آسان اقساط میں اسمارٹ فونز کی فراہمی کے لیے ایک نئی پالیسی تیار کی جا رہی ہے: وفاقی وزیر
اشاعت کی تاریخ: 5th, August 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونی کیشن شزا فاطمہ خواجہ کا کہنا ہے کہ آسان اقساط میں اسمارٹ فونز کی فراہمی کے لیے ایک نئی پالیسی تیار کی جا رہی ہے تاکہ ڈیجیٹل ڈیوائسز ہر فرد کی پہنچ میں ہوں۔ حکومت کا ویژن ہے کہ ملک میں ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے ذریعے تعلیم اور ہنر کی ترقی کو فروغ دیا جائے۔
پیر کے روز پاک چائنا فرینڈ شپ سینٹر میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ٹیکنالوجی علم تک رسائی کو عام کر سکتی ہے اور ہماری نوجوان نسل، بشمول خواتین طلبہ کو، سائنس اور ٹیکنالوجی میں نئے کیریئر کے مواقع تلاش کرنے کے قابل بنا سکتی ہے ۔
وفاقی وزیر مزید کہنا تھا کہ سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاضی(ایس ٹی ای ایم)کا آغازحکومت کے وسیع ویژن کے مطابق ہے۔ آسان اقساط میں اسمارٹ فونز کی فراہمی کے لیے ایک نئی پالیسی تیار کی جا رہی ہے تاکہ ڈیجیٹل ڈیوائسز ہر فرد کی پہنچ میں ہوں۔
انہوں نے بتایا کہ ڈی جی اسکلز پروگرام کے تحت ایک سال میں ایک لاکھ نوجوانوں کو تربیت دی گئی ہے اور رواں سال دس لاکھ بچوں کو مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی تربیت دینے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
شزہ فاطمہ خواجہ نے خواتین کی صلاحیتوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ہماری خواتین نہایت باصلاحیت اور محنتی ہیں، اور حکومت تمام عوامی مقامات کو خواتین کے لیے محفوظ بنانے کے لیے پْرعزم ہے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت وجیہہ قمر نے کہا کہ ہم پاکستان میں ایس ٹی ای ایم فیڈ کے آغاز کا خیر مقدم کرتے ہیں کیونکہ یہ نوجوان نسل کے لیے سائنس اور ٹیکنالوجی کو زیادہ قابل رسائی اور دلچسپ بنانے کی طرف ایک اہم قدم ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب ذمہ داری کے ساتھ استعمال کیا جائے تو ڈیجیٹل پلیٹ فارمز تعلیم، تخلیقی صلاحیت اور بااختیار بنانے کے لیے طاقتور اوزار بن سکتے ہیں۔ یہ اقدام ہمارے قومی اہداف کے مطابق ہے تاکہ ایس ٹی ای ایم (اسٹیم) لرننگ کو فروغ دیا جا سکے اور ایک مستقبل کے لیے تجسس رکھنے والی، ہنر مند اور متاثر کن تیار نسل تیار کی جا سکے۔
وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونی کیشن اور وزارت وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت کی جانب سے نجی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے تعاون سے پاکستان میں سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاضی کے لیے مخصوص فیڈ کے باضابطہ آغاز کا اعلان کیا گیا ہے جس کا مقصد اعلیٰ معیار کے تعلیمی مواد کو ہر ایک کے لیے زیادہ قابلِ رسائی اور دلچسپ بنانا ہے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان تیار کی جا کے لیے
پڑھیں:
کراچی میں وفاقی جامعات کے کیمپسز کا منصوبہ فائلوں میں دبا دیا گیا
وفاقی حکومت کی بیورو کریسی نے کراچی میں فیڈرل چارٹر پبلک یونیورسٹیز کے کیمپس کے قیام کا منصوبہ فائلوں میں دبا دیا ہے۔
کراچی میں آرٹ ، ڈیزائن، فیشن اور ٹیکنیکل اسکلز کا ڈسپلن سے تعلق رکھنے والی جامعات کے کیمپسز کھولنے کا منصوبہ ادھورا رہ گیا ہے اور ڈیڑھ برس میں کراچی کے شہریوں کا یہ خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکا۔
یاد رہے کہ منصوبہ کا اعلان ایم کیو ایم کے چیئرمین اور وفاقی وزیر تعلیم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے تقریبا ڈیڑھ سال قبل ایک پریس کانفرنس کے ذریعے کیا تھا جبکہ تقریبا ایک سال قبل اس سلسلے ایک پرشکوہ تقریب موہتا پیلس کراچی میں ہوئی تھی۔
تقریب میں آرٹ اور فیشن کی تعلیم دینے والی لاہور کی معروف یونیورسٹی "پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف فیشن ڈیزائننگ" کے کراچی میں فوری کیمپس کھولنے اور شارٹ کورسز سے کلاسز کا آغاز کرنے کی خوشخبری سنائی گئی۔
اس سے قبل منعقدہ پریس کانفرنس جو جون 2024 کے آخری عشرے میں ہوئی تھی اس میں " نیشنل کالج آف آرٹس( این سی اے)، پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف فیشن ڈیزائننگ(پی آئی ایف ڈی) اور نیشنل اسکلز یونیورسٹی اسلام آباد کے کراچی میں کیمپسز جبکہ اردو یونیورسٹی کی طرز پر کراچی میں مزید ایک فیڈرل چارٹر پبلک یونیورسٹی کے قیام کی بات کی گئی تھی۔
تاہم پریس کانفرنس کو ڈیڑھ برس جبکہ موہتا پیلس کی تقریب کو تقریبا 1 برس گزرنے کے باوجود کراچی میں مذکورہ بالا جامعات کا نا تو کوئی کیمپس کھل سکا اور نہ ہی بی ایس پروگرام کے داخلے، شارٹ کورسز شروع ہوسکے بلکہ بظاہر سارا کا سارا منصوبہ فائلوں میں بند کردیا گیا۔
یاد رہے کہ جس وقت وفاقی وزیر تعلیم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی جانب سے اس منصوبے کا اعلان ہوا تھا اس وقت وفاقی سیکریٹری تعلیم محی الدین وانی تھے جنھوں نے انتہائی تیزی اور سرعت کے ساتھ اس منصوبے پر کام شروع کیا تھا۔
اسی اثنا میں ان کا تبادلہ ہوگیا اور وفاقی حکومت کے افسر ندیم محبوب کو وفاقی سیکریٹری تعلیم مقرر کردیا گیا اس وقت سیکریٹری تعلیم کے پاس چیئرمین ایچ ای سی کا چارج بھی ہے۔