پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں 700 پوائنٹس کا اضافہ، انڈیکس نئی بلندیوں پر
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں جمعرات کے روز کاروبار کے آغاز پر خریداری کا رجحان برقرار رہا، جس کی وجہ مضبوط معاشی امکانات اور اچھی کارپوریٹ آمدن رہی، بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس نے کاروباری دن کے ابتدائی گھنٹوں میں 700 سے زائد پوائنٹس کا اضافہ ریکارڈ کیا۔
صبح 10 بجے کے ایس ای-100 انڈیکس 726.29 پوائنٹس یعنی 0.
خریداری کا رجحان اہم شعبوں میں دیکھا گیا جن میں تیل و گیس کی تلاش، آئل مارکیٹنگ کمپنیاں، بجلی کی پیداوار اور ریفائنری شامل ہیں، بڑی کمپنیوں کے حصص جیسے کہ اے آر ایل، حبکو، ایم اے آر آئی، او جی ڈی سی، پی ایس او، اور پی پی ایل سبز زون میں ٹریڈ کرتے نظر آئے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروباری حجم 26 ارب روپے سے زائد، اسٹاک مارکیٹ کا مستقبل کیا ہوگا؟
واضح رہے کہ گزشتہ روز بھی اسٹاک ایکسچینج نے اپنی تاریخی تیزی برقرار رکھی اور کے ایس ای 100 انڈیکس میں 2,051 پوائنٹس یعنی 1.43 فیصد کا اضافہ ہوا، جس کے بعد انڈیکس 145,088.50 کی بلند ترین سطح پر بند ہوا۔
وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے اسٹاک انڈیکس کے 145,000 پوائنٹس کی سطح عبور کرنے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ حکومت کی کاروبار دوست پالیسیوں پر سرمایہ کاروں کے اعتماد کا اظہار ہے۔
وزیراعظم نے اسٹاک مارکیٹ کی تیزی کو کاروبار دوست اصلاحات کا نتیجہ قرار دیا اور کہا کہ سرمایہ کاری کو فروغ دینا ان کی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تیزی برقرار، 100 انڈیکس 1,42,000 کی سطح عبور کرگیا
جمعرات کے روز ایشیائی اسٹاک مارکیٹس میں اضافہ دیکھا گیا، جبکہ جاپان کی مارکیٹ نے ریکارڈ سطح کو چھو لیا۔ وال اسٹریٹ پر ٹیکنالوجی حصص میں تیزی، اچھی کارپوریٹ آمدن اور امریکہ میں شرح سود میں کمی کی توقعات نے سرمایہ کاروں کے اعتماد کو سہارا دیا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان یوکرین جنگ پر ممکنہ ملاقات نے یورپین مارکیٹ کو سہارا دیا، جبکہ روس پر پابندیوں کے امکانات کا جائزہ لیتے ہوئے تیل کی قیمتوں پر دباؤ دیکھا گیا۔
ادھر مارکیٹ نے ٹرمپ کی نئی تجارتی دھمکیوں کو نظرانداز کیا، جن میں بھارت سے روسی تیل کی خریداری پر اضافی 25 فیصد ٹیرف اور چپس پر 100 فیصد ڈیوٹی شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے ایک اور نیا ریکارڈ قائم کردیا
جاپان کا ٹوپکس انڈیکس 0.9 فیصد اضافے سے اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا، جبکہ ٹیکنالوجی پر مبنی نکی انڈیکس نے بھی اسی شرح سے اضافہ کیا۔
تائیوان کا اسٹاک انڈیکس 2.3 فیصد بڑھ کر ایک سال کی بلند ترین سطح پر آ گیا جبکہ جنوبی کوریا کا کوسپی 0.6 فیصد بڑھا، ہانگ کانگ کا ہینگ سینگ انڈیکس 0.4 فیصد اور چین کے مین لینڈ کے بلیو چِپس 0.3 فیصد بڑھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
100 انڈیکس امریکی صدر او جی ڈی سی ایشیائی اسٹاک مارکیٹس بینچ مارک پاکستان اسٹاک ایکسچینج پی ایس او پی پی ایل ڈونلڈ ٹرمپ روسی صدر شہباز شریف وزیر اعظم ولادیمیر پیوٹن یوکرینذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: 100 انڈیکس امریکی صدر او جی ڈی سی ایشیائی اسٹاک مارکیٹس پاکستان اسٹاک ایکسچینج پی ایس او پی پی ایل ڈونلڈ ٹرمپ شہباز شریف ولادیمیر پیوٹن یوکرین
پڑھیں:
چین کی انیس ٹریلین ڈالر کی اسٹاک مارکیٹ غیر ملکیوں کے لیے پھر پرکشش
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 ستمبر 2025ء) چین میں ملکی دارالحکومت بیجنگ اور خصوصی انتظامی علاقے ہانگ کانگ سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق تین سال قبل غیر ملکی سرمایہ کاروں نے چینی بازار حصص کو ناقابل سرمایہ کاری قرار دیتے ہوئے وہاں سے نکلنا شروع کر دیا تھا، لیکن اب یہی بیرونی سرمایہ کار دوبارہ چینی اسٹاک مارکیٹ کی طرف کھنچے چلے آ رہے ہیں۔
چین ’بیلٹ اینڈ روڈ‘ منصوبے کو سعودی عرب تک لے جانے کا خواہش مند
اس عمل میں ایسے افراد اور اداروں کو حوصلہ افزائی ان امکانات کی وجہ سے بھی ہو رہی ہے جو چینی منڈی اب ٹیکنالوجی کے شعبے میں انویسٹمنٹ کے لیے پیش کر رہی ہے۔
ساتھ ہی یہ پہلو بھی نمایاں اہمیت کا حامل ہے کہ بہت سے انٹرنیشنل انویسٹر اب امریکی اثاثوں میں سرمایہ کاری سے ہٹ کر بھی اپنے لیے زیادہ تنوع اور کامیابی کی تلاش میں ہیں۔
(جاری ہے)
چین میں مصنوعی ذہانت کے استعمال اور سیمی کنڈکٹرز کے شعبوں میں ترقیبیرونی سرمایہ کار اب چین میں دوبارہ زیادہ سرمایہ کاری کے منصوبے کیوں بنا رہے ہیں؟ اس کے اسباب متنوع ہیں۔ مثلاﹰ چینی معیشت نے اپنے ہاں مصنوعی ذہانت یا اے آئی کو اپنانے میں بڑی تیزی دکھائی ہے۔ چین اپنے ہاں سیمی کنڈکٹرز کی تیاری کے شعبے میں بھی تیز رفتاری سے کام کر رہا ہے اور چینی کمپنیاں ادویات کی تیاری میں بھی بڑی جدت پسندی سے کام لے رہی ہیں۔
ان حالات میں ملکی اسٹاک مارکیٹ میں لسٹڈ کمپنیاں جب متاثر کن منافع کماتی ہیں، تو وہ نئے ملکی سرمایہ کاروں کے ساتھ ساتھ بڑے بیرونی سرمایہ کاروں کو بھی اپنی طرف متوجہ کر لیتی ہیں۔
چین اگرچہ اس وقت دنیا کی سب سے بڑی معیشت امریکہ کے ساتھ محصولات کے باعث ایک باقاعدہ تجارتی جنگ میں بھی الجھا ہوا ہے، تاہم دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت کے طور پر چینی ترقی نے بین الاقوامی سطح پر سرمایہ کاری کرنے والے اداروں کو اس چینی امریکی تجارتی جنگ کی وجہ سے کسی خوف میں مبتلا نہیں کیا۔
ایسے انویسٹرز کے لیے تسلی کی بات یہ بھی ہے کہ تجارتی محصولات سے متعلق چینی امریکی تنازعے میں اب ''جنگ بندی‘‘ ہو چکی ہے اور چینی حکومت کی طرف سے مالیاتی پالیسی کے حوالے سے داخلی ماحول بھی زیادہ ''پرسکون اور آرام دہ‘‘ بنایا جا رہا ہے۔
شنگھائی اور ہانگ کانگ کے بازار ہائے حصص کی شاندار کارکردگیچین کے تجارتی مرکز شنگھائی میں اسٹاک مارکیٹ کا انڈکس ابھی گزشتہ ہفتے ہی پچھلی ایک دہائی کے دوران اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا تھا۔
اسی طرح گزشتہ دنوں ہانگ کانگ کی اسٹاک مارکیٹ کی کارکردگی بھی پچھلے چار سال کے دوران اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔چین میں ان دونوں اسٹاک مارکیٹوں میں یہ حالیہ بہتری زیادہ تر صرف داخلی سرمایہ کاروں کے اعتماد کا نتیجہ تھی۔ لیکن جب غیر ملکی سرمایہ کاروں کی چینی منڈیوں میں دوبارہ بڑھتی ہوئی دلچسپی کو بھی مدنظر رکھا جائے، تو یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ آئندہ دنوں میں چینی سٹاکس کی کارکردگی مزید بہتر ہی ہو گی۔
ٹرمپ کے ٹیرف سے عالمی اقتصادی ترقی کی رفتار سست، آئی ایم ایف
بریٹ بارنا ایک سابق ہیج فنڈ مینیجر ہیں، جو اب نیو یارک میں اپنا ایک انویسٹمنٹ آفس چلاتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ''دوسروں سے پہلے پرواز شروع کرنے والے پرندوں کے طور پر‘‘ کئی غیر ملکی سرمایہ کار تو واپس چین پہنچ بھی چکے ہیں۔
بریٹ بارنا نے کہا، ''چینی اسٹاک مارکیٹیں دلچسپ ہیں اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو اپنی طرف کھینچ رہی ہیں۔
‘‘ بارنا کے مطابق وہ خود بھی اب ایک ایسا نیا انویسٹمنٹ پلیٹ فارم متعارف کرانے کا ارادہ رکھتے ہیں، جس کے ذریعے امریکہ اور یورپ کے سرمائے کی چینی مالیاتی منڈیوں تک رسائی کو ممکن بنایا جا سکے۔ چینی اسٹاک مارکیٹ کی مالیتبین الاقوامی مالیاتی ماہرین کے مطابق چینی اسٹاک مارکیٹ، اگر اس میں ہانگ کانگ کو بھی شامل کر لیا جائے، کی مجموعی مالیت تقریباﹰ 19 ٹریلین ڈالر کے برابر بنتی ہے۔
الائنس گلوبل انویسٹرز نامی ادارے کے چین میں سرگرم یونٹ کے چیف انویسٹمنٹ آفیسر ژینگ یوچینگ کہتے ہیں، ''ایک سال پہلے تک لوگ چینی اسٹاکس سے دور بھاگتے تھے۔ آج ان کی حالت یہ ہے کہ وہ ثابت قدمی کے ساتھ بہت اچھی طرح ترقی کر رہے ہیں اور انہیں نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔‘‘
اسی طرح بین الاقوامی سرمایہ کاری فرم کیمبرج ایسوسی ایٹس کے سینئر انویسٹمنٹ ڈائریکٹر بینجمن لو نے نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ ان کے ادارے کو سال رواں کے دوران اب تک تقریباﹰ 30 ایسی درخواستیں موصول ہو چکی ہیں، جن میں انٹرنیشنل اسٹاک انویسٹمنٹ کرنے والی شخصیات یا اداروں نے کہا کہ ان کے لیے چین میں سرمایہ کاری کے امکانات کا جائزہ لیا جائے۔
ادارت: افسر اعوان