فیض آباد احتجاج کیس: گواہوں کے بیانات مؤخر، سماعت ملتوی
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف کے بانی کی نااہلی کے بعد فیض آباد پر ہونے والے احتجاج کے کیس کی سماعت ہوئی، کیس کی سماعت ڈیوٹی جج انسداد دہشت گردی عدالت نمبر 2 ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے کی۔
سماعت کے دوران سینیٹر فیصل جاوید، سابق ڈپٹی اسپیکر واثق قیوم، عامر کیانی اور دیگر ملزمان عدالت میں پیش ہوئے، عدالت نے تمام پیش ہونے والے ملزمان کی حاضری لگانے کے بعد کیس کی مزید سماعت ملتوی کر دی۔
کیس میں اب تک استغاثہ کے صرف 3 گواہوں کے بیانات ریکارڈ ہو چکے ہیں، جبکہ آج مزید گواہوں کے بیانات قلمبند نہ کیے جا سکے، آئندہ سماعت پر ان گواہوں پر جرح کی جائے گی اور مزید گواہوں کے بیانات بھی ریکارڈ ہوں گے۔
عدالتی ذرائع کے مطابق علی امین گنڈاپور تاحال اشتہاری ہیں اور ان کا اسٹیٹس ختم نہیں ہو سکا، یاد رہے کہ علی امین گنڈا پور سمیت دیگر کے خلاف یہ مقدمہ تھانہ انڈسٹریل ایریا میں درج کیا گیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ابوالحسنات محمد ذوالقرنین احتجاج اسلام آباد انسداد دہشت گردی عدالت سابق ڈپٹی اسپیکر علی امین گنڈاپور فیصل جاوید فیض آباد واثق قیوم.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ابوالحسنات محمد ذوالقرنین اسلام آباد انسداد دہشت گردی عدالت سابق ڈپٹی اسپیکر علی امین گنڈاپور فیصل جاوید فیض ا باد واثق قیوم گواہوں کے بیانات
پڑھیں:
اسلام آباد وکلاء احتجاج؛ وکیل انتظار پنجوتھہ اور صدر ہائیکورٹ بار میں تلخ جملوں کا تبادلہ
اسلام آباد:اسلام آباد ہائیکورٹ میں وکلاء احتجاج کے دوران وکیل انتظار حسین پنجوتھہ اور صدر ہائیکورٹ بار واجد گیلانی کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا جبکہ ہاتھا پائی کی بھی کوشش کی گئی۔
صدر ہائیکورٹ بار واجد گیلانی نے اہم پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اگر وکلا نے واجد گیلانی کے خلاف کچھ کیا ہوتا تو میں انہیں معاف کر دیتا، چونکہ یہ حملہ بار کے صدر اور سیکرٹری پر تھا اس لیے کارروائی سے پیچھے نہیں ہٹوں گا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ بار کے صدر نے انکے ساتھ ہاتھا پائی کرنے والے وکلاء کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کر لیا۔
واجد گیلانی نے کہا کہ ہم کسی جج کی پراکسی نہیں ہیں، رول آف لاء اور آئین کی بالادستی کے لیے کھڑے ہوں، ہم یہاں عزت کمانے آتے ہیں۔ زینب جنجوعہ اور ایمان مزاری اداروں کو مضبوط کرنے کی بات کریں۔
سیکریٹری اسلام آباد ہائی کورٹ بار منظور ججہ نے کہا کہ جو وکلاء آج کے واقعے پر ملوث تھے انکے خلاف دہشت گردی کے پرچے درج ہوں گے۔ واقعے میں ملوث وکلاء کے لائسنس منسوخی کے لیے اسلام آباد بار کونسل سے رابطہ کریں گے۔
منظور ججہ نے کہا کہ جسٹس طارق جہانگیری ہماری بار کے ممبر رہے اور جج بنے، ڈگری کا ایشو اتنا عرصہ پینڈنگ نہیں رہنا چاہیے، اس پر فیصلہ ہونا چاہیے، ہم حملہ آور وکلا کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج کروانے کی درخواست دیں گے۔
سیکریٹری بار نے کہا کہ وکلا کے لائسنس منسوخ کروانے کے لیے بار کونسل کو بھی درخواست دیں گے، ججز کے ٹاؤٹ نا بنیں، ججز اپنا کیس لڑ رہے ہیں، آج بھی سپریم کورٹ گئے ہوئے ہیں، ججز کے ٹاؤٹس کو ننگا کریں گے۔
وائس چیئرمین اسلام آباد بار کونسل نصیر کیانی نے کہا کہ طارق جہانگیری کے کیس کو لے کر کوئی اپنا ایجنڈا پورا نا کرے، کوئی ایسا کرنا چاہتا ہے تو وہ ہم نہیں ہونے دیں گے، صدر اور سیکریٹری پر حملہ کرنے والوں کا ہائی کورٹ میں داخلہ بند کریں گے۔
اسلام آباد بار کونسل کے وائس چیئرمین کا کہنا تھا کہ جیسے ہی ہمارے پاس درخواست آئی، وکلا کے لائسنس معطل کریں گے، ہم کسی کے ہاتھوں بلیک میل نہیں ہوں گے۔