ٹرمپ کے مزید 25 فیصد اضافی ٹیرف عائد کرنے پر بھارت کا ردعمل آگیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس سے تیل کی خریداری بند نہ کرنے پر بھارت کی درآمدی اشیا پر مزید 25 فیصد اضافی ٹیرف عائد کردیا جو اب مجموعی طور پر 50 فیصد ہوگیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق وزارتِ خارجہ نے ڈونلڈ ٹرمپ کے اس اقدام پر اعلامیہ جاری کیا ہے جس میں اس فیصلے کو غیر مناسب قرار دیتے ہوئے اپنی ملکی مفادات اور اقتصادی سلامتی کو محفوظ رکھنے کے لیے ہر ضروری قدم اٹھانے کے عزم کا اظہار کیا گیا ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم ان معاملات پر پہلے ہی اپنا مؤقف واضح کر چکے ہیں کہ ہم اپنی ملکی ضرورت کو پورا کرنے اور اور اپنی سلامتی کو مدنظر رکھتے ہوئے درآمدات کرتے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ انتہائی افسوسناک بات ہے کہ امریکا نے روس سے تیل خریدنے پر اضافی 25 فیصد محصولات (ٹیرف) عائد کیا ہے حالانکہ یہی درآمدات دیگر ممالک بھی اپنے قومی مفاد میں کر رہے ہیں۔
بھارتی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم یہ بات دہراتے ہیں کہ امریکا کا یہ اقدام غیر منصفانہ، بلا جواز اور غیر مناسب ہیں۔ بھارت اپنے قومی مفاد کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا۔
یہی ردعمل مرکزی حکومت نے بھی پارلیمان میں دیا، جس میں مقامی صنعتوں، کسانوں اور مائیکرو، اسمال و میڈیم انٹرپرائزز (MSMEs) کے حق میں اقدامات کی یقین دہانی کرائی گئی۔
بھارت کی سیاسی جماعتوں کانگریس، بی ایس پی اور عام آدمی پارٹی سمیت اپوزیشن نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی پالیسی مردہ ہوچکی ہے۔ مودی ملک کی بہتری کے لیے اقتدار چھوڑ دیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: گیا ہے
پڑھیں:
ہمارا کوئی اضافی مطالبہ نہیں، ایم کیو ایم کا 27ویں آئینی ترمیم کی مکمل حمایت کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:۔ ایم کیو ایم نے ستائیسویں آئینی ترمیم کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ترمیم کے سلسلے میں ہم نے خود حکومت سے رابطہ کیا ہے۔ آئین میں وقت کے ساتھ ترامیم ہونی چاہییں جو ضروری ہے، کسی کو 27ویں آئینی ترمیم پر حیرانی اور پریشانی نہیں ہونی چاہیے۔
ایم کیو ایم رہنما ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے فاروق ستار اور امین الحق کے ہمراہ پارلیمنٹ ہاﺅس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چھبیسویں آئینی ترمیم کے وقت ایم کیو ایم نے واضح موقف اختیار کیا کہ ایسی جمہوریت ہونی چاہیے جس کے ثمرات عام شہری تک پہنچیں۔ اس ترمیم کا مقصد سپریم کورٹ کے آئینی بنچز میں کام کی رفتار کو بہتر بنانا تھا اور ایم کیو ایم نے اس حوالے سے کوئی اضافی مطالبہ نہیں کیا۔
27ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم نے خود حکومت سے رابطہ کیا اور وزیراعظم کے وفد سے ملاقات کی، جس سے یہ اندازا ہوا کہ یہ ترمیم بہتر گورننس اور صوبوں میں ہم آہنگی کے لیے لائی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان اہم ترین مرحلے سے گزر رہا ہے اور وقت کا تقاضا ہے کہ قیاس آرائیوں سے گریز کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد تعلیم کو صوبوں کے حوالے کیا گیا مگر یکساں مواقع نہیں فراہم کیے گئے، لہٰذا اب دوبارہ اس پر غور کیا جا رہا ہے۔ ان کی رائے میں بہبودِ آبادی کا محکمہ وفاق کے ساتھ ہونا چاہیے تاکہ زیادہ موثر اقدامات کیے جا سکیں۔
بلدیاتی حکومت کے حوالے سے ڈاکٹر صدیقی نے واضح کیا کہ جیسے وفاقی حکومت کے سربراہ اپنی مدت مکمل کرنے کے بعد عبوری سربراہ کے ذریعے اقتدار منتقل کرتا ہے، اسی طرح صوبائی حکومت کے حوالے سے بھی آئین فیصلہ کرے کہ 90دن کے اندر انتخابات ہوں اور اختیارات نئے ناظم تک منتقل کیے جائیں۔