پاکستان اور امریکہ کی دو طرفہ تجارت کے حتمی اعداد و شمار سامنے آگئے، جس کے مطابق گزشتہ مالی سال پاک امریکہ تجارت کا حجم 7 ارب 59 کروڑ 80 لاکھ ڈالر رہا۔دستاویزمیں بتایا گیا کہ پاکستان نے ایک سال میں امریکہ کو 5 ارب 83 کروڑ ڈالر کی برآمدات کیں.جس میں گزشتہ مالی سال کی نسبت 10 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔دستاویز کے مطابق امریکہ کی پاکستان کو درآمدات کا حجم ایک ارب 76 کروڑ 30 لاکھ ڈالر رہا.

جس میں گزشتہ سال 40 فیصد اضافہ ہوا۔ایک سال میں امریکہ کے ساتھ پاکستان کا تجارتی سرپلس 4 ارب ڈالر سے زائد رہا، پاکستان نے امریکہ کو زیادہ برآمدات بستر، میز، بیت الخلا اور کچن چادروں کی کیں، ان برآمدات کا حجم 1.038 ارب ڈالر رہا، جبکہ مردانہ سوٹ، جیکٹ اور ٹراؤزر کی برآمدات 936 ملین ڈالر رہیں۔دستاویزمیں بتایا گیا کہ امریکہ کو تیار شدہ ملبوسات اور ڈریس پیٹرن کی برآمدات 386 ملین، ٹی شرٹس 36 کروڑ 10 ڈالر، اس کے علاوہ جرسیوں اور پل اوورز کی برآمدات 31 کروڑ 20 لاکھ ڈالر رہیں۔اسی طرح جرابوں کی برآمدات 27 کروڑ 80 لاکھ، چمڑے کی مصنوعات 16 کروڑ 50 لاکھ، جبکہ خواتین کے ملبوسات 15 کروڑ 70 ڈالررہیں۔دستاویز میں بتایا گیا کہ پاکستان نے امریکہ سے سب سے زیادہ 39 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی روئی درآمد کی، اس کے علاوہ تقریبا 16 کروڑ ڈالر کے لوہے اور اسٹیل کےا سکریپ، 13 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کی سویا بین، 5 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کا کوئلہ درآمد کیا گیا۔امریکہ سے ٹربو جیٹس اور گیس ٹربائنز کی درآمدات 50 ملین ڈالر رہیں، جبکہ کمپیوٹر مشینز کی 4 کروڑ، پیٹرولیم آئل کی 3 کروڑ 80 لاکھ ڈالر، الیکٹرو میڈیکل آلات کی 3 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کی درآمد کی گئی۔دستاویز کے مطابق امریکہ سے خشک میوہ جات کی درآمدات کا حجم 3 کروڑ 30 لاکھ ڈالر رہا۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: کی برآمدات لاکھ ڈالر ڈالر رہا ڈالر کی کا حجم

پڑھیں:

پاکستان میں چھ کروڑ سے زیادہ افراد خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں.عالمی بنک کا انکشاف

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔24 ستمبر ۔2025 )عالمی بنک نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں چھ کروڑ سے زیادہ افراد خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں جو ملکی آبادی کا25اعشاریہ3فیصد ہے اپنی نئی رپورٹ میں ورلڈ بنک نے کہا ہے کہ پاکستان کی ماضی میں غربت میں کمی کی امید افزا سمت اب ایک تشویشناک رکاوٹ کا شکار ہو گئی ہے، جس سے برسوں میں مشکل سے حاصل کی گئی کامیابیاں ضائع ہو رہی ہیں.

(جاری ہے)

عالمی بنک کی رپورٹ حکومت کے ان دعوﺅں اور اعدادوشمارکی نفی کرتی ہے جن کے مطابق ملک میں غربت کم ہورہی ہے آزاد ذرائع کے مطابق خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے والوں کی تعداد 25فیصد سے کہیں زیادہ ہے اور ملک میں49فیصد کے قریب لوگ نئے کپڑے خریدنے کے قابل نہیں رہے جس کی وجہ سے پاکستان میں استعمال شدہ کپڑوں اور دیگر گھریلو اشیاءکی مانگ میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے.

ماہرین کا کہنا ہے کہ عالمی بنک کی رپورٹ حالیہ سیلاب‘بجٹ اور قومی خسارے کو پورا کرنے کے لیے اٹھائے جانے والے معاشی اقدامات سے پہلے کی ہے ‘حالیہ سیلاب سے لاکھوں خاندان اور ان کا روزگار متاثرہوا ہے جس کے نتائج سامنے آنے میں وقت لگے گا کیونکہ ملک میں بجٹ کے بعد مالی سال کا آغازجولائی میں ہوتا ہے اور مالی سال کے آغازکے ساتھ ہی نئے ٹیکس‘ڈیوٹیز‘قیمتوں میں اضافے جیسے اقدامات پر عمل درآمد شروع ہوتا ہے .

عالمی بنک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2001 میں غربت کی شرح 64.3 فیصد تھی جو 2018 میں کم ہو کر 21.9 فیصد تک آگئی تھی رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ 2015 تک سالانہ اوسطاً تین فیصد کی شرح سے غربت میں واقع ہوئی تاہم اس کے بعد یہ شرح کم ہو کر ایک فیصد پوائنٹ سے بھی کم رہ گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حالیہ برسوں میں غربت کی شرح دوبارہ بڑھ کر 25.3 فیصد تک پہنچ گئی ہے.

ورلڈ بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان کے مختلف صوبوں میں غربت کی شرح نمایاں طور پر مختلف ہے پنجاب میں غربت کی شرح 16.3 فیصد ہے جو کہ ملک میں سب سے کم ہے لیکن آبادی کے بڑے حجم کی وجہ سے ملک کے 40 فیصد غریب اسی صوبے میں رہتے ہیں بلوچستان جو کہ ملک کا سب سے غریب صوبہ ہے وہاں 42.7 فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہی ہے تاہم مجموعی طور پر کم آبادی کے باعث صوبے میں ملک کے بارہ فیصد غریب موجود ہیں سندھ اور خیبر پختونخوا میں غربت کی شرح بالترتیب 24.1 اور 29.5 فیصد ہے.

رپورٹ کے مطابق سال 2020 کے بعد سے آنے والے مسلسل بحرانوں سے پاکستان میں غربت کے خاتمے کی کوششوں کو گہرا دھچکا لگا ہے ورلڈ بینک کے مطابق کووڈ 19 کی وبا نے ملک کو شدید صحت اور معاشی بحران سے دوچار کیا جس کا سب سے زیادہ اثر غیر رسمی شعبے پر پڑا جو کہ 85 فیصد سے زائد پاکستانیوں کے روزگار کا بنیادی ذریعہ ہے کورونا وبا کے نتیجے میں لاکھوں افراد بے روزگار ہوئے، آمدن میں کمی آئی اور شہری غریب آبادی کو سب سے زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اس عرصے کے دوران قومی سطح پر غربت کی شرح بڑھ کر 24.7 فیصد تک پہنچ گئی.

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ معاشی عدم استحکام اور تیزی سے بڑھتی ہوئی مہنگائی نے عوام کی قوتِ خرید کو شدید متاثر کیا ہے صورتِ حال اس وقت مزید ابتر ہوگئی جب 2022 کے تباہ کن سیلابوں نے تین کروڑ 30 لاکھ افراد کو متاثر کیا، لاکھوں مکانات کو نقصان پہنچایا اور روزگار کے ذرائع تباہ کیے. 

متعلقہ مضامین

  • ویتنام اور پاکستان کے درمیان ترجیحی تجارتی معاہد ہ جلد ہو گا ‘سفیر
  • پاکستان میں چھ کروڑ سے زیادہ افراد خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں.عالمی بنک کا انکشاف
  • پاکستان کی فارما صنعت کو عالمی پہچان ملنے لگی، ہیلیون کا 12 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان
  • پاکستان کا افغانستان سے درآمدات پر انحصار میں اضافہ‘ برآمدات میں کمی
  • عالمی منڈی میں خام تیل مہنگا، پاکستان میں درآمدات میں کمی ریکارڈ
  • کاروباری ہفتے کے پہلے روز سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ، نئی قیمت 4 لاکھ کے قریب پہنچ گئی
  • پٹرولیم مصنوعات کی درآمدات میں کمی، دو ماہ میں 5 فیصد کی سالانہ کمی ریکارڈ
  • ملکی زرمبادلہ ذخائر 20 ارب ڈالر کے قریب پہنچ گئے ، برآمدات میں نمایاں اضافہ
  • پاکستان کا افغانستان سے درآمدات پر انحصار میں اضافہ، برآمدات میں کمی ریکارڈ
  • ملکی معیشت ترقی کی راہ پر؛ زرمبادلہ ذخائر 20 ارب ڈالر کے قریب، برآمدات میں نمایاں اضافہ