روس سے تیل کی خریداری پر چین پر بھی مزید ٹیرف عائد کیا جا سکتا ہے، ٹرمپ نے دھمکی دے دی
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ روس سے تیل خریدنے پر چین پر بھی مزید سخت ٹیرف عائد کیا جا سکتا ہے۔
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہاکہ بھارت پر پہلے ہی 50 فیصد ٹیرف نافذ کیا جا چکا ہے اور اسی طرز پر چین کے خلاف بھی اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ ٹیرف: چین کا امریکا کے خوشامدی ممالک کو سزا دینے کا اعلان
ان کا کہنا تھا کہ چین کی جانب سے روسی تیل کی درآمد پر انہیں تشویش ہے اور اس بنا پر چین پر اضافی تجارتی پابندیاں لگائی جا سکتی ہیں، جبکہ روس پر کس نوعیت کا ٹیرف عائد کرنا ہے، اس کا فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔
ٹرمپ نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ روسی حکام سے ان کی حکومت کی بات چیت مثبت انداز میں آگے بڑھ رہی ہے اور جلد ہی اعلیٰ سطحی ملاقات متوقع ہے۔ انہوں نے کہاکہ مائیکرو چِپس اور سیمی کنڈکٹرز کی درآمد پر تقریباً 100 فیصد ٹیرف لگانے کا ارادہ ہے۔
اس کے علاوہ انہوں نے ایران کو بھی متنبہ کیاکہ اگر تہران نے دوبارہ جوہری پروگرام کی طرف پیش قدمی کی تو امریکہ کارروائی کرے گا۔
یاد رہے کہ بدھ کے روز صدر ٹرمپ نے بھارت سے درآمد ہونے والی مصنوعات پر اضافی 25 فیصد ٹیرف عائد کردیا، جس کے بعد بھارت پر مجموعی امریکی ٹیرف 50 فیصد ہو گیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارت روس سے براہ راست اور بالواسطہ طور پر تیل درآمد کر رہا ہے، جس کے باعث اس پر اضافی ڈیوٹی عائد کرنا ضروری سمجھا گیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے بھارت پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ وہ اچھا تجارتی شراکت دار ثابت نہیں ہوا، کیونکہ روسی تیل کی خریداری کے ذریعے یوکرین جنگ کو ایندھن فراہم کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: تجارتی جنگ: ڈونلڈ ٹرمپ کا بھارت پر مزید 25 فیصد ٹیرف عائد، مجموعی ٹیرف 50 فیصد ہوگیا
ادھر بدھ کو صدر ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے ماسکو میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے ملاقات کی۔ کریملن کا کہنا ہے کہ یہ ملاقات تعمیری اور مفید رہی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews امریکی صدر بھارت پر ٹیرف تجارتی جنگ ٹیرف کی دھمکی چین ڈونلڈ ٹرمپ وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکی صدر بھارت پر ٹیرف تجارتی جنگ ٹیرف کی دھمکی چین ڈونلڈ ٹرمپ وی نیوز ٹیرف عائد فیصد ٹیرف بھارت پر پر چین کیا جا کہ روس
پڑھیں:
ٹرمپ کا میئر نیویارک کیلئے اینڈریو کومو کی حمایت کا اعلان، ممدانی کی جیت پر فنڈز کی کٹوتی کی دھمکی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سابق گورنر اینڈریو کومو کی نیویارک سٹی کے میئر کے طور پر حمایت کا اعلان کیا اور خبردار کیا کہ اگر ڈیموکریٹک امیدوار زہران ممدانی میئر کا الیکشن جیت گئے تو وہ شہر کے وفاقی فنڈز روک سکتے ہیں۔
ریپبلکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ جو نیویارک کے میئر کے انتخاب پر اکثر تبصرہ کرتے رہے ہیں، نے جماعتی حد پار کرتے ہوئے کومو کی حمایت کرکے انتخابی مہم میں مزید مداخلت کی، انہوں نے ممدانی اور ریپبلکن امیدوار کرٹس سلیوا دونوں کے مقابلے میں کومو کا ساتھ دیا، سلیوا ایک بڑے ڈیموکریٹک شہر میں عوامی سرویز میں کافی پیچھے ہیں۔
مائیک کومو، جو طویل عرصے سے ڈیموکریٹک پارٹی کے سینئر رہنما رہے ہیں، ممدانی کے ہاتھوں ڈیموکریٹک پرائمری میں شکست کے بعد بطور آزاد امیدوار انتخاب لڑ رہے ہیں۔
منگل کو ہونے والا نیویارک سٹی کا انتخاب قومی سطح پر بڑی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے کیونکہ ٹرمپ کی مخالفت کے تناظر میں اسے خاص طور پر ڈیموکریٹک پارٹی کی مستقبل کی سمت کے تعین میں اہم سمجھا جا رہا ہے ۔
خود کو ’ڈیموکریٹک سوشلسٹ‘ کہنے والے 34 سالہ زہران ممدانی سروے میں کومو سے آگے ہیں، انہوں نے نوجوان اور ترقی پسند ووٹرز کو متحرک کیا ہے لیکن اس سے پارٹی کے معتدل طبقے میں تشویش پیدا ہوئی ہے کہ کہیں پارٹی بہت زیادہ بائیں بازو کی طرف نہ چلی جائے۔
ریپبلکنز نے ممدانی پر انتخابی مہم کے دوران سخت تنقید کی ہے، اور ٹرمپ نے انہیں ’کمیونسٹ امیدوار‘ قرار دیا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا ویب سائٹ ٹروتھ سوشل پر لکھا کہ ’چاہے آپ کو اینڈریو کومو پسند ہوں یا نہیں، آپ کے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں، آپ کو انہیں ووٹ دینا چاہیے اور امید کرنی چاہیے کہ وہ بہترین کام کریں گے، وہ اس کے قابل ہیں، ممدانی نہیں‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’اگر کمیونسٹ امیدوار زہران ممدانی نیویارک سٹی کے میئر کے الیکشن میں جیت جاتے ہیں تو یہ بہت مشکل ہوگا کہ میں کم ازکم درکار فنڈز کے علاوہ اپنے پہلے پیارے گھر کے لیے وفاقی فنڈز فراہم کروں‘۔
نیویارک ریاست کے کمپٹرولر کی رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت مالی سال 2026 میں نیویارک سٹی کو 7.4 ارب ڈالر فراہم کر رہی ہے، جو شہر کے کل بجٹ کا تقریباً 6.4 فیصد بنتا ہے۔
ٹرمپ اپنی دوسری مدت صدارت میں ماحولیاتی پالیسیوں، ٹرانس جینڈر حقوق، اسرائیل کے خلاف فلسطین کے حق میں مظاہروں، اور نسلی مساوات کی پالیسیوں پر وفاقی فنڈز میں کٹوتی کی دھمکیاں دیتے رہے ہیں۔
یوگنڈا نژاد ریاستی اسمبلی کے رکن زہران ممدانی نے 24 جون کو ہونے والے ڈیموکریٹک پرائمری میں حیران کن کامیابی حاصل کی تھی۔
زہران ممدانی نے اپنی انتخابی مہم میں نیویارک کے عوام کو ایسے روایتی سیاستدانوں کے خلاف منظم کیا ہے جیسے اینڈریو کومو، جو تین بار نیویارک کے گورنر منتخب ہوئے لیکن 2021 میں جنسی ہراسانی کے الزامات پر استعفیٰ دے دیا۔
امریکی محکمہ انصاف کی تحقیقات میں بھی یہ نتیجہ نکلا کہ اینڈریو کومو نے کم از کم 13 خواتین سرکاری ملازماؤں کے لیے جنسی طور پر ہراساں کرنے والا ماحول پیدا کیا۔
زہران ممدانی نے ٹرمپ کی جانب سے اینڈریو کومو کی حمایت کے بعد ایک ریلی میں کہا کہ ’امریکا کو دوبارہ عظیم بناؤ تحریک کا اینڈریو کومو سے اتحاد ڈونلڈ ٹرمپ کی اس سوچ کو ظاہر کرتا ہے کہ وہی میئر ان کے لیے سب سے موزوں ہوگا، وہ دونوں ایک جیسے ڈونرز، ایک جیسا محدود وژن اور ایک جیسی بے خوفی رکھتے ہیں‘۔
زہران ممدانی کے منشور میں نیویارک کے امیر ترین طبقے پر ٹیکس میں اضافہ، کارپوریشن ٹیکس کی شرح بڑھانا، کرایہ منجمد کرنا اور سرکاری مالی امداد سے ہاؤسنگ کے منصوبے بڑھانا شامل ہیں۔
ان کا سیاسی ابھار ڈیموکریٹک پارٹی کے لیے امکانات اور خطرات دونوں رکھتا ہے، کیونکہ ایک طرف وہ نوجوان ووٹرز کو متوجہ کر رہے ہیں، تو دوسری جانب اسرائیل کے قبضے کے خلاف ان کے مؤقف اور ان کے سوشلسٹ نظریات نے وال اسٹریٹ اور کاروباری طبقے میں تشویش پیدا کر دی ہے۔