نیب نے 6 ماہ میں 547 ارب 31 کروڑ روپے ریکور کرلیے
اشاعت کی تاریخ: 9th, August 2025 GMT
قومی احتساب بیورو (نیب) نے رواں سال پہلے 6 ماہ کی کارکردگی رپورٹ جاری کر دی، اس عرصے میں مجموعی طور پر 547 ارب 31 کروڑ روپے ریکور کیے گئے۔
ترجمان نیب کے مطابق رواں سال کے پہلے 6 ماہ کے دوران 532 ارب 33 کروڑ روپے مالیت کی جائیدادیں وفاقی و صوبائی محکموں اور دیگر اداروں کے حوالے کی گئیں۔
ترجمان نیب کے مطابق ہاؤسنگ سوسائٹی کے سیکڑوں متاثرین چیک وصول کرنے نیب آفس پہنچے۔
دھوکہ دہی کے مقدمات میں 12,611 متاثرین کو لوٹی ہوئی رقوم واپس دلوائی گئیں۔
ترجمان کے مطابق نیب سکھر نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی 25 ارب روپے مالیت کی زمین بھی بازیاب کروالی ہے۔
اسلام آباد کے سیکٹر ای الیون میں29 ارب روپے کی51 کینال قیمتی سرکاری اراضی واگزار کی گئی، ای الیون کی قیمتی سرکاری اراضی واگزار کر کے سی ڈی اے کے حوالے کی گئی۔
نیب کا کہنا ہے کہ 3 ارب روپےکی بازیات کروائی گئی رقم 17,214 متاثرین میں تقسیم کی جائے گی۔
نیب تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم نے ملی بھگت سے سرکاری خزانے سے اربوں روپے نکالے۔
اعلامیہ کے مطابق نیب سکھر نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی 25 ارب روپے مالیت کی زمین واگزار کروائی۔
نیب لاہور نے ریکور شدہ 3.
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: روپے مالیت کی کے مطابق ارب روپے
پڑھیں:
پی آئی اے کی نجکاری میں بڑی رکاوٹیں کیا ہیں؟
قومی ایئرلائن پی آئی اے کی نجکاری کی باتیں 2014 سے جاری ہیں، مگر 11 سال گزرنے کے باوجود یہ عمل مکمل نہیں ہو سکا۔ اب تاخیر کی بڑی وجہ یہ ہے کہ دلچسپی رکھنے والی پارٹیوں نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کے ذمے واجب الادا 35 ارب روپے کی ادائیگی سے انکار کر دیا ہے۔
ٹیکس واجبات اور قرضے سب سے بڑی رکاوٹسیکریٹری نجکاری کمیشن عثمان باجوہ کے مطابق پی آئی اے پر ایف بی آر کے 28 ارب روپے کے ٹیکس واجبات اور سی اے اے کے 7 ارب روپے کے قرضے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:پی آئی اے نجکاری: واحد کمپنی بلیو ورلڈ سٹی نے ریزور سے کم بولی لگادی، معاملہ ملتوی
خریدار کمپنیاں ان واجبات کو ادا کرنے پر آمادہ نہیں، جس کی وجہ سے موجودہ بزنس فریم ورک پیچیدہ ہو گیا ہے۔ حکومت مختلف آپشنز پر غور کر رہی ہے تاکہ خریداروں کو مالی دباؤ سے نجات دلائی جا سکے۔
اثاثوں کی فروخت سے 500 ارب کی آمدن کا امکانسیکریٹری کے مطابق حکومت پی آئی اے کے نیویارک میں واقع روزویلٹ ہوٹل اور پیرس کے ہوٹل کی فروخت یا مشترکہ سرمایہ کاری پر غور کر رہی ہے۔
ان دونوں اثاثوں سے تقریباً 500 ارب روپے کی آمدن متوقع ہے، جو پی آئی اے کے قرضوں کی ادائیگی میں مدد دے گی۔ روزویلٹ ہوٹل کی 17 منزلہ عمارت گرا کر نئی عمارت تعمیر کرنے کا منصوبہ بھی زیرِ غور ہے۔
جہازوں کی دیکھ بھال میں مشکلاتپی آئی اے کے پاس جہازوں کی مرمت اور دیکھ بھال کے محدود وسائل ہیں، جس کی وجہ سے ایئرلائن اپنی کارکردگی بہتر بنانے میں مشکلات کا شکار ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پی آئی اے کی نجکاری میں تاخیر کیوں ہو رہی ہے؟
عثمان باجوہ کے مطابق کچھ بین الاقوامی ایئرلائنز چاہتی ہیں کہ پی آئی اے کمزور حالت میں رہے تاکہ وہ پاکستانی مارکیٹ سے زیادہ مسافروں کو حاصل کر سکیں۔
نجکاری کا عمل دسمبر 2025 تک مکمل کرنے کا ہدفسیکریٹری نجکاری کمیشن کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کے لیے بولی کا عمل رواں ماہ شروع کیا جائے گا، جبکہ دسمبر 2025 تک اس عمل کو مکمل کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
نجکاری کے بعد پی آئی اے کو ایک مستحکم اور خود مختار ادارہ بنانا مقصد ہے تاکہ وہ اپنی ساکھ بحال کر سکے۔
ایئرپورٹس کی تزئین و آرائش اور آؤٹ سورسنگعثمان باجوہ کے مطابق کراچی اور لاہور ایئرپورٹس پر مسافروں کی گنجائش بڑھانے کے لیے تزئین و آرائش کی ضرورت ہے۔ اسلام آباد ایئرپورٹ کو متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے ساتھ جی ٹو جی (G2G) بنیادوں پر آؤٹ سورس کرنے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پی آئی اے پی آئی اے نجکاری روزویلٹ ہوٹل عثمان باجوہ نجکاری نیویارک