کراچی: دوران ڈکیتی ڈاکوؤں اور شہری کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ، ہوٹل پر بیٹھا شہری جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
ڈکیتی کے دوران شہری اور ڈاکوؤں کی اندھا دھن فائرنگ سے ہوٹل پر بیٹھا شہری جاں بحق ہوگیا۔
تفصیلات کے مطابق سہراب گوٹھ تھانے کی حدود لاسی گوٹھ سندھ گورنمنٹ اسپتال کے قریب فائرنگ کے واقعہ میں 22 سالہ جان شیر شدید زخمی ہوگیا جسے عباسی شہید اسپتال میں ابتدائی طبی امداد دینے کے بعد جناح اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ دوران علاج دم توڑ گیا۔
ایس ایچ او سہراب گوٹھ ممتاز مروت نے بتایا کہ ابتدائی تفتیش کے دوران معلوم ہوا ہے کہ موٹرسائیکل سوار دو ملزمان کپڑے کے کاروبار کرنے والے مہر علی نامی شخص سے لوٹ مار کرنے کی کوشش کررہے تھے کہ مہر علی نے ملزمان پر فائرنگ کی۔ جس پر ڈاکوؤں اور شہری کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ شروع ہوگیا۔
اس کی دوران گولی ہوٹل پر بیٹھے ہوئے شہری جان شیر کو جا لگی۔ جس سے وہ شدید زخمی ہوگیا۔ پولیس نے زخمی شخص کو اسپتال منتقل کروانے کے بعد ڈاکوؤں پر فائرنگ کرنے والے شہری مہر علی کو حراست میں لیکر اسلحہ تحویل میں لے لیا۔
پولیس کے مطابق مقتول سہراب گوٹھ کا رہائشی تھا اور مزدور تھا۔ جائے وقوعہ سے شواہد جمع کرکے ملزمان کی تلاش شروع کردی گئی ہے۔ ایس ایچ او سہراب گوٹھ کے مطابق مقتول کس کے اسلحے سے چلنے والی گولی کا نشانہ بن کے جاں بحق ہوا تفتیش کی جارہی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سہراب گوٹھ
پڑھیں:
گرین لائن منصوبے کی وجہ سے ایم اے جناح روڈ کا برا حال ہوگیا، میئر کراچی وفاق پر برس پڑے
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ یہ گرین لائن ٹاور تک نہیں بنا رہے، گرین لائن جامع کلاتھ مارکیٹ تک بنا رہے ہیں، وفاقی حکومت کو شرم نہیں کہ 9 سال سے این او سی پڑی ہوئی ہے، کیا وفاقی حکومت کے ادارے کے پاس حق ہے کہ وہ مقامی حکومت کو بائی پاس کرے، جب روڈ کا برا حال ہوتا ہے تو کیا آپ وزیراعظم سے سوال پوچھتے ہیں یا میئر سے؟ اسلام ٹائمز۔ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ گرین لائن منصوبے کی وجہ سے ایم اے جناح روڈ کا برا حال ہوگیا، 2017ء کی این او سی پر 2025 میں وہ دوبارہ کام شروع کرتے ہیں۔ کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گرین لائن کے لیے 2017ء میں این او سی جاری کی تھی، 8 سال بعد بھی کہہ رہے ہیں ہم صحیح اور میئر صاحب غلط ہیں۔ مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ گرین لائن دوبارہ شروع کرنے کے لیے 7 جولائی 2025ء کو ہمیں خط لکھا گیا، 9 جولائی کو جواب دیا اور کہا کہ نیا کام شروع کرنے سے پہلے پرانے کام کو ختم کریں، ہم نے پوچھا کہ کام کے شروع اور ختم کرنے کی مدت بتائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے لکھے گئے خط کا آج تک جواب نہیں ملا، کیا وفاقی حکومت کے ادارے کے پاس حق ہے کہ وہ مقامی حکومت کو بائی پاس کرے، جب روڈ کا برا حال ہوتا ہے تو کیا آپ وزیراعظم سے سوال پوچھتے ہیں یا میئر سے؟ ایم اے جناح روڈ کی اسٹریٹ لائٹ اور سیوریج سب خراب ہوگیا ہے۔
میئر کراچی کا کہنا ہے کہ یہ گرین لائن ٹاور تک نہیں بنا رہے، گرین لائن جامع کلاتھ مارکیٹ تک بنا رہے ہیں، وفاقی حکومت کو شرم نہیں کہ 9 سال سے این او سی پڑی ہوئی ہے، کہتے ہیں کوئی ایس او پی نہیں کہ میئر کو پیسے دیے جائیں، مصطفیٰ کمال کے دور میں وفاقی حکومت لوکل گورنمنٹ کو پیسے دیتی تھی۔ مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ ریڈ لائن کا مسئلہ لاگت میں اضافے کا ہے، ریڈ لائن کا جس ریٹ پر ٹھیکہ ہوا تھا آج اس میں اضافہ ہو چکا ہے، ہم کوشش کر رہے ہیں کہ ریڈ لائن کے ٹیکنیکل ایشو کو حل کریں، ریڈ لائن پروجیکٹ کی لاگت میں اضافے کا فیصلہ نہیں کریں گے تو لاگت مزید بڑھے گی۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کریم آباد انڈر پاس ڈیڑھ دو ماہ میں مکمل ہو جائے گا، کے ایم سی نے اپنی 106 سڑکوں پر کام شروع کر دیا ہے، دو ماہ میں مکمل کر لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ٹاؤن نے بغیر سوچے سمجھے ایس ایس جی کو سڑکیں کھودنے کی اجازت دے دی، ٹاؤن نے ایس ایس جی سے نہیں پوچھا کہ کام کب تک مکمل کریں گے، جو ٹھکیدار صحیح کام نہیں کرے گا اسے بلیک لسٹ کردیں گے۔