چین کی خدمات کی درآمدات اور برآمدات کی کل مالیت 3887.26 بلین یوآن تک پہنچ گئی

بیجنگ () چین کی وزارت تجارت کے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، 2025 کی پہلی ششماہی میں، خدمات میں چین کی تجارت میں مسلسل اضافہ ہوا۔ خدمات کی درآمدات اور برآمدات کی کل مالیت 3887.26 بلین یوآن رہی ، جو سال بہ سال 8.

0 فیصد اضافہ ہے. ان میں برآمدات 1688.3 ارب یوآن رہیں جو 15.0 فیصد اضافہ ہے۔ درآمدات 3.2 فیصد اضافے کے ساتھ 2198.96 ارب یوآن رہیں۔ سروس تجارت کا خسارہ 510.66 ارب یوآن رہا جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 152.21 ارب یوآن کم ہے۔
ان میں سے  علم پر مبنی سروس کی تجارت میں اضافہ  برقرار رہا ہے۔ علم پر مبنی خدمات کی درآمد اور برآمد 1502.54 بلین یوآن رہی ، جو 6.0 فیصد کا اضافہ ہے۔ سفری خدمات میں تیزی سے اضافہ جاری رہا ،جس کی درآمدات اور برآمدات کی مالیت 1080.29 بلین یوآن تک پہنچ گئی  ، جو 12.3 فیصد کا اضافہ ہے۔ ان میں برآمدات میں 68.7 فیصد اور درآمدات میں 5.5 فیصد اضافہ ہوا۔

Post Views: 4

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کی درآمدات اور برآمدات کی بلین یوآن خدمات کی چین کی

پڑھیں:

حکومت کا 2600 ارب روپے کے قرض قبل از وقت واپس کرنے اور 850 ارب کی سود بچانے کا دعویٰ

   وزارت خزانہ نے دعویٰ کیا ہے کہ موجودہ حکومت نے ملکی تاریخ میں پہلی بار 2600 ارب روپے کے قرضے قبل از وقت واپس کیے، جس سے نہ صرف قرضوں کے خطرات کم ہوئے بلکہ 850 ارب روپے سود کی مد میں بچت بھی ہوئی ہے۔
اعلامیے کے مطابق اس اقدام سے پاکستان کی ڈیبٹ ٹو جی ڈی پی (Debt-to-GDP) شرح کم ہو کر 74 فیصد سے 70 فیصد تک آ گئی ہے، جو ملک کی اقتصادی بہتری کی جانب اشارہ کرتی ہے۔ حکام کے مطابق یہ تمام فیصلے ایک منظم اور محتاط قرض حکمت عملی کے تحت کیے گئے۔
وزارت خزانہ کا مؤقف کیا ہے؟
وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ صرف قرضوں کی کل رقم دیکھ کر ملکی معیشت کی پائیداری کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا، کیونکہ افراط زر کے باعث قرضے بڑھے بغیر رہ نہیں سکتے۔ اصل پیمانہ یہ ہے کہ قرض معیشت کے حجم کے مقابلے میں کتنا ہے، یعنی ڈیبٹ ٹو جی ڈی پی تناسب۔
 حکومت کی حکمت عملی کا مقصد:
قرضوں کو معیشت کے حجم کے مطابق رکھنا
قرض کی ری فنانسنگ اور رول اوور کے خطرات کم کرنا
سود کی ادائیگیوں میں بچت
مالی نظم و ضبط کو یقینی بنانا
اہم اعداد و شمار اور پیش رفت:
قرضوں میں اضافہ: مالی سال 2025 میں مجموعی قرضوں میں صرف 13 فیصد اضافہ ہوا، جو گزشتہ 5 سال کے اوسط 17 فیصد سے کم ہے۔
سود کی بچت: مالی سال 2025 میں سود کی مد میں 850 ارب روپے کی بچت ہوئی۔

وفاقی خسارہ: گزشتہ سال 7.7 ٹریلین روپے کے مقابلے میں رواں سال کا خسارہ 7.1 ٹریلین روپے رہا۔
معیشت کے حجم کے لحاظ سے خسارہ: 7.3 فیصد سے کم ہو کر 6.2 فیصد پر آ گیا۔
پرائمری سرپلس: مسلسل دوسرے سال 1.8 ٹریلین روپے کا تاریخی پرائمری سرپلس حاصل کیا گیا۔
قرضوں کی میچورٹی: پبلک قرضوں کی اوسط میچورٹی 4 سال سے بڑھ کر 4.5 سال جبکہ ملکی قرضوں کی میچورٹی 2.7 سے بڑھ کر 3.8 سال ہو گئی ہے۔
کرنٹ اکاؤنٹ میں بھی مثبت پیش رفت
وزارت خزانہ کے مطابق 14 سال بعد پہلی مرتبہ مالی سال 2025 میں 2 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ریکارڈ کیا گیا، جس سے بیرونی مالیاتی دباؤ میں بھی کمی آئی ہے۔
 بیرونی قرضوں میں اضافہ کیوں ہوا؟
اعلامیے میں وضاحت کی گئی ہے کہ بیرونی قرضوں میں جو جزوی اضافہ ہوا، وہ نئے قرض لینے کی وجہ سے نہیں بلکہ:
روپے کی قدر میں کمی (جس سے تقریباً 800 ارب روپے کا فرق پڑا)
نان کیش سہولیات جیسے کہ آئی ایم ایف پروگرام اور سعودی آئل فنڈ کی وجہ سے ہوا، جن کے لیے حکومت کو روپے میں ادائیگیاں نہیں کرنی پڑتیں۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • سیلاب کے باوجود کپاس کی پیداوار میں 40 فیصد اضافہ ریکارڈ، 20 لاکھ 4 ہزار گانٹھوں تک پہنچ گئی.رپورٹ
  • اسٹاک ایکسچینج میں تیزی کا رجحان برقرار، انڈیکس میں 600 پوائنٹس کا اضافہ
  • ہنڈن برگ رپورٹ ناکام، اڈانی گروپ کے حصص بلندی کا سفر کرنے لگے
  • گولڈ بلین کیا ہے اور اسکی حکمرانی کو کیا خطرہ درپیش ہے؟
  • آئی ٹی برآمدات 691 ملین ڈالر کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئیں
  • پاک-سعودیہ دفاعی معاہدہ: سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ، 100 انڈیکس تاریخی سطح پر پہنچ گیا
  • اسٹاک ایکسچینج میں تیزی، انڈیکس میں 1300 پوائنٹس سے زائد اضافہ
  • ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات میں مالی سال 9.9فیصد اضافہ
  • صنعتی پیداوار میں نمایاں اضافہ، جولائی میں 9 فیصد بہتری
  • حکومت کا 2600 ارب روپے کے قرض قبل از وقت واپس کرنے اور 850 ارب کی سود بچانے کا دعویٰ