سرکاری ملکیتی ادارےکے سی ای او نے 32ماہ میں35کروڑ50لاکھ کے فوائد لیے
اشاعت کی تاریخ: 10th, August 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) عوامی اخراجات پر مالی عیاشی کی ایک نمایاں مثال میں ایک سرکاری ملکیتی کاروباری ادارےکے چیف ایگزیکٹیو آفیسر (سی ای او) نے بورڈ کی منظوری سے 32 ماہ کے دوران 35 کروڑ 40 لاکھ روپے سے زائد کے فوائد حاصل کیے۔یہ سب کچھ “قانونی” طور پر بورڈ کے “آزاد” اختیارات استعمال کرتے ہوئے کیا گیا، جس نے سی ای او کو بے مثال مراعات دینے میں کوئی کسر نہ چھوڑی، حالانکہ ان کی مقررہ ماہانہ تنخواہ صرف 5 لاکھ روپے تھی،یہ سرکاری ملکیتی ادارہ ایک مالیاتی خدمات فراہم کرنے والی فرم ہے جو بیمہ کے شعبے سے متعلق ہے۔سرکاری ذرائع نے نجی خبررساں ادارے کو بتایا کہ حکومت نے اقتصادی وزارت سے منسلک ایک سرکاری ملکیت کے تجارتی ادارے( ایس او ای) کے سی ای او سے متعلق یہ “غیر معمولی معاملہ” دریافت کیا ہے۔تفصیلات کے مطابق سی ای او کو 2022 میں وفاقی حکومت نے اسپیشل پروفیشنل پے اسکیل III میں 5 لاکھ روپے ماہانہ مقررہ تنخواہ پر تعینات کیا۔ ان کی تقرری کے ایک دن بعداسی بورڈ نے انہیں بھاری الاؤنسز، فوائد، مراعات اور مقررہ بونسز (5 کروڑ 63 لاکھ روپے) کے ساتھ پرفارمنس بونسز (2 کروڑ 75 لاکھ روپے) بھی دے دیے جس نے انہیں اس تنخواہ پر تعینات کرنے کی سفارش کی تھی اوراس کے نتیجے میں صرف 32 ماہ میں اس کے حاصل کردہ مالی فوائد 35 کروڑ 50 لاکھ روپے سے تجاوز کر گئے۔ایک سال بعد، SOE ایکٹ کے تحت حاصل اختیارات کے مطابق اسی بورڈ نے سی ای او کی تنخواہ میں مزید 19 لاکھ روپے ماہانہ کا اضافہ کر دیا، جس کا کل مالی اثر تقریباً 5 کروڑ 20 لاکھ روپے تھا، جس میں سے 1 کروڑ 80 لاکھ روپے جنوری 2023سے اکتوبر 2023 تک کے گزرے ہوئے عرصے (ریٹروسپیکٹیو) کے طور پر لیے گئے۔اپریل 2025 میں اپنے عہدے کے آخری دن، سی ای او نے بغیر بورڈ کی منظوری کے خود کو 5 کروڑ 23 لاکھ روپے کی ادائیگی کر دی۔ اس میں 2 کروڑ 88 لاکھ روپے کی سیورنس پے بھی شامل تھی، حالانکہ انہوں نے خود استعفیٰ دے کر ایک اور سرکاری کمپنی میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔اسی دن انہوں نے 24 لاکھ روپے کی لیو فیئر اسسٹنس، 1 کروڑ 77 لاکھ روپے کی گریجویٹی، اور 1 کروڑ 10 لاکھ روپے کار مونیٹائزیشن الاؤنس کی مد میں بھی وصول کیے، حالانکہ وہ ایک سے زیادہ کمپنی کی مہیا کردہ گاڑیاں استعمال کرتے رہے۔ اس کے علاوہ، لیو انکیشمنٹ اور لیو فیئر اسسٹنس کی مد میں 98لاکھ روپے، ڈائریکٹرز فیس کی مد میں 93لاکھ 50ہزار روپے، اور فیول، بچوں کی تعلیم، ٹریننگ، کلب ممبر شپ، انٹرٹینمنٹ، یوٹیلٹیز، میڈیکل اور دیگر فوائد کی مد میں 3 کروڑ 10 لاکھ روپے سے زائد بھی حاصل کیے گئے۔اپنے ڈھائی سالہ دور میں، سی ای او نے 23 غیر ملکی دورے کیے جن میں یو اے ای، برطانیہ، جرمنی، سنگاپور، آسٹریلیا، آذربائیجان، ملائیشیا، ہنگری، قازقستان، قطر اور سعودی عرب شامل تھے۔ ان دوروں پر کمپنی کا 5 کروڑ 86 لاکھ روپے کا خرچ آیا، حالانکہ اس سرکاری ملکیت کے تجارتی ادارے( ایس او ای) کے کاروباری دائرہ کار ان میں سے زیادہ تر دوروں کو جواز نہیں دیتا تھا۔ذرائع کے مطابق یہ واقعہ ہلا کر رکھ دینے والا ہے اور اس سے یہ خوف تقویت پکڑ رہا ہے کہ دیگر سرکاری ملکیتی تجارتی اداروں ( ایس اوایز ) میں کیاکچھ ہورہا ہوگا۔ ذرائع نے کہا کہ ایس او ای ایکٹ 2023 نے گورننس فریم ورک کو بہتر بنانے کے بجائے نجی شعبے سے آنے والے “آزاد ڈائریکٹرز” کے تعاون اور ملی بھگت سے مینجمنٹ کیلیے اختیارات کے غلط استعمال کو زیادہ آسان کرڈالا ہے۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سرکاری ملکیتی لاکھ روپے کی کی مد میں سی ای او ایس او
پڑھیں:
زرمبادلہ مارکیٹوں میں امریکی ڈالر کی نسبت پاکستانی روپے کی پرواز جاری
اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر 5 پیسے کی کمی سے 282 روپے 45 پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔ اسلام ٹائمز۔ پانڈا بانڈز کے اجراء اور غیر ملکی بینکوں کی کنسورشیم سے تجارتی قرضوں میں اضافے کیلئے 75 کروڑ ڈالر حاصل کرنے کے حصول، چائنیز مارکیٹ سے ابتدائی طور پر 25 کروڑ ڈالر کے پانڈا بانڈز کے اجراء کی منصوبہ بندی جیسے عوامل کے باعث زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ایک روزہ وقفے کے بعد منگل کو 33ویں دن بھی ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا رہا۔ رواں ماہ کے اختتام تک آئی ایم ایف مشن کی آمد اور معیشت کا جائزہ مکمل ہونے کی صورت میں کلائمیٹ فنانسنگ ساتھ 1ارب ڈالر کی اگلی قسط منظور ہونے کی توقعات اور سپلائی میں بہتری سے انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے تمام دورانیے میں ڈالر تنزلی سے دوچار رہا، جس سے ایک موقع پر ڈالر کی قدر 25 پیسے گھٹ 281 روپے 20 پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی، لیکن سیشن کے وسط میں معیشت میں طلب بڑھنے سے کاروبار کے اختتام پر ڈالر کی قدر 3 پیسے کی کمی سے 281 روپے 45 پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر 5 پیسے کی کمی سے 282 روپے 45 پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ 30 ستمبر تک حکومت کو یورو بانڈز کے عالمی سرمایہ کاروں کو 50 کروڑ ڈالر کی ادائیگیاں کرنی ہیں، لیکن مرکزی بینک کا کہنا ہے کہ زرمبادلہ کے ذخائر پر بوجھ ڈالے بغیر اس ادائیگی کا انتظام کر لیا گیا ہے۔ مزید برآں پاکستان کے مختلف شعبوں میں دیگر ممالک کے علاوہ سعودی سرمایہ کاری، قرضے اور ڈپازٹس پر مؤخر ادائیگیوں کی سہولت ملنے کی توقعات بھی زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں پر اثرانداز رہے، جس سے 33ویں دن بھی روپیہ تگڑا رہا۔