عوامی اخراجات پر مالی عیاشی کی ایک نمایاں مثال میں ایک سرکاری ملکیتی کاروباری ادارےکے چیف ایگزیکٹیو آفیسر (سی ای او) نے بورڈ کی منظوری سے 32 ماہ کے دوران 35 کروڑ 40 لاکھ روپے سے زائد کے فوائد حاصل کیے۔سرکاری ذرائع نے بتایا کہ حکومت نے اقتصادی وزارت سے منسلک ایک سرکاری ملکیت کے تجارتی ادارے ( ایس او ای) کے سی ای او سے متعلق یہ “غیر معمولی معاملہ” دریافت کیا ہے۔تفصیلات کے مطابق سی ای او کو 2022 میں وفاقی حکومت نے اسپیشل پروفیشنل پے اسکیل III میں 5 لاکھ روپے ماہانہ مقررہ تنخواہ پر تعینات کیا۔ ان کی تقرری کے ایک دن بعداسی بورڈ نے انہیں بھاری الاؤنسز، فوائد، مراعات اور مقررہ بونسز (5 کروڑ 63 لاکھ روپے) کے ساتھ پرفارمنس بونسز (2 کروڑ 75 لاکھ روپے) بھی دے دیے جس نے انہیں اس تنخواہ پر تعینات کرنے کی سفارش کی تھی اوراس کے نتیجے میں صرف 32 ماہ میں اس کے حاصل کردہ مالی فوائد 35 کروڑ 50 لاکھ روپے سے تجاوز کر گئے۔ایک سال بعد، ایس او سی ایکٹ کے تحت حاصل اختیارات کے مطابق اسی بورڈ نے سی ای او کی تنخواہ میں مزید 19 لاکھ روپے ماہانہ کا اضافہ کر دیا، جس کا کل مالی اثر تقریباً 5 کروڑ 20 لاکھ روپے تھا، جس میں سے ایک کروڑ 80 لاکھ روپے جنوری 2023 سے اکتوبر 2023 تک کے گزرے ہوئے عرصے (ریٹروسپیکٹیو) کے طور پر لیے گئے۔اپریل 2025 میں اپنے عہدے کے آخری دن، سی ای او نے بغیر بورڈ کی منظوری کے خود کو 5 کروڑ 23 لاکھ روپے کی ادائیگی کر دی، اس میں 2 کروڑ 88 لاکھ روپے کی سیورنس پے بھی شامل تھی، حالانکہ انہوں نے خود استعفیٰ دے کر ایک اور سرکاری کمپنی میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔ اسی دن انہوں نے 24 لاکھ روپے کی لیو فیئر اسسٹنس، ایک کروڑ 77 لاکھ روپے کی گریجویٹی، اور ایک کروڑ 10 لاکھ روپے کار مونیٹائزیشن الاؤنس کی مد میں بھی وصول کیے، حالانکہ وہ ایک سے زیادہ کمپنی کی مہیا کردہ گاڑیاں استعمال کرتے رہے۔ اس کے علاوہ، لیو انکیشمنٹ اور لیو فیئر اسسٹنس کی مد میں 98 لاکھ روپے، ڈائریکٹرز فیس کی مد میں 93 لاکھ 50 ہزار روپے، اور فیول، بچوں کی تعلیم، ٹریننگ، کلب ممبرشپ، انٹرٹینمنٹ، یوٹیلٹیز، میڈیکل اور دیگر فوائد کی مد میں 3 کروڑ 10 لاکھ روپے سے زائد بھی حاصل کیے گئے۔اپنے ڈھائی سالہ دور میں، سی ای او نے 23 غیر ملکی دورے کیے جن میں یو اے ای، برطانیہ، جرمنی، سنگاپور، آسٹریلیا، آذربائیجان، ملائیشیا، ہنگری، قازقستان، قطر اور سعودی عرب شامل تھے۔ ان دوروں پر کمپنی کا 5 کروڑ 86 لاکھ روپے کا خرچ آیا، حالانکہ اس سرکاری ملکیت کے تجارتی ادارے( ایس او ای) کے کاروباری دائرہ کار ان میں سے زیادہ تر دوروں کو جواز نہیں دیتا تھا۔ذرائع کے مطابق یہ واقعہ ہلا کر رکھ دینے والا ہے اور اس سے یہ خوف تقویت پکڑ رہا ہے کہ دیگر سرکاری ملکیتی تجارتی اداروں ( ایس اوایز ) میں کیاکچھ ہو رہا ہوگا۔ ذرائع نے بتایا کہ ایس او ای ایکٹ 2023 نے گورننس فریم ورک کو بہتر بنانے کے بجائے نجی شعبے سے آنے والے “آزاد ڈائریکٹرز” کے تعاون اور ملی بھگت سے مینجمنٹ کے لیے اختیارات کے غلط استعمال کو زیادہ آسان کرڈالا ہے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: لاکھ روپے کی کی مد میں سی ای او ایس او

پڑھیں:

بے نظیر ہیو من ریسورس، ڈھائی کروڑ روپے کے ٹھیکوں پر افسران کی کمائی

 

کرائے کی عمارت پر مرمت اور فرنیچر کی خریداری کیلیے بندربانٹ ہوئی
کمیشن کے ذریعے کمائی سی ایم آئی ٹی اور اینٹی کرپشن کو شکایات موصول

شہید بینظیر بھٹو ہیومن ریسورس ریسرچ بورڈ کے افسران کا کارنامہ، کرائے کی عمارت پر مرمت اور فرنیچر کی خریداری میں ڈھائی کروڑ روپے خرچ کر دیئے، ٹھیکے افسران کے قریبی رشتے داروں کو دینے کا انکشاف، چائے کا سیٹ 4 لاکھ 77 ہزار روپے میں خرید لیا، اینٹی کرپشن اور سی ایم آئی ٹی کو شکایات موصول۔ جرات کی رپورٹ کے مطابق شہید بینظیر بھٹو ہیومن ریسورس اینڈ ریسرچ بورڈ کا دفتر ایک نیم سرکاری ادارے کی عمارت میں قائم ہے، بورڈ ادارے کو کرائے کی مد میں ماہانہ ایک کروڑ 50 لاکھ روپے ادا کرتا ہے۔ بورڈ کی انتظامیہ نے عمارت کی مرمت پر ایک کروڑ 56 لاکھ روپے خرچ کئے ہیں، فرنیچر کی خریداری پر 53 لاکھ 96 ہزار روپے خرچ کرنے کا دعوی کیا گیا ہے، اسپلٹ اے سی کی خریداری پر 20 لاکھ 39 ہزار روپے خرچ کئے گئے ہیں، مشینری کی خریداری پر ایک لاکھ 80 ہزار روپے خرچ ہو گئے، ایم آئی ایس سیکشن کے لئے ایک لیپ ٹاپ کی خریداری پر 4 لاکھ 24 ہزار خرچ کئے گئے، دلچسپ بات یہ ہے کہ چائے کے سیٹ کی خریداری پر 4 لاکھ 77 ہزار روپے خرچ کرنے کا دعوی کیا گیا ہے، مجموعی طور پر 2 کروڑ 41 لاکھ 68 ہزار روپے خرچ کئے گئے ہیں۔ میسرز آرش ایسوسی ایٹس کو 53 لاکھ 28 ہزار، میسرز ایف ایم کنسلٹنٹ کو 18 لاکھ، حفصہ ٹریڈرز کو 86 لاکھ 44 ہزار، مبارک انٹر پرائیز کو 30 لاکھ، میسرز پراپرٹی سالویشن کو 11 لاکھ اور میسرز شعیب ٹریڈرز کو 41 لاکھ روپے ٹھیکے جاری کئے گئے، ذرائع کے مطابق عمارت کی مرمت پر صرف 50 لاکھ خرچ کر کے باقی رقم ہڑپ کر لی گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حفصہ ٹریڈرز کے مالک علی رضا شیخ ہیں جو کہ بورڈ کے اسسٹنٹ رضوان شیخ کے قریبی رشتیدار ہیں اور بورڈ کے اعلی حکام کو مبینہ طور پر بھاری کمیشن دے کر ٹھیکے وصول کرتے ہیں، بورڈ میں تقریبن ڈھائی کروڑ کے کام کو تقسیم کر کے سپرا قوائد کی خلاف ورزی کی گئی ہے تاکہ کسی بھی ایک کمپنی کو اوپن ٹینڈر کے ذریعے ٹھیکہ جاری نہ ہو سکے، ملی بھگت میں رضوان شیخ، فیض اللہ سومرو سمیت دیگر افسران ملوث ہیں۔ شھید بینظیر بھٹو ہیومن ریسورس ریسرچ بورڈ میں مرمت اور سامان کی خریداری میں مبینہ طور پر کرپشن کی شکایات چیئرمین اینٹی کرپشن ذوالفقار علی شاہ اور سی ایم آئی ٹی کی سربراہ کو کی گئی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • وزارت حج کے کھاتوں میں 42 ارب روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف
  • 17 کروڑ روپے رشوت لینے پر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو سیالکوٹ گرفتار
  • بھارتی فضائی حدود کی بندش سے 4 ارب 10 کروڑ روپے کے نقصان کا انکشاف
  • پی ٹی وی ہیڈکوارٹرز کے 5 سال میں بجلی بلز کی مد میں 13 کروڑ سے زائد اخراجات
  • پی ٹی وی ہیڈکوارٹرز کے 5 سال میں  بجلی بلز کی مد میں 13 کروڑ سے زائد اخراجات
  • بے نظیر ہیو من ریسورس، ڈھائی کروڑ روپے کے ٹھیکوں پر افسران کی کمائی
  • زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر میں گزشتہ ہفتے کے دوران 7کروڑ 20 لاکھ ڈالر کی کمی ریکارڈ
  • زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر میں گزشتہ ہفتے کے دوران کمی ریکارڈ
  • خیبرپختونخوا: سرکاری جامعات کی پنشن واجبات کی ادائیگی کیلئے فنڈز جاری