200 یونٹ سے کم کے صارفین کی بجلی مزید 60 فیصد سستی کی، اویس لغاری
اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT
وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے انکشاف کیا ہے کہ ملک میں تقریباً 7 ہزار میگا واٹ اضافی بجلی دستیاب ہے۔
قومی اسمبلی میں پوچھے گئے سوالات کے جواب میں اویس لغاری نے کہا کہ کرپٹو کے لیے بجلی کا ابھی تک کوئی ریٹ آفر نہیں کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں تقریباً 7 ہزار میگا واٹ اضافی بجلی دستیاب ہےجبکہ نیشنل گرڈ پر تقریباً ساڑھے 3 کروڑ صارفین ہیں۔
وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نےکہا ہے کہ خیبر پختونخوا حکام نے مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کی منظور شدہ پاور پالیسی کودرست بیان نہیں کیاہے۔
وفاقی وزیر توانائی نے مزید کہا کہ تقریباً 1 کروڑ 85 لاکھ صارفین کو صفر سے 100 یونٹ پر تقریباً 90 فیصد سبسڈی دی جا رہی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ 100 سے 200 یونٹ پر تقریباً 70 فیصد سبسڈی دی جا رہی ہے، سلیب پر کہیں نہ کہیں ایک یونٹ کا اثر آئے گا۔
اویس لغاری نے یہ بھی کہا کہ 200 سے کم یونٹ والے صارف تقریباً 60 سے 70 لاکھ ہوتے تھے، ان صارفین کی تعداد بڑھ کر تقریباً 1 کروڑ 83 لاکھ ہوگئی ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پچھلے 9 ماہ میں بجلی کی قیمتوں میں کمی سے 200 یونٹ سے کم صارفین کےلیے بجلی مزید 60 فیصد سستی کی، پروٹیکٹڈ صارفین کے ٹیرف میں تقریباً 58 فیصد کمی کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ جون 2024 ءمیں انڈسٹری سے 255 ارب روپے کی کراس سبسڈی لی جاتی تھی،کراس سبسڈی کا حجم 255 ارب سے کم ہو کر 94 ارب رہ گیا ہے۔
اویس لغاری نے یہ بھی کہا کہ ٹیکس سمیت بجلی کا ٹیرف 48 اعشاریہ7 سے کم کر کے 38 اعشاریہ 4 کیا ہے، نان پروٹیکٹڈ صارفین کے ریٹ میں بھی سلیب کے مطابق 11 سے 17 فیصد تک کی کمی کی۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہم نے کراس سبسڈی کا بوجھ کم کیا اور بجلی کی مجموعی قیمت میں بھی کمی کی ہے، کراس سبسڈی کا بوجھ گھریلو صارفین پر بھی نہیں پڑنے دیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اویس لغاری نے کراس سبسڈی نے کہا کہ
پڑھیں:
عوامی پیسے سے چینی کی ایکسپورٹ پر فی کلو 11 روپے سبسڈی دینے کا انکشاف
عوامی پیسے سے چینی کی ایکسپورٹ پر فی کلو 11 روپے سبسڈی دینے کا انکشاف ہوا ہے۔
محمد عاطف خان کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی تجارت کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں چینی کی قیمت، امپورٹ ایکسپورٹ کا معاملہ زیر بحث آیا۔
کنوینیئر کمیٹی محمد عاطف خان نے کہا کہ ہم نے چینی کی قیمتوں اور امپورٹ ایکسپورٹ کا ڈیٹا مانگا تھا، ایف بی آر نے چینی کے حوالے سے ڈیٹا فراہم کیوں نہیں کیا۔ ممبر ایف بی آر نے کہا کہ چینی کی قیمتوں کا معاملہ ایف بی آر سے متعلقہ نہیں ہے۔
ممبر کمیٹی مرزا افتخار بیگ نے کہا کہ امپورٹ ایکسپورٹ پر ٹیکسز اور ٹیرف ایف بی آر دیکھ رہا ہے، چینی کی امپورٹ پر ٹیکسز ختم کرنے کا نوٹیفیکیشن ایف بی آر نے جاری کیا۔
ایف بی آر حکام نے کہا کہ وفاقی کابینہ کا فیصلہ ہے جس پر ہم نے نوٹیفیکیشن جاری کیا، مرزا افتخار بیگ نے کہا کہ امپورٹ پر جو ریونیو بنتا تھا وہ نہیں لیا جائے گا اس سے ایف بی آر کا تعلق ہے۔
کنوینئر کمیٹی محمد عاطف خان نے کہا کہ کون تعین کرتا ہے کہ ملک میں چینی سرپلس ہے،
ایڈیشنل سیکریٹری صنعت نے کہا کہ شوگر ایڈوائزری بورڈ میں تعین کرتا ہے کہ چینی کا کتنا اسٹاک ہے۔
وزارت صنعت حکام نے کہا کہ شوگر ایڈوائزری بورڈ میں وزیر فوڈ، چیئرمین ایف بی آر شامل ہیں، کچھ وفاقی وزارتوں کے سیکریٹریز، صوبائی حکومتوں کے نمائندے بھی شامل ہیں،
شوگر سبسڈی اس لیے دی گئی تھی کہ شوگر سٹاک وافر پڑا تھا، اس وقت چینی کا وافر ذخیرہ تھا اور اگلا سیزن سر پر آ چکا تھا، اگر سبسڈی نہ دی جاتی تو شوگر سٹاک کو ضائع کرنا پڑتا۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ ایف بی آر کے نمائندوں نے بتایا کہ شوگر اسٹاک پر ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم لگا ہے، ایف بی آر کے ڈیٹا کو دیکھتے ہوئے بورڈ نے فیصلہ کیا کابینہ کو سمری بھیجی،
چینی کی ایکسپورٹ پر 403 ملین ڈالر کا سرمایہ خرچ ہوا تھا، شوگر ملز کے ساتھ طے ہوا تھا کہ چینی 140 روپے سے زیادہ نہیں جائے گی۔
عاطف خان نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ ایکسپورٹ ہونے کے بعد چینی کی قیمت بڑھی، وزارت فوڈ حکام نے کہا کہ اس وقت ملک میں چینی کی اوسطا قیمت 179 روپے فی کلو ہے،
وزارت صنعت حکام نے کہا کہ ملک میں چینی کے ذخیرہ کی اس وقت کمی نہیں ہے،
اس وقت بھی ملک میں 17 لاکھ ٹن کا چینی کا ذخیرہ موجود ہے، چینی کی ماہانہ کھپت 5 لاکھ 40 ہزار میٹرک ٹن ہے، اسمگلنگ رکنے سے چینی کی ماہانہ کھپت میں کمی آئی ہے۔
اسمگلنگ رکنے سے پہلے چینی کی ماہانہ کھپت 6 لاکھ ٹن تھی، چینی کی پیداوار میں تقریبا ایک ملین ٹن کی کمی ہوئی ہے، رواں سال چینی کی پیداوار کا تخمینہ 5.8 ملین میٹرک ٹن ہے، تاجکستان سمیت 7 لاکھ 50 ہزار ٹن چینی ایکسپورٹ کی گئی۔
محمد عاطف خان نے کہا کہ اس سے پہلے چینی کے علاوہ اور کس آئٹم پر سبسڈی دی گئی تھی،
وزارت فوڈ سکیورٹی حکام نے کہا کہ ایک بار گندم کی ایکسپورٹ کیلئے سبسڈی دی گئی تھی۔
اجلاس کے دوران عوامی پیسے سے چینی کی ایکسپورٹ پر فی کلو 11 روپے سبسڈی دینے کا انکشاف ہوا، وزارت صنعت حکام نے کہا کہ 2010 میں چینی کی ایکسپورٹ پر 11 روپے سبسڈی دی گئی، 2010-11 میں 15 لاکھ ٹن چینی کی ایکسپورٹ کی اجازت دی گئی۔
عاطف خان نے کہا کہ مطلب عوام کے 11 روپے فی کلو چینی کی ایکسپورٹ پر سبسڈی دی گئی۔