آڈٹ رپورٹ کے مطابق وزارت نے حجاج کرام کے لئے خستہ حال عمارتیں 24 ارب روپے میں کرائے پر لیں، جن میں مکہ مکرمہ میں صرف ایک عمارت کی مد میں 2 ارب 67 کروڑ روپے ادا کیے گئے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وزارت نے پاکستان ہاؤس نہ خرید کر قومی خزانے کو 4 ارب 70 کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا۔ اسلام ٹائمز۔ گزشتہ حج سیزن 2023-24ء کے دوران وزارت مذہبی امور و حج کے مالی معاملات میں 42 ارب روپے سے زائد کی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔آڈٹ رپورٹ کے مطابق وزارت نے حجاج کرام کے لئے خستہ حال عمارتیں 24 ارب روپے میں کرائے پر لیں، جن میں مکہ مکرمہ میں صرف ایک عمارت کی مد میں 2 ارب 67 کروڑ روپے ادا کیے گئے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وزارت نے پاکستان ہاؤس نہ خرید کر قومی خزانے کو 4 ارب 70 کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا۔ مزید برآں بغیر قبضہ لیے عمارتوں پر 54 کروڑ روپے کی ادائیگی کی گئی جبکہ زائد رہائشیں حاصل کرنے اور واجبات کی ریکوری نہ ہونے سے ڈیڑھ ارب روپے کا نقصان ہوا۔

حجاج کو 8 ارب روپے کے فنڈز واپس نہ کیے جانے کا بھی انکشاف کیا گیا ہے، معاونین اور میڈیکل مشن کے اضافی اخراجات کی مد میں 64 کروڑ روپے سے زائد خرچ کیے گئے اور 1518 اضافی معاونین کی سروس لی گئی، بغیر ثبوت کے مقامی معاونین کو 36 کروڑ روپے ادا کیے گئے۔ وزارت نے پبلک پروکیورمنٹ قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کرایہ، ٹرانسپورٹ اور کیٹرنگ پر 24 ارب روپے خرچ کیے، وزارت حج کے مؤقف کا تاحال انتظار ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کروڑ روپے ارب روپے کیے گئے

پڑھیں:

وزارتوں، ڈویژنز کا 265 ارب سے زائد کے فنڈز استعمال نہ کرنے کا انکشاف

—فائل فوٹو

وفاقی وزارتوں اور ڈویژنز کی جانب سے 265 ارب 45 کروڑ روپے سے زائد کے رقم بر وقت حکومت کو واپس نہ کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔

آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزارتوں اور ڈویژنز نے 265 ارب 45 کروڑ روپے سے زائد کے فنڈز استعمال نہیں کے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق مالی سال 24-2023ء کے لیے پارلیمان نے وزارتوں اور ڈویژنز کے لیے بجٹ کی منظوری دی تھی۔

آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کے مطابق مختلف وزارتوں نے 265 ارب روپے سے زائد کے فنڈز استعمال کرنے کے بجائے روکے اور یہ رقم بروقت حکومت کو واپس بھی نہیں کی۔

رپورٹ کے مطابق ہر سال 15 مئی سے قبل غیر استعمال شدہ فنڈز حکومت کو واپس کرنا لازمی ہیں، واپس کی گئی رقم پر بچت بھی 30 جون تک واپس کرنا ضروری ہے۔

آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کے مطابق وزارتوں اور ڈویژنز نے یہ رقم خود استعمال کی اور نہ ہی اس سے دوسرے محکمے استفسادہ کر سکے، رقم بر وقت واپس کر دی جاتی تو دیگر وزارتوں اور ڈویژنز میں استعمال ہو سکتی تھی۔

رپورٹ کے مطابق 265 ارب سے زائد فنڈز سے متعلق ریکارڈ تصدیق کے لیے آڈٹ کو فراہم کیا جائے۔

متعلقہ مضامین

  •  جولائی کا مہنگا جھٹکا، بجلی تقسیم کار کمپنیوں کو 87 ارب کا نقصان
  • اسرائیل کے اقدامات نسل کشی کے مترادف، عالمی کمیشن کا انکشاف
  • زرمبادلہ مارکیٹوں میں امریکی ڈالر کی نسبت پاکستانی روپے کی پرواز جاری
  • ڈاکوؤں کا بڑا وار، مسلم باغ کے قریب 24 کروڑ روپے کا سونا لوٹ لیا گیا
  • ٹیکس چوروں کی نشاندہی پر انعام کی رقم 15 کروڑ روپے کرنے کی تجویز
  • 200 کروڑ روپے کے منی لانڈرنگ، جیکولین کی درخواست پر عدالت کا فیصلہ آگیا
  • تیراہ واقعہ: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا شہداء کے لواحقین کے لیے ایک ایک کروڑ روپے امداد کا اعلان
  • کیا 3 برسوں میں دگنا قرض لیا گیا؟ وزارت خزانہ نے بتا دیا
  • بینک کھاتوں، مختصر قرضوں اور سرمایہ کاری میں 12فیصد اضافہ ریکارڈ
  • وزارتوں، ڈویژنز کا 265 ارب سے زائد کے فنڈز استعمال نہ کرنے کا انکشاف