اسلام آباد میں ٹک ٹاک کے ’اسٹیم فیڈ‘ فیچر کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شزا فاطمہ نے کہا کہ پاکستان نے ٹیکنالوجی کے میدان میں بھارت سے برتری حاصل کرکے عالمی سطح پر اپنی شناخت قائم کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا آئی ٹی شعبہ تیزی سے ترقی کر رہا ہے، اور نوجوان نسل کو ٹیکنالوجی کی مہارتوں سے لیس کرنا وقت کی ضرورت ہے۔ شزا فاطمہ کے مطابق گزشتہ سال کے مقابلے میں انٹرنیٹ کے استعمال میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، تاہم رفتار سے متعلق عوام کے خدشات دور کرنے کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں:ملک بھر میں انٹرنیٹ بند نہیں کیا جائے گا، وزیر آئی ٹی شزا فاطمہ

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ٹک ٹاک جیسے پلیٹ فارمز کا مثبت اور مؤثر استعمال نہایت ضروری ہے۔ ہمیں ٹک ٹاک کو لرننگ پلیٹ فارم میں بدلنا ہے تاکہ نوجوان کچھ نیا سیکھ سکیں، یہ صرف تفریح کا ذریعہ نہ رہے بلکہ علم اور ترقی کا وسیلہ بنے۔

شزا فاطمہ نے ’اسٹیم فیڈ‘ کی لانچنگ کو اہم اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ فیچر نوجوانوں کو سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاضی جیسے شعبوں میں دلچسپی لینے کی ترغیب دے گا۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہر بچے کی ڈیجیٹل شناخت بنانا لازمی ہے، تاکہ ڈیجیٹل سروسز کے ذریعے معاشرے میں ڈیجیٹل معیشت کو فروغ دیا جا سکے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ ٹیکنالوجی کا دور ہے، اور پاکستان کو اپنی نوجوان نسل کو اس میدان میں تیار کرنا ہوگا تاکہ ملک ترقی کی راہ پر گامزن رہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

’اسٹیم فیڈ‘ بھارت پاکستان ٹک ٹاک شزا فاطمہ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسٹیم فیڈ بھارت پاکستان ٹک ٹاک شزا فاطمہ شزا فاطمہ ٹک ٹاک کہا کہ

پڑھیں:

روسی تیل سے بھارت کا جنگ کی مدد کرنا ناقابل قبول، امریکہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 04 اگست 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک اعلیٰ معاون نے روس سے تیل خریدنے کے لیے بھارت پر شدید تنقید کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ نئی دہلی اس طرح یوکرین کے خلاف روسی جنگ کی بالواسطہ طور پر فنڈنگ کر رہا ہے۔

واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں امریکی حکام ماسکو سے تیل کی خریداری کے حوالے سے بھارت پر دباؤ ڈالتے رہے ہیں کہ وہ روس سے سستا تیل خریدنا بند کر دے۔

بعض بھارتی میڈیا اداروں نے پہلے اس طرح کی خبریں شائع کی تھیں کہ بھارتی کمپنیوں نے روس سے تیل کی خرید و فروخت روک دی ہے۔

تاہم صورت حال سے واقف لوگوں نے معاملے کی حساسیت کی وجہ سے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بعض میڈیا اداروں کو بتایا ہے کہ وزیر اعظم مودی کی حکومت نے بھارتی آئل ریفائنرز کو روسی تیل کی خریداری بند کرنے کی ہدایات نہیں دی ہیں اور نہ ہی خریداری روکنے کے بارے میں کوئی فیصلہ کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

ٹرمپ انتظامیہ نے کیا کہا؟

صدر ٹرمپ کے سب سے بااثر مشیروں میں سے ایک اسٹیفن ملر نے کہا کہ ٹرمپ واضح طور پر یہ مانتے ہیں کہ بھارت کو روسی تیل خریدنا بند کر دینا چاہیے۔ انہوں نے سنڈے مارننگ فیوچرز سے بات چیت میں کہا، "جو انہوں (ٹرمپ) نے بہت واضح طور پر کہا ہے وہ یہ ہے کہ بھارت کے لیے روس سے تیل خرید کر اس جنگ کی مالی امداد جاری رکھنا قابل قبول نہیں ہے۔

"

ٹرمپ کے ڈپٹی چیف آف اسٹاف روس کے ساتھ بھارت کی تیل کی تجارت کے پیمانے پر حیران نظر آئے اور انہوں نے فوکس نیوز سے کہا، "لوگ یہ جان کر حیران رہ جائیں گے کہ بھارت بنیادی طور پر روسی تیل کی خریداری میں چین کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔ یہ ایک حیران کن حقیقت ہے۔"

امریکی دباؤ کے باوجود بھارت نے ابھی تک اپنی خریداری روکنے کا کوئی اشارہ نہیں دیا ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق بھارتی حکومتی ذرائع نے اسے بتایا ہے کہ وہ روس سے تیل کی درآمد جاری رکھیں گے۔

گزشتہ ہفتے بھارتی وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ روس کے ساتھ اس کے تعلقات "مستحکم اور وقت کے ساتھ آزمائے ہوئے ہیں" اور اسے کسی تیسرے ملک کی نظر سے نہیں دیکھا جانا چاہیے۔

بھارت کے خلاف امریکی ٹیرفس

چند روز قبل ہی ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارتی سامان کی درآمد پر 25 فیصد ٹیرفس کا اعلان کیا تھا اور بھارت کی طرف سے روسی ہتھیاروں اور تیل کی خریداری پر ممکنہ جرمانے سے بھی خبردار کیا تھا۔

ٹیرفس کے اعلان کے فوراً بعد ہی ٹرمپ نے ماسکو کے ساتھ نئی دہلی کے تعلقات پر تنقید کرتے ہوئے دونوں ممالک کو "مردہ معیشت" کے طور پر بیان کیا اور کہا کہ انہیں "پرواہ نہیں" کہ بھارت روس کے ساتھ کیا کرتا ہے۔

اس کے فوری بعد امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا تھا کہ بھارت کی جانب سے روسی تیل کی خرید و فروخت سے یوکرین کے خلاف جنگ کی کوششوں میں ماسکو کو مدد مل رہی ہے اور یہ واشنگٹن کے ساتھ نئی دہلی کے تعلقات میں "یقیناً اختلاف کا ایک اہم نقطہ" ہے۔

فوکس ریڈیو کے ساتھ روبیو کے انٹرویو کو بھارتی میڈیا نے بھی تفصیل سے شائع کیا تھا، جس میں امریکی وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ صدر ٹرمپ اس حقیقت سے مایوس ہیں کہ بھارت روس سے تیل خریدنا جاری رکھے ہوئے ہے، جبکہ اسے بہت سے دیگر دوسرے تیل فروخت کرنے والے دستیاب بھی ہیں۔

امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا، "بھارت کو توانائی کی بہت زیادہ ضروریات ہیں اور اس میں تیل اور کوئلہ اور گیس خریدنے کی صلاحیت اور وہ چیزیں شامل ہیں جن کی اسے ہر ملک کی طرح اپنی معیشت کو طاقت دینے کی ضرورت ہوتی ہے، اور وہ اسے روس سے خریدتا ہے، کیونکہ روسی تیل پر پابندیاں عائد ہیں اور اسی وجہ سے وہ سستا بھی ہے۔

"

ان کا مزید کہنا تھا، "بدقسمتی سے اس سے روس کی جنگی کوششوں کو برقرار رکھنے میں مدد مل رہی ہے۔ لہٰذا یہ یقینی طور پر بھارت کے ساتھ ہمارے تعلقات میں چڑچڑاپن کا ایک اہم نقطہ ہے۔"

متعلقہ مضامین

  • روسی تیل سے بھارت کا جنگ کی مدد کرنا ناقابل قبول، امریکہ
  • جنگی جنون میں مبتلا بھارت خطے کے امن کے لیے خطرہ بن گیا: ہتھیاروں کی خریداری اور نوجوانوں کی عسکری تربیت میں اضافہ
  •  پاکستان ‘رومانیہ میں تجارتی ‘سٹریٹجک تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق
  • یورپ میں مائع آئٹمز کے ساتھ جہاز میں سفر کرنا جلد آسان
  • حالیہ علاقائی کشیدگی میں چین نے پاکستان کی غیر مشروط حمایت جاری رکھی، احسن اقبال
  • ڈیجیٹل میڈیا بہترین ہتھیار، فضائیہ نے بھارت کو 6 صفر سے شکست دی، بلاول
  • بھارت کا گنڈاپور کے بیان کو استعمال کرنا پی ٹی آئی کیلئے شرمناک: عظمیٰ بخاری
  • وفاقی وزیر آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکیشن شزا فاطمہ خواجہ کا لینڈ انفارمیشن اینڈ مینجمنٹ سسٹم مرکز کا دورہ، زراعت اور زمین کے نظم و نسق میں جاری ڈیجیٹل اور مصنوعی ذہانت پر مبنی جدید اقدامات کا جائزہ
  • بھارت کا گنڈاپور کے بیان کو فیٹف میں استعمال کرنا پی ٹی آئی کیلئے شرمناک ہے،عظمی بخاری