راولپنڈی کے علاقے تھانہ روات کی حدود میں  نجی ہاؤسنگ سوسائٹی سے انسانی اعضاء کی غیر قانونی پیوندکاری کا بڑا انکشاف ہوا ہے جب کہ پولیس نے چھاپہ مار کر ایک شخص کو  بازیاب کرایا ہے جسے گردہ نکالنے کے لیے باندھ کر رکھا گیا تھا۔

موقع سے ایک ملزم کو گرفتار کر لیا گیا چھ ملزمان جن میں سرجن ڈاکٹراور دیگر معاونین شامل ہیں، فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔

راولپنڈی کے تھانہ روات کی حدود میں نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے مکان میں غیر قانونی گردہ پیوندکاری کا انکشاف اُس وقت ہوا جب پولیس گشت کے دوران شور کی آوازیں سن کر ایک مکان پر پہنچی۔

پولیس نے دروازہ نہ کھلنے پر انسانی جان کے تحفظ کے پیش نظر گھر میں داخل ہو کر ایک شخص کو کمرے سے بازیاب کرایا، جسے ڈرپ لگی حالت میں باندھ کر رکھا گیا تھا۔

گرفتار ملزم ظفراللہ نے انکشاف کیا کہ وہ اور اس کے ساتھی گردے نکال کر ملکی و غیر ملکی شہریوں کو فروخت کرتے تھے۔

فرار ہونے والوں میں  حضرو اٹک سے تعلق رکھنے والا سرجن ڈاکٹر منظور، مانسہرہ سے تعلق رکھنے والا  ڈاکٹرعامر، او ٹی اسسٹنٹ عمران، اسسٹنٹ گل نواز، زیب اور رفیق عرف فیکا شامل ہیں۔

بازیاب ہونے والے شہری زاہد حنان نے پولیس کو بتایا تعلق مقامی علاقے سے ہے اسے نوکری کا جھانسہ دے کر نشہ آور مشروب پلایا گیا اور بعد ازاں  پی ڈبلیو ڈی کے ایک ہسپتال سے ٹیسٹ کروا کر زبردستی گردہ نکالنے کی کوشش کی گئی۔

پولیس نے موقع سے آپریشن تھیٹر کا سامان اور ادویات بھی برآمد کر لی ہیں۔ذرائع کے مطابق اس گروہ کے ہاتھوں ایک غیر ملکی شہری کی مبینہ ہلاکت کی بھی بازگشت سننے میں آ رہی ہے، جس کی تحقیقات جاری ہیں۔
پولیس کے مطابق اسی سوسائٹی سے اس سے قبل بھی ایسے گروہ گرفتار کیے جا چکے ہیں۔۔۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

استعمال شدہ اور سیکنڈ ہینڈ آٹو پارٹس کی غیر قانونی کلیئرنس کا انکشاف

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251105-08-30
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا کنوینر شاہدہ اختر علی کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں استعمال شدہ اور سیکنڈ ہینڈ آٹو پارٹس کی غیر قانونی کلیئرنس کا انکشاف ہوا۔ اجلاس میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو سے متعلق سال 2010-11 اور 2013-14 کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ کنوینر کمیٹی نے کہا کہ ہردوسرا کیس کورٹ کیس ہے، جتنے بھی آڈٹ پیراز ہیں سارے کورٹ کیسز ہیں، عدالت میں زیر التوا معاملات ہم سیٹل نہیں کرسکتے۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ وکیلوں کی فیس اب بڑھ گئی ہے، وکیل کو 30 لاکھ تک بھی دیے ہیں۔ کنوینر کمیٹی نے کہا کہ ریفارمز کی طرف جانا چاہیے، زیادہ تر آڈٹ پیراز آپ لوگوں کے ہیں، ایف بی آر کی جانب سے درآمدی پالیسی آرڈر 2009 کی خلاف ورزی کا آڈٹ اعتراض کیا گیا، استعمال شدہ اور سیکنڈ ہینڈ آٹو پارٹس کی غیر قانونی کلیئرنس کا انکشاف ہوا۔ آڈٹ میں کہا گیا کہ درآمدی پالیسی آرڈر 2009 کے تحت استعمال شدہ آٹو پارٹس کی درآمد پر پابندی تھی، اسلام آباد اور ملتان کسٹمز نے سیکنڈ ہینڈ آٹو پارٹس کی کلیئرنس ریڈمپشن فائن کے ذریعے کی۔ آڈٹ حکام نے بریفنگ دی کہ آٹو پارٹس کی یہ کلیئرنس درآمدی پالیسی کی خلاف ورزی تھی، ڈی اے سی نے وزارتِ تجارت سے وضاحت طلب کرنے کی ہدایت دی، وزارتِ تجارت کی پالیسی کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا تھا۔ بلال احمد خان نے کہا کہ کیا آڈٹ نے اس حوالے سے وزارت قانون کو یہ وضاحت لکھی تھی، آڈٹ حکام نے بریفنگ میں کہا کہ آڈٹ کا کام وضاحت دینا نہیں چیزوں کی نشاندہی کرنا ہوتی ہے، ہماری نظر میں دونوں آٹو پارٹس کی کلیئرنس میں تضاد ہے۔ پی اے سی ذیلی کمیٹی نے ایف بی آر سے چار ہفتوں میں تفصیلی رپورٹ مانگ لی۔ پرال میں غیر مجاز پی سی ٹی ہیڈنگز اور کسٹم ڈیوٹی ریٹس شامل کرنے سے 2 کروڑ 13 لاکھ روپے کا نقصان ہوا، آڈٹ کے مطابق پاک چین کے 2006 کے معاہدے کے تحت 5,909 چینی اشیاء پر کسٹم ڈیوٹی میں رعایت دی گئی، ایم سی سی اسلام آباد نے درآمدی سامان کو غلط پی سی ٹی ہیڈنگز میں درج کیا۔ آڈٹ حکام نے بریفنگ دی کہ کسٹم اور پرال حکام نے غلط اندراج پر کوئی کارروائی نہیں کی،کم کسٹم ڈیوٹی ریٹس کے اطلاق سے قومی خزانے کو 2 کروڑ 13 لاکھ روپے کا نقصان ہوا، کسٹم حکام اور پرال حکام دونوں غلط اندراج کے ذمہ دار ہیں۔ممبر پی اے سی بلال احمد نے کہا یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ پرال میں غلط اندراج کیا جائے،اس سے تو ایسا لگ رہا ہے کہ آپ کے لوگ بھی ملے ہوئے تھے، ایف بی آر حکام نے کہا کہ پرال سے آدھے لوگوں کو فارغ کر دیا گیا ہے، اس کو مکمل ریویمپ کیا جا رہا ہے، پرال کا الگ سے بورڈ بنایا ہے اور اس کو مکمل ایک آزاد باڈی بنا رہے ہیں، پرال کو ایف بی آر کے انفلوئنس سے بھی نکال رہے ہیں۔ ممبر ایف بی آر سید شکیل نے کہا کہ پرال میں جن لوگوں کی غفلت پائی گئی وہ گرفتار بھی ہوئے ہیں، یہ رقم تو بہت چھوٹی ہے لیکن غلطی بہت بڑی ہے۔ ممبر ایف بی آر نے کہا کہ چین کے ساتھ 17 ارب کی تجارت ہوتی ہے اس بڑے حجم کو بھی دیکھا جائے،پی اے سی ذیلی کمیٹی نے 4 ہفتوں میں ایف بی آر سے رپورٹ طلب کر لی۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • راولپنڈی، فیک نیوز پھیلانے کے الزام میں 3 افراد گرفتار
  • کراچی گارڈن سے اغوا 2 نوجوانوں کو بلوچستان سے بازیاب کرالیا گیا
  • کالجز اور یونیورسٹیز کے سٹوڈنٹس کا پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی کا دورہ
  • کراچی، ڈمپر ایسوسی ایشن کے صدر کا گن مین گرفتار، لیاقت محسود کی گرفتاری کیلیے چھاپے
  • استعمال شدہ اور سیکنڈ ہینڈ آٹو پارٹس کی غیر قانونی کلیئرنس کا انکشاف
  • ملک میں 81 فیصد سگریٹس برانڈز پر ٹیکس اسٹمپ نہ ہونے سے بڑے پیمانے پر ٹیکس چوری کا انکشاف
  • نومولود کی مبینہ خرید و فروخت ‘ بچہ بازیاب کرلیا، اسپتال سیل
  • اکشے کو سیٹ پر 100 انڈے کیوں مارے گئے؟ کوریوگرافر کا حیران کن انکشاف
  • راولپنڈی میں ڈینگی کے 11 نئے کیسز رپورٹ، مجموعی تعداد 1372 تک پہنچ گئی
  • کراچی، اورنگی ٹاؤن میں پولیس کا مقابلہ، ایک ڈاکو زخمی حالت میں گرفتار