بھارت سے ٹیکنالوجی کی جنگ جیت لی، نوجوانوں کو ڈیجیٹل مہارتوں سے لیس کرنا وقت کا تقاضا ہے، شزا فاطمہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, August 2025 GMT
اسلام آباد میں ٹک ٹاک کے ’اسٹیم فیڈ‘ فیچر کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شزا فاطمہ نے کہا کہ پاکستان نے ٹیکنالوجی کے میدان میں بھارت سے برتری حاصل کرکے عالمی سطح پر اپنی شناخت قائم کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا آئی ٹی شعبہ تیزی سے ترقی کر رہا ہے، اور نوجوان نسل کو ٹیکنالوجی کی مہارتوں سے لیس کرنا وقت کی ضرورت ہے۔ شزا فاطمہ کے مطابق گزشتہ سال کے مقابلے میں انٹرنیٹ کے استعمال میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، تاہم رفتار سے متعلق عوام کے خدشات دور کرنے کی ضرورت ہے۔
مزید پڑھیں:ملک بھر میں انٹرنیٹ بند نہیں کیا جائے گا، وزیر آئی ٹی شزا فاطمہ
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ٹک ٹاک جیسے پلیٹ فارمز کا مثبت اور مؤثر استعمال نہایت ضروری ہے۔ ہمیں ٹک ٹاک کو لرننگ پلیٹ فارم میں بدلنا ہے تاکہ نوجوان کچھ نیا سیکھ سکیں، یہ صرف تفریح کا ذریعہ نہ رہے بلکہ علم اور ترقی کا وسیلہ بنے۔
شزا فاطمہ نے ’اسٹیم فیڈ‘ کی لانچنگ کو اہم اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ فیچر نوجوانوں کو سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاضی جیسے شعبوں میں دلچسپی لینے کی ترغیب دے گا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہر بچے کی ڈیجیٹل شناخت بنانا لازمی ہے، تاکہ ڈیجیٹل سروسز کے ذریعے معاشرے میں ڈیجیٹل معیشت کو فروغ دیا جا سکے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ ٹیکنالوجی کا دور ہے، اور پاکستان کو اپنی نوجوان نسل کو اس میدان میں تیار کرنا ہوگا تاکہ ملک ترقی کی راہ پر گامزن رہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
’اسٹیم فیڈ‘ بھارت پاکستان ٹک ٹاک شزا فاطمہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسٹیم فیڈ بھارت پاکستان ٹک ٹاک شزا فاطمہ شزا فاطمہ ٹک ٹاک کہا کہ
پڑھیں:
چاہ بہار پورٹ پابندی: بھارت کو کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا؟
امریکا نے اعلان کیا ہے کہ وہ ایران کی اسٹریٹجک چاہ بہار بندرگاہ پر عائد پابندیوں سے دیا گیا استثنیٰ 29 ستمبر سے واپس لے رہا ہے۔ یہ رعایت بھارت کو 2018 میں ملی تھی تاکہ وہ افغانستان اور وسطی ایشیا تک رسائی کے لیے اپنے منصوبے پر کام جاری رکھ سکے۔
بھارت کے لیے چاہ بہار کی اہمیتچاہ بہار بندرگاہ ایران کے صوبے سیستان-بلوچستان میں واقع ہے اور اسے ’گولڈن گیٹ‘ بھی کہا جاتا ہے۔ یہ بندرگاہ بھارت کو پاکستان کو بائی پاس کرتے ہوئے افغانستان اور وسطی ایشیا تک متبادل تجارتی اور ٹرانزٹ راستے فراہم کرتی ہے۔
بھارت نے ایران کے ساتھ مل کر شاہد بہشتی ٹرمینل کے آپریشن کا 10 سالہ معاہدہ کیا ہے، جس کے لیے نئی دہلی نے 2024-25 میں 100 کروڑ روپے مختص کیے۔
سرمایہ کاری اور ترقیاتی منصوبےبھارت نے اب تک چاہ بہار میں بنیادی ڈھانچے اور قرض کی مد میں 120 ملین ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:امریکا نے بھارت کا چاہ بہار منصوبہ مشکل میں ڈال دیا، استثنیٰ ختم
اس بندرگاہ کے ذریعے 80 لاکھ ٹن سے زیادہ سامان منتقل کیا جا چکا ہے اور یہ افغانستان کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد پہنچانے کا بھی ذریعہ بنی۔
بھارت کے لیے مشکلاتامریکی فیصلہ بھارت کے لیے ایک نیا سفارتی چیلنج ہے۔ ایک طرف نئی دہلی کی واشنگٹن سے اہم شراکت داری ہے اور دوسری طرف ایران کے ساتھ اسٹریٹجک اور اقتصادی تعلقات۔
پابندیوں کے نفاذ کے بعد بھارت کے چاہ بہار منصوبے میں کی گئی سرمایہ کاری خطرے میں پڑ سکتی ہے اور خطے میں اس کی طویل مدتی حکمتِ عملی متاثر ہو سکتی ہے۔
امریکا کا مؤقفیاد رہے کہ امریکا نے ایرانی بندرگاہ چاہ بہار پر بھارت کو دیا گیا استثنیٰ ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق یہ اقدام تہران کے مبینہ جوہری پروگرام کے خلاف ’زیادہ سے زیادہ دباؤ‘ کی پالیسی کا حصہ ہے۔
واشنگٹن نے خبردار کیا ہے کہ چاہ بہار میں کام کرنے والے یا اس سے جڑے دیگر افراد ایران فریڈم اینڈ کاؤنٹر پرو لیفریشن ایکٹ کے تحت پابندیوں کی زد میں آ سکتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایران بھارت پاکستان چاہ بہار چاہ بہار پورٹ سینٹرل ایشیا