میں ایک اہم اضافہ تھی یہ کارروائیاں 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیلی نسل کشی کے آغاز کے بعد شروع ہوئی تھیں. اس سے قبل اسرائیلی فوجی نامہ نگار ڈورون کادوش نے کہا تھا کہ گزشتہ ایک ماہ کے دوران یمنی افواج نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی طرف کم از کم 15 میزائل داغے ہیں انہوں نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ اوسطاً ہر 2 دن میں ایک میزائل فائر کیا گیا کادوش کے مطابق مارچ سے اب تک یمنی افواج تقریباً 67 بیلسٹک میزائل اور 18 مسلح ڈرون اسرائیلی اہداف کی جانب فائر کر چکی ہیں. یمنی افواج کے بیان کے مطابق دشمن کی حرکات اور ان کے ان منصوبوں پر نگاہ رکھے ہوئے ہیںجن کا مقصد یمن کی حمایت روکنا ہے یہ اشارہ اسرائیلی حکومت کے ان شدید حملوں کی طرف تھا جو وہ یمن کے اہم انفرااسٹرکچر پر کر رہی ہے تاکہ صنعا کو فلسطینیوں کی حمایت سے باز رکھا جا سکے تاہم یمنی افواج نے زور دیا کہ وہ اور یمنی عوام انتہائی چوکس اور دشمن کے ہر اقدام کا مقابلہ کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہیں جب تک کہ وہ ناکام نہ ہو جائیں جیسے کہ پچھلے دور میں دیگر منصوبے سازشیں اور حرکتیں ناکام ہو چکی ہیں.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یمنی افواج نے کی حمایت
پڑھیں:
’غزہ جنگ بند کروائیں‘، اسرائیل کے 600 سے زائد سابق سیکیورٹی عہدیداروں کا امریکی صدر ٹرمپ کو خط
اسرائیل کے 600 سے زائد سابق سینیئر سکیورٹی عہدیداروں نے امریکی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک خط لکھ کر غزہ میں جاری جنگ کو فوری طور پر ختم کروانے کے لیے اسرائیلی حکومت پر دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق خط پر دستخط کرنے والوں میں موساد کے سابق سربراہ، شاباک (شین بیت) کے سابق ڈائریکٹر، اور اسرائیلی دفاعی افواج (IDF) کے سابق نائب سربراہ سمیت دیگر اعلیٰ سطحی حکام شامل ہیں۔ ان تمام شخصیات کا تعلق ’کمانڈرز فار اسرائیلی سکیورٹی‘ (CIS) نامی تنظیم سے ہے، جو سابق سکیورٹی افسران پر مشتمل ایک مؤثر گروپ سمجھا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے سڈنی آسٹریلیا: فلسطین کے حق میں تاریخی مارچ، ہزاروں افراد کی شرکت
خط میں ٹرمپ سے اپیل کی گئی ہے:
’آپ نے ماضی میں لبنان کے معاملے میں مداخلت کر کے کردار ادا کیا تھا، اب وقت آ گیا ہے کہ غزہ میں بھی ویسا ہی کردار ادا کریں۔‘
سابق اسرائیلی عہدیداروں نے دعویٰ کیا کہ ان کے پیشہ ورانہ تجزیے کے مطابق ’حماس اب اسرائیل کے لیے کوئی سنجیدہ خطرہ نہیں رہی‘ اور اب مزید جنگ جاری رکھنا نہ صرف غیر ضروری بلکہ اسرائیل کی عالمی ساکھ کے لیے نقصان دہ ہے۔
خط میں اس بات پر بھی زور دیا گیا ہے کہ اسرائیل کی بین الاقوامی قانونی حیثیت شدید بحران کا شکار ہو چکی ہے، خاص طور پر جب خود ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل پر غزہ میں قحط پیدا کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
’غزہ میں امدادی مراکز اسکوئیڈ گیم جیسے بن چکے ہیں‘دریں اثنا، برطانیہ کی ایک معروف یونیورسٹی سے وابستہ اسرائیلی پروفیسر نے بھی اسرائیلی فوج کی پالیسیوں پر شدید تنقید کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں قائم اسرائیلی امدادی مراکز درحقیقت ‘اسکوئیڈ گیم یا ہنگر گیم’ کی طرز پر کام کر رہے ہیں، جہاں بھوکے شہری خوراک کی تلاش میں نکلتے ہیں اور گولیوں کا نشانہ بنتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے تل ابیب میں ہزاروں افراد کا احتجاج، یرغمالیوں کی رہائی کے لیے فوری جنگ بندی کا مطالبہ
پروفیسر کا کہنا تھا:
’غزہ ہیومینیٹرین فاؤنڈیشن کا انسانی ہمدردی سے کوئی لینا دینا نہیں، یہ ایک ایسی تنظیم ہے جو قحط سے فائدہ اٹھاتی ہے۔ ہمارے رہنما صرف زبانی دعوے کرتے ہیں جبکہ حقیقت میں اسرائیل کو اسلحہ فراہم کرتے ہیں۔‘
غزہ میں انسانی بحران شدت اختیار کر گیاادھر غزہ میں اسرائیلی فوج کی بمباری جاری ہے۔ اتوار کو مزید 92 فلسطینی شہید ہوئے جن میں 56 افراد امداد کے منتظر تھے۔ عرب میڈیا کے مطابق خوراک کی شدید قلت کے باعث قحط کی صورتحال مزید سنگین ہو چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیے حماس کے قیدی کی دہائی، ’ہم بھوکے ہیں، اپنی قبر خود کھود رہا ہوں‘
غذائی قلت سے ہلاکتوں کی تعداد 175 ہو گئی ہے جن میں 93 بچے شامل ہیں۔ طبی اور امدادی تنظیموں نے غزہ میں فوری انسانی امداد کی اپیل کی ہے، مگر اسرائیلی ناکہ بندی کے باعث خوراک، دوا اور پینے کے پانی کی فراہمی انتہائی محدود ہو چکی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی صدر ٹرمپ سابق اسرائیلی سیکیورٹی عہدےداران شن بیت غزہ جنگ موساد